امارت اسلامیہ افغانستان کے
سربراہ ملا عمر کے اہم نمائندے کی طرف سے پاکستان کی دینی جماعتوں، سابق
سفیروں، سابق عسکری شخصیات کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کچھ خود
سر یا دشمن کی انٹیلی جنس اداروں کے پنجوں میں جکڑے ہوئے نام نہاد مجاہدین
کی نازیبا حرکتوں کو امارت اسلامیہ سے منسوب نہ کیا جائے،مجاہدین نے خالی
ہاتھوں امریکہ کی ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کو شکست سے دوچار کر دیا، امریکی
مکمل شکست سے دوچار ہو چکے اوربھاگنے میں مصروف ہیں،ہم کسی کو دھمکانے اور
تاوان کی غرض سے لوگوں کو اغواء کرنے کو قانونی نہیں سمجھتے ،مجاہد کے نام
پر بھتہ خوری مجاہد کی شان نہیں،بے گناہ انسانوں کا قتل، کثیر آبادی
اورمقدس مقامات پر ہدف کے تعین کے بغیر حملے ہمارا کام نہیں اورنہ کسی کو
ایسا کرنے کی اجازت دیتے ہیں،ایسے نامناسب اور ناجائز امور کی انجام دہی کے
بعد اپنی نسبت امارت اسلامیہ کی جانب سے کر نا محض نام کا ناجائز استعمال
ہے یہ خط امارات اسلامیہ افغانستان کے ایک اہم نمائندے نے ان شخصیات سے
ملاقات کر کے پہنچایا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ بارہ سالوں سے ہمارا
اسلامی ملک افغانستان امریکی جارحیت کا شکا رہے۔ یہ صرف ہمارا ملک نہیں جو
جارحیت کی آزمائش میں مبتلا ہے، گزشتہ کئی دہائیوں بلکہ صدیوں سے پوری
اسلامی دنیا کی یہی حالت ہے۔ مشرق اور مغرب کے کافر جو اسلام کے مقابلے میں
خود کو ایک سمجھتے ہیں حالات اور وسائل کا فائدہ اٹھا کر مسلسل ان کوششوں
میں مصروف ہیں کہ اسلامی سرزمین کو جارحیت کا شکار کر دیں۔ مسلمانوں کے
ذخائر اور معدنیات لوٹ لیں۔ اسلامی نظام کی حاکمیت کا راستہ روکیں اور
بالآخر سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی حارجیت کے ذریعے اسلامی امت کا مکمل
خاتمہ کر دیں مگر الحمد اللہ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:جہاد قیامت
تک جاری رہے گا: اس حدیث کے مصداق باوجود اس کے کہ دشمن کی سازشیں اور
آزمائشیں انتہائی خطرناک ہیں مگر پھر بھی اسلامی امت کے کئی بہادر فرزند
اپنا مذہبی فرض نہیں بھولے۔ ہر طرح کی تکالیف، مشقتیں ،مشکلات اور آزمائشیں
برداشت کرتے ہیں مگر اسلامی غیر ت کا لحاظ کرتے ہوئے دارالاسلام کی آزادی
کے لیے جہاد کے لیے سینہ سپر کئے ہوئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ افغانستان
کی سطح پر کہا جائے تو امریکیوں نے ہمارے ملک پر جارحیت کی ،اسلامی نظام کا
سقوط ہوا، ہمارے مسلمان عوام کو سخت مظالم میںجکڑا گیا۔ دشمن کا یہی حملہ
تھا جس کی وجہ سے ہم پر جہاد فرض عین ہو گیا اورہم نے پوری بہادری سے کفری
اتحاد کے خلاف مسلح جہاد کا آغاز کر دیا ۔ باوجود اس کے کہ ہمارے وسائل
انتہائی محدود اور غیر معیاری تھے۔ کسی طرف سے کوئی ما دی تعاون یا حمایت
بھی حاصل نہیں تھی۔ ہر طرف سے پابندیوں کاسامنا تھا ۔ مگر ہمارے مجاہدین کا
ایمان انتہائی مضبوط اور اللہ کی ذات پر انتہائی پختہ اعتماد تھا۔ اسی راسخ
عقدے کی برکت سے ہم نے دیکھا کہ مجاہدین نے خالی ہاتھوں امریکہ کی ترقی
یافتہ ٹیکنالوجی کو شکست سے دوچار کر دیا۔ انتہائی کم درجے کے وسائل سے
فولادی ٹینکوں کو تباہ کیا گیا۔ ان کے ہیلی کاپٹر گرائے گئے۔ اور ان کی
تربیت یافتہ فوج کو میدان جنگ میں شکست سے دوچار کیا گیا مجاہد افغانوں کی
قربانی اور مخلصانہ جہاد سے آ خر کار افغانستان کی جنگ نے امریکی سپر
پاورکو ناسور زخم لگائے۔ جنگی مصارف کی وجہ سے امریکی معیشت قرضوں تلے دب
کر رہ گئی ۔
ان کے بینک دیوالیہ ہو گئے۔ سیاسی رہنما قابل نفرت ہوگئے۔ جنرلز پاگل پنے
کا شکار ہوگئے ۔ .افغانستان کی جنگ امریکہ کی تاریخ میں سب سے طویل اور
اعصاب شکن جنگ قرار دی گئی۔خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالالات میں امریکی
مکمل شکست سے دوچار ہو چکے ہیں۔ انہو ںنے عملاً شکست تسلیم کر لی ہے
اوربھاگنے میں مصروف ہیں۔ مگر اطلاعات اور فریب کار پروپیگنڈوں میں ان کی
فریب کاری اب بھی جاری ہے۔ ایسے حالات میں جب وہ افغاسنتان سے فرار کی راہ
ڈھونڈ رہے ہیں تو ایک طرف سیکورٹی معاہدے کے نام پر بحثیں جاری ہیں اور
دوسری طرف مجاہدین اور جہادی تحریک کے خلاف طرح طرح کا منفی پروپیگنڈا کیا
جا رہا ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ حالات انتہائی
حساس ہیں۔ اس لیے کہ جہاد کا پھل پکنے کو ہے اور مزید اب پھل کاٹنے کا وقت
آگیا ہے۔ امریکی عملی طورپر فرار ہونے لگے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ہمارے
عوام کی امیدیں بر آئیں گی اور ایک سچے اسلامی نظام کے قیام کی راہ ہموار
ہو جائیگی موجودہ حالات میں ایسا لگتا ہے کہ امتحان کے مشکل مراحل گزر چکے
ہیں۔ وقت کافرعون موسی کے روحانی فرزندوں کی استقامت اور توکل علی اللہ کے
نتیجے میں قطعی شکست اورناکامی کا شکار ہو چکا ہے مگر ابھی طویل مسافت طے
کرناباقی ہے۔ اس مسافت کو طے کرنے میں ہم اللہ تعالی سے تعاون مانگتے ہیں
۔اسلام کی رسی کو ہاتھوں میں مضبوطی سے پکڑیں گے اور اس سے کسی قسم کا دریغ
نہیں کریں گے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ آخر میں امارت اسلامیہ کی پالیسی اور
طریقہ کار سے اچھی طرح آگاہ کرنے کے لیے یہ چند وضاحتیں ضروری سمجھتے ہیں۔
وہ یہ کہ ہمارے پاس کام کے طریقہ کار کے لیے جید علماء کرام کی جانب سے
تائید شدہ مرتب اصول اورلائحہ عمل موجود ہے۔ ہر طرح کے مسائل میں تجربہ کا
شیوخ اور علماء کرام سے فتوے طلب کئے جاتے ہیں آپس کے مشورے اور طاعت کے
جذبے سے ہر کام انجام دیا جاتا ہے ۔ ہمارے فیصلے ہمارے جذبات کے نہیں
اصولوں کے تابع ہیں۔ ہم دشمن کی سازشوں کی طرف متوجہ ہیں ایک دوسرے کے
کاموں میں بیجا مداخلت نہیں کی جاتی۔ اپنی بساط کے مطابق ہم نے کوشش کی ہے
کہ کام اہل کار افرا دکے سپرد کیا جائے ۔ علماء کرام اور صاحب نظر لوگوں کے
مشورے اور نقطہ ہائے نظر بڑی وسعت قلبی اور دل کی خوشی سے سنتے اور ضرورت
کے وقت ان سے استفادہ بھی کرتے ہیں۔ ہمارے طریقہ کار میں ہر معاملے میں بلا
ضرورت اور بے وقت دست اندازی اور لوگوں کو بے جا تنگ کرنے کی اجازت نہیں دی
جاتی نہ کسی کو دھمکانے اور نہ تاوان کی غرض سے لوگوں کو اغواء کرنے کو
قانونی سمجھتے ہیں اورنہ شک کی بناء پر کسی کے جان و مال کی جانب سے دست
درازی کو جائز سمجھتے ہیں۔ مجاہد کے نام پر بھتہ خوری مجاہد کی شان نہیں
سمجھتے۔بے گناہ انسانوں کا قتل، کثیر آبادی اورمقدس مقامات پر ہدف کے تعین
کے بغیر حملے ہمارا کام نہیں اورنہ ہم کسی اور کو ایسا کرنے کی اجازت دیتے
ہیں۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ عزت ،ذلت،کامیابی اور ناکامی اللہ تعالیٰ کی جانب
سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت ہمارے ساتھ اس وقت شامل حال ہوگی جب ہم اللہ کے
دین کو مضبو طی سے پکڑے رکھیں گے اور اس کے احکام پر عمل کریں۔ اللہ کی
مخلوق کواذیت نہ دیں۔ لہذا تمام علماء کرام ، صاحب نظر لوگوں اور اہل خیر
سے ہماری توقع ہے کہ کچھ خود سر یا دشمن کے انٹیلی جنس اداروں کے پنجوں میں
جکڑے ہوئے نام نہاد مجاہدین کی نازیبا حرکتوں کو امارت اسلامیہ کی جانب سے
منسوب نہ کریں۔تمام وہ اعمال جو شریعت کے اصولوں سے متصا دم ہوں ہماری جانب
سے اس کی تردید کی جاتی ہے اور اگر ہماری صف میں کوئی ایسا کرے گا تو اسے
شرعی سزاکا سامنا کرنا ہوگا۔ الحمد اللہ ثم الحمد اللہ ہمارے مجاہدین کو
اللہ تعالیٰ نے ان ناپاک امراض سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔ ایسے نامناسب اور
ناجائز امور کی انجام دہی کے بعد اگر کوئی شخص اپنی نسبت امارت اسلامیہ کی
جانب سے کرتا ہے یا امیر المومنین کو اپنا قائد کہتا ہے تویہ محض نام کا
ناجائز استعمال ہے۔ ایسے لوگ امارت اسلامیہ کے نام سے ناجائز فائدہ اٹھاتے
ہیں۔ جو لوگ امارت اسلامیہ سے مربوط ہوتے ہیں وہ امارت اسلامی کی اطاعت بھی
کرتے ہیں اور امارت اسلامیہ کی پالیسی یہی ہے جو ہم نے اوپر ذکر کی ہے۔ اگر
کوئی اس سے سرتابی کرتا ہے تواس کا امارت اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں اورنہ
ہی امارت اسلامیہ ایسے شخص کو مجاہد کہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم اور آپ کو
تمام بے اطاعت، جاہ طلب اورنااہل لوگوں کے شر سے محفوظ فرمائے۔امین ثم
امین۔
https://www.sananews.net/urdu/pak-content/gallery/umar/photo-for-web-16-jan-2014.jpg |