مشرف کو سنگین مرض لاحق نہیں…توپھر

بات اتنی سی تھی کہ سابق پرویز مشرف شدیدتناؤ کاشکارتھے اس کیفیت کو ایشوبناکر دل کی تکلیف میں تبدیل کرکے خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونے کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے اُن کاقافلہ ایک بھرپور ایکشن فلم کی مانند خصوصی عدالت جانے کی بجائے راولپنڈی کے فوجی ہسپتال پہنچ گیا اور عدالت نے پرویز مشرف کو بیماری کے سبب اُس دن عدالت حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے غداری کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی مگرافسوس 6جنوری کو بھی مشرف عدالت میں بیماری کے سبب پیش نہیں ہوئے جبکہ اس پیشی کی تاریخ سے پہلے ہی ہسپتال ذرائع کے مطابق صدرمشرف کے تمام ٹیسٹ نارمل ہونے کی تصدیق کرنے کے علاوہ انکشاف کیاکہ پرویز مشرف کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوا ۔مشرف کی حالت تشویشناک نہیں تھی اس بات کی تصدیق صباء مشرف کا اُس دن شوہر کی عیادت کے لئے آنا اور تھوڑاوقت ساتھ گزارکراپنی ساس کی عیادت کے لئے دوبئی جانا بھی تھا۔ پرویزمشرف کی بیماری فلم کاپلان بہت کمزور ہے کہ پاکستانی عوام اس کو باآسانی سے ہضم نہیں کرسکتے اس موقع پر بلاول بھٹوکابیان کہ مشرف کی بیماری ڈرامے سے زیادہ کچھ نہیں درحقیقت وہ غداری کے مقدمے سے راہِ فرار اختیارکرناچاہتے ہیں اس کی دلیل انہوں نے یہ دی کہ صبح ہی سے مشرف کے فارم ہاؤس سے AFIC تک تمام راستے پر سکیورٹی تعینات کی گئی تھی نیز مشرف کے وکلاء عدالت میں کیس نہیں بلکہ الٹاعدالت سے لڑرہے ہیں بڑامعنی خیز ہے نیز بلاول بھٹو کابیان عوا م کی دلی ترجمانی کرتا ہے مگر کچھ سیاسی حلقوں نے اس بیان کوناپسندیدگی کے طور پرلیتے ہوئے بلاول بھٹوکوباورکروایا کہ خود اِن کے والد آصف علی زرداری بھی اپنے عدالتی کیس کے سلسلے میں پاگل پن کے سرٹیفکیٹس پیش کرتے ہیں(یہ سیاستدانوں کی چال بازیاں اُ ن کومبارک ہوں) مگرعوام میں یہ سوال ابھررہاہے کہ صدرمشرف کی بیماری ہے یانہیں مگربیماری کابہانہ بناکرپرویز مشرف کوبیرون ملک بھیجنے کی کیا تیاریاں مکمل کی جارہی ہیں ۔ کیاپاکستان کاآئین، قانون اور انصاف صرف پاکستان کے نچلے درجے کے لئے ہے یابقول الطاف حسین کے……مشرف کومہاجر ہونے کے باعث تذلیل کاسامنا کرناپڑرہاہے۔ اگرچہ پاکستان کے وزیردفاع نے واضح کیا ہے کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت اگر عدالت دے گی تو اُسے کوئی نہیں روک سکتا تودوسری جانب یہ بات بھی واضح ہوچکی ہے کہ مشرف کوکوئی دل کے پیچیدہ امراض لاحق نہیں نیز پاکستان میں دل کے امراض کا بہترین علاج موجود بھی ہے تو اس صورتحال میں اگرمشرف کو کسی دباؤ کے تحت نام نہاد بیماری کاڈرامہ رچاکرملک سے باہربھیجاگیا توحکومتی ادارے اورانتظامیہ باورکرلیں کہ عوام میں قانون اورانصاف کے سلسلے میں مایوسی کے بادل کے اندر سے انارکی ،انتشارکی چنگاریاں ہی باقی رہ جائیں گی۔ ایسے موقع پروزیراعظم نوازشریف کابیان برموقع ہے کہ اس مقدمے میں اصل مدعی پاکستان کاآئین اورپاکستان کی ریاست ہے ۔ لہذا تاریخی کوآج فیصلہ کرناہوگا ہم اپناآئین ،قانون اورنظامِ انصاف رکھنے والی ایک مہذب جمہوری ریاست ہیں یانہیں ۔ اگرقانون کی نظرمیں ہرشہری برابر ہے توپھرمشرف کو عدالت کے سامنے جوابدہ ہوناچاہئے پاکستانی عوام کے جذبات کی مکمل ترجمانی کرتاہے۔ مشرف غداری کیس کی موجودہ نازک صورتحال کے پیش نظرمشرف کی بیرون ملک روانگی روکنے کے لئے اسلام آبا دہائی کورٹ نے درخواست سماعت کے لئے منظورکرلی ہے ۔ اب گیم کی بال عدالت میں ہے۔ فیصلہ عدالت کوکرناہے جبکہ اس کیس میں مشرف کے فرار کے تمام راستے بظاہرختم ہوچکے ہیں مگر بیرونی ہاتھ، بیرونی دباؤ عدالتوں پر کس حد تک ہوگا ہماری عدالتیں خاص لوگوں کے لئے کتنی آزادہیں یانہیں۔ عوام کی تمام سانسوں کی ڈوری امیدوں کے چراغ کس کروٹ بیٹھیں گے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Nayyar Sadaf
About the Author: Nayyar Sadaf Read More Articles by Nayyar Sadaf: 3 Articles with 1676 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.