ہم پاکستا نی کتنے بے وقوف ہیں ۔ کہ ہمیں اب تک اپنے دشمن
کا پتہ نہ چل سکا ۔ جو ہمیں تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ۔ اور ہم طالبان
طالبان کی شور میں اپن وقت گزار ی کر تے ہیں ۔ ہم اپنے آپ کو دھوکہ دینے کی
ایک کامیا ب کوشش کرتے ہیں ۔لیکن سوچنے او ر سمجھنے کی کو شش نہیں کر تے ۔
طالبان کو ن ہیں ۔ یہ کہا ں سے آ تے ہیں ۔ ان کو فنا نشلی سپورٹ کو ن کرتے
ہیں ۔ ان کے پاس ہتھیا ر کہاں سے آتا ہے ۔ یہ آپس میں واردات کے لیے رابطہ
کیسے کر تے ہیں ۔ اور ان کا کیا ہو ا رابطہ ٹریس کیوں نہیں ہو رہا ۔ یہ سب
سوچنے کی باتیں ہیں ۔ ہم پاکستانی حتی الوسع اپنے ملک کی بربادی میں برابر
کے شریک ہیں ۔ چاہے ہمارا تعلق کس کلا س سے ہو ۔ ہم بکتے ہیں ۔ہمیں خریدا
جاسکتا ہے ۔ ہم اپنے ملک اپنے بچوں اور اپنے خاندا ن سے بھی غدار ی کرنے سے
نہیں کتراتے ۔ ہمارے معاشرے کا ہر فرد پرویز مشرف ،شکیل آفریدی ،حکیم محسود
،بیت اللہ محسود ،ملا فضل اللہ ،حسین حقانی ،او ر طاہر القادری بننے میں
دیر نہیں کر تے ۔ لیکن پہنچ کی بات ہے ۔ ہم پیسے کی خاطر کچھ بھی کر سکتے
ہیں ۔ ہم بات تو پہلے پاکستا ن کی کرتے ہیں ۔ لیکن ہمارا مطلب ہر گز
پاکستان کی بقا و سلامتی نہیں بلکہ اس کے سر پر دشمن سے پیسے لے کر سب سے
پہلے اس کو ختم کرنےکا ہے ۔ عرصہ ہوگیا ۔ یہ سن سن کر کہ طالبا ن سے
مذاکرات کی جا رہی ہے ۔ ہمارے کان پک گیے ۔ آخر طالبان سے مذاکرا ت کون کر
ے گا ۔ اور کون بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا ۔ یہ سب وقت کا ضیاع ہے ۔ آ
یے ہمار ا بھی مان لیجیے۔طالبان چھوڑیں ۔ طالبان بنانے والی فیکٹریوں کا
قلع قمع کریں ۔ ریمنڈ ڈیوس اور اس کے بھایوں کو پکڑیں ۔ امریکی ،انڈین اور
اسراییل کی خفیہ ایجنسیوں کا پتہ لگا لیں ۔ امریکی ،ہندوستانی سفارت خانوں
کا ریکارڈ چیک کر لیں ۔ان کی امداد کی آڑ میں جاسوسی نیٹ ورک جو پاکستان کے
شورش زدہ علاقوں میں سر گرم ہیں ۔ کی کھوج لگالیں ۔ ان پر پابندی لگا لیں ۔
سابقہ حکومت او ر وزیر داخلہ کے جاری کیے ہویے ویزے اور پاسپورٹ کینسل کر
لیں ۔ان سے نیے یا موجودہ اسٹاف کے بارے میں جواب طلب کریں ۔ افعانستان کے
طویل لیکن غیر فعال سرحد کو مکمل سیل کر دیں ۔ افعانستان اور پاکستا ن کے
باشندوں کے لیے ایسا ویزا سسٹم بناییں ۔ کہ آییندہ کو یی بغیر اجازت سرحد
کے آر پا آ جا نہ سکے ۔لیکن اس کے لیے ہمیں اپنے مفادات کو پاکستان کے مفاد
پر قر بان کر نا پڑے گا ۔اگر آپ ملک سے مخلص ہو ۔ تو قدم بڑھاؤ اور ابتدا
کرو، ورنہ یہ غیر ملکی ایجنٹ جو خود ہمارے صفوں میں موجود ہیں ۔ ہمیں اس
طرح طالبان کے نام پر ڈراییں گے ۔ اور ہم بلی کے گلے میں گھنٹی کے لیے
ترتیب بنانے میں لگے ہونگے ۔ اور یہ ملک اسی طرح سلگتا رہے گا ۔ کیا ہم
اللہ کو حاضر و ناظر جان کر یہ بتا سکتے ہیں ۔ کہ ریمینڈیوس جو امریکی
حکومت کا ایک سول کنٹریکٹر تھا ۔ نے جب لاہور کے ایک مصروف شاہراہ پر دو
نہتے شہریوں کو دن دھاڑے بون ڈالا ۔ اس کو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ تھانے
لے جایا گیا ۔ اس کے ریکارڈ ،لیپ ٹاپ،موباییل فون اور دوسرے زیر استعما ل
ڈاییریوں سے طالبان اور اس کے سرگرم قیادت کے فون نمبر ز اور دوسرے رابطہ
کے ذراییع کا پتہ نہیں چلا تھا ۔ لیکن ہمارے افسران اور انتظامیہ اس کو سزا
دینے کی بجا یے اس کے بارے میں صفاییا ں پیش کر تے رہے ۔ اس قاتل کے ساتھ
فوٹو کیھینچتے رہے ۔اس کو سر سر کہہ کر پکارتے رہے ۔اور وہ ان سے توہین
آمیز رویے سے پیش آتا رہا ۔ آیے مان لیں ۔کہ ہم ایک بکا ہو ا قوم ہیں ۔ جس
کا نہ زبان اپنی نہ قانون اپنا ۔ نہ تو ہم خود مختار ہیں ۔ اور نہ ہم ایک
آزاد قوم ہیں ۔ہم اپس میں ایک دوسرے کو زیر کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں
لیکن دشمن کے سامنے بھیگی بلی بن جاتے ہیں ۔ ہمارے جسم کے خون تک میں
امریکی ملاوٹ ہے ۔ ہمارے سانس بھی امریکہ کے ہاتھوں میں ہیں ۔آییے مان لیتے
ہیں ۔ کہ ہمارے دشمن طالبان نہیں بلکہ وہ بر سر اقتدار طبقہ ہے ۔ جو اپنے
مفادات کے لیے اپنی بھایی کے جان لینے سے بھی دریع نہیں کرتے ۔ ہمیں اپنی
صفوں سے پرویز مشرف ،شکیل آفریدی ،اور حسین حقانی ،اور طاہر القادری جیسے
لوگوں کو نکالنا ہو گا ۔ جو غیر کی اشاروں پر اس ملک کو غیر مستحکم کرنے کی
کو شش کرتے ہیں ۔ اور اپنے آقا کو خوش کر تے ہیں ۔ یہی طبقہ جو کینیڈا ۔برطانیہ
اور دوسرے ملکوں میں بیھٹہ کر پاکستان میں عوام کو اپنی تقریروں سے بڑھکاتے
ہیں ۔ اشتعال پید اکر تے ہیں ۔ اور اپنی گھناؤنے مفاد حاصل کرتے ہیں ۔ |