ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک گاؤں میں
ایک آدمی آیا اور اس نے اعلان کیا کہ جو بھی اسے ایک بندر دے گا اسے وہ دس
ڈالر دے گا ، گاؤں والوں نے دیکھا کے یہاں تو بہت بندر ہیں اور وہ بندر
پکڑنا شروع ہو گئے اور بندر پکڑ پکڑ کر اس آدمی کو دیتے رہے اور دس ڈالر
لیتے رہے اور اس طرح انہوں نے اسے ہزار بندر دیے-
اس آدمی نے مزید کہا کے اب جو بندر لے کر آئے گا اسے بیس ڈالر دیے جائیں گے
، اب گاؤں والوں نے دوبارہ اپنی کوششیں شروع کر دیں بندر پکڑنے شروع کر دیے
لیکن جلد ہی سپلائی میں کمی آ گئی کیونکہ بندر جنگل میں ختم ہو گئے تھے-
اب اس آدمی نے اپنی آفر کو پچیس ڈالر تک بڑھا دیا اور کہا جو بھی ایک بندر
دے گا اسے پچیس ڈالر دیے جائیں گے ، لیکن اب شاذو نادر ہی کوئی بندر مل رہا
تھا تھا-
اب بندروں کی آفر پچاس ڈالر تک پہنچ گئی ، اور وہ شخص واپس شہر آگیا لیکن
اس نے ایک اسسٹنٹ مقرر کیا اور اس کو کہا کے گاؤں والوں سے بندر خرید لینا-
اس کے اسسٹنٹ نے گاؤں والوں کو کہا کہ دیکھو،اتنے بڑے پنجرے میں اتنے زیادہ
بندر پڑے ہیں اگر تم پینتیس ڈالر میں مجھے سے خرید لو تو تم اس آدمی کو
پچاس ڈالر میں فروخت کر دینا،گاؤں والوں نے اپنی ساری سیونگ لگا کر پینتیس
ڈالرمیں سب بندر خرید لئے اور اسسٹنٹ نے پیسا سمیٹا اور وہ بھی شہر آ گیا
لیکن اس کے بعد انہوں نے نہ کبھی اس اسسٹنٹ کو دیکھا اور نہ اس آدمی کو ،
اور بندر جو گاؤں والوں نے خریدے تھے وہ بھی ان کے کسی کام کے نہ رہے¤ |