ہندوستان کا کیجریوال اور ہمارا سونامی خان

انسان کی صلاحیتوں کا اس وقت اندازہ لگ سکتا ہے ۔جب اس کے پاس کوی اختیار آتا ہے ۔ جب تک اس کے پاس کو ی اختیار نہ ہو ۔ یہ فضول کی بھڑکیں مارتا نظر آتا ہے ۔ کچھ دن پہلے پڑوسی ملک ہندوستان میں ایک نو وارد پارٹی جس کا نام عام آدمی پارٹی تھی ۔ منظر عام پر آی ۔ اپنے الیکشن مہم کے دوران اس کے سربراہ نے عوام سے یہ وعدہ کیا تھا۔ کہ اقتدار ملتے ہی عوام کو پینے کا صاف پانی مفت اور بجلی کی بل عام آدمی کے لیے آدھا کر دونگا ۔ الیکشن لڑا او ر بھاری اکثریت سے جیت کر دہلی کے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھا لیا ۔ اور پہلا حکم وہی جاری کیا ۔ جس کا الیکشن مہم میں عام عوام سے وعدہ کیا تھا ۔ ہندوستان بھی ایک آزاد ملک ہے اور پمارا پاکستان بھی ۔لیکن ان میں فرق یہ ہے ۔ کہ ہندوستان اپنے وسایل کے بل بوتے ہر چل رہا ہے ۔ اور ہم آی ایم ایف جیسے مصنوعی آکسیجن پر اپنا ملک چلانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ الیکشن سے پہلے ہمارے ملک پاکستان میں بھی ایک نو وارد پارٹی نمودار ہوی تھی ۔ اور عوام نے ان کے نعروں اور دعووں پر یقین کرکے ایک صوبے کی حکومت عطا ء کی ۔ میرے سمیت ہر پاکستانی کو یہ پکا یقین تھا ، کہ یہ بندہ واقعی ہمارے ملک کے لیے ایک مسیحا سے کم نہیں ہے۔لیکن جب اس نے الیکشن جیتا ۔ اور خیبر پختونخواہ میں حکومت بنای۔ تو عوام سے کیے گیے وعدے بھول گیے اور بے چارے عوام کو الفاظ کے ہیر پیراور وہ گیا وہ آیا کے مخمصے میں مبتلا کردیا ۔ جو لوگ عمران خان کے حکومت کے قصیدے پڑھ کر نہیں تکتے ۔ وہ ذرا ہمت کریں ۔ اور کے پی کے میں جاکر وہاں دیکھ لیں ، کہ اس صوبے میں کہیں حکومت ہے ۔یہاں نہ تو حکومت ہے اور نہ کوی حکومتی رٹ ۔ پشاور کو سابقہ حکومت نے جس حالت میں چھوڑا تھا ۔ اسی حالت میں پڑا ہے ۔ کسی بھی محکمے میں کو ی کام بغیر پیسوں کے نہیں ہوتا۔ محکموں کے دفتروں کے باہر بینر آویزاں کر کے کرپشن کے خلاف مہم چلا رہے ہیں ۔ لیکن اندر کون جانتا ہے کہ عوام اپنے مسلوں کے حل کے لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتےہیں ۔ صوبے کے وزیراعلیٰ کو پارٹی سربراہ تلقین کر رہے ہیں کہ فلا ں شہید کے گھر نہ جانا افسوس ناک ہے ۔ یہی حال سارے صوبے کا ہے ۔ جو سامنے آیا یا میڈیا نے آن ایر کیا ۔ تو ٹھیک ہے ورنہ خود کش بمباروں کی ڈر کی وجہ سے کسی کے پاس افسوس کے لیے بھی نہیں جاسکتے۔میری اس پارٹی سے التماس ہے ۔ کہ خدا کے واسطے اس صوبے کے ساتھ مذاق بند کر و ۔ اور اپنی پارٹی کا کوی سنجیدہ لیڈر وزیر اعلیٰ بناو ۔ جو عوام کے مسایل کو سمجھ سکتا ہو ۔ اور پرویز خٹک صاحب کو کسی اچھے ہسپتال میں داخل کر کے اس کے جگر کا علاج شروع کریں ۔ ورنہ میری ایک چھوٹے سے مشورہ پر عمل کر و۔ اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور آپ کا سابقہ اتحادی آفتاب شیرپاؤ صاحب کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش کرو ۔ تاکہ صوبے کے عوام کے ساتھ کیے ہویے وعدے پر عمل کر سکے ۔ وہ پر انا کھلاڑی اور خاص کر طالبان سے مزاکرات کے لیے اس سے اچھا بندہ ہو نہیں سکتا ۔ اگر اب بھی نہ سوچا ۔ تو آنے والے وقتوں میں آپ کو جوتوں اور گندے انڈوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ عمران خان صاحب خیبر پختونخواہ کے عوام لیڈر کو ایک بار موقع دیتے ہیں ۔ دوبارہ جو تے مارتے ہیں ۔ ورنہ ٢٠٠٢ اور ٢٠٠٨ کے الیکشن میں کامیا ب ہونے والے پارٹیوں کے انجام سے سبق سیکھو، ہر الزام بڑے ادمی پر ڈالنے کی بجایے اپنے آپ میں وہ اسپرٹ پیدا کرو ۔ تاکہ تاریخ اور پاکستانی عوام آپ کو یاد کرسکے ۔ اگر آپکے اختیارات کسی اور ملک کے ہاتھ میں نہ ہوں ۔ تو کھل کر دہلی کے وزیر اعلیٰ کی طرح کچھ فیصلے کر و ۔ تاکہ عوام بھی یاد تو رکھ سکے ۔ شہباز شریف پر تبریٰ بھیجنے کی بجایے اس سے سبق حاصل کرو ۔ اور اپنے کردار کو اس کی طرح بنانے کا عزم کرو۔ مخالف کے صلاحیتوں کی داد نہ دینا ۔ بہت عظیم قسم کی منافقت ہے ۔ جو لوگ تمھارے ارد گرد جمع ہیں ۔ یہی لوگ سات سال پہلے مشرف ،زردار ی اور نواز شریف کے ساتھی تھے ۔ اور آج تم اس کے لیڈر ہو،سوچ لو یہ گرگٹ کی طرح بہت جلد رنگ بدلتے ہیں۔ اور اپنی دولت کے ذریعے تمھیں بے وقوف بناتےہیں ۔ دھرنے وھرنے ختم کرو اور عوام کے مسایل کی طرف توجہ دو ۔ اگر تمھار ا یہ مطلب ہو کہ میں دھرنوں کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنادونگا ۔ تو یہ تمھاری خام خیالی ہے ۔کیونکہ جب اے این پی کے لیڈروں نے اپنےحکومت میں اتنی ترقیاتی کا م کر واکر عوامی حمایت حاصل نہیں کی تو آپ کون ہو سکتے ہو ۔ حال ہی میں ایک رپو رٹ شایع ہوگی ہے ۔ کہ امریکہ سب سے زیادہ امداد کے پی کے حکومت کو دے رہی ہے ۔ تو اس میں بھی لو گ ابہام میں ہیں ۔ کہ تم عوا م کو بے وقوف بنا رہے ہو ۔ اور یہ دھرنے وغیرہ امریکہ کے کہنے پے کر رہے ہو ۔ کھل کر عوام کے پاس آؤ ۔ اور قسم اٹھاؤ ۔ کہ میں امریکہ سے کو ی امداد نہیں لے رہا ۔ اور جو کچھ کہہ رہا ہوں اس میں دو رایے نہیں ہیں ۔یہ اللہ کو حاضر و ناضر جان کر کہہ رہا ہوں ۔ ہر پاکستانی تمھیں اپنا لیڈر تسلیم کر لے گا ۔۔
syed abubakar ali shah
About the Author: syed abubakar ali shah Read More Articles by syed abubakar ali shah: 28 Articles with 20566 views 36 years old men .graduate and civil employer .write articles for hamariweb for learning in journalism... View More