دشمنوں کو نکیل کون ڈالے گا

کیاچودھری نثار طالبان سے مزاکرات کرنے میں سنجیدہ ہیں؟ وہ تو صرف امریکن ایجنڈے کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں، کبھی مزاکرات کے لیے مولانا فضل الرحمان کا نام لیا جاتا ہے تو کبھی مولانا سمیع الحق کا، ہم طالبان کے ترجمان نہیں ہیں یہ طالبان ہمارے دشمن اس دھرتی ماں کے دشمن ہے یہ ہمیں گالیاں دیتے ہے دھمکیاں دیتے ہیں ان درندوں نے ہماری پاک سرزمین پر فساد برپا کیا ہوا ہے نئے سال کے پہلے ماہ میں ان درندوں نے درجنوں دھماکے کرکے 100 سے زاہد افراد کی جان لے چکے ہیں بنوں میں 22 سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا مستونگ میں شر انگیز کارروائیاں کی، اور شر انگیز کارروائیاں بڑی آب و تاب سے جاری ہیں، اور ایسے میں جمہوریت کرنے والے ان درندوں سے مزاکرات مزاکرات کی رٹ لگائے بیٹھےہیں، یہ حکومتیں منافقت کرتی ہیں، اور سرپرستی کرتی ہیں ان دہشت گردوں کی اور انکی جو انتہا پسندی کو فروغ دیتے ہیں۔

یہ حکومتیں اندرونی اور بیرونی طور پر ان گرہوں کی سر پرستی کررہی ہیں پشاور میں کس نے حملہ کیا مسونگ میں کس نے حملہ کیا کامرہ کے اندر کس نے حملہ کیا آخر کار یہ حکومتیں حقائق کیوں نہیں بتاتی، لوگوں کو کو قوم کو بیوقوف بنارہے ہیں یہ جمہوریت کرنے والے یہ صرف اپنی زاتوں کی بھیک مانگ رہے ہیں، اس ملک کو انہوں نے جہنم بنا دیا ہے، ڈبل گیم کھیلتے ہیں، ہم طالبان سے مزاکرات کے خلاف ہیں طالبان مزکرات کے لائق نہیں انکو بم کا جواب گولے سے دینا چاہیے، عمران خان طالبان کے سب سے بڑے حامی ہیں، اور فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں، پتا نہیں خان صاحب سیاسی لیڈر ہیں یا طالبانی لیڈر ہیں، تو دوسری جانب ن لیگ والے بھی طالبان کے حامی ہیں،

طالبان کے خلاف ہم سب کو ایک نقطے پر متفق ہونا چاہیے پاک فوج اور عوام دہشت گردوں کے خلاف آپریشن پر متفق ہیں مگر افسوس کہ ہماری سیاسی اور مزہبی رہنما دہشت گردوں کے خلاف ایک نقطے پر متفق نہیں ہوتے، پر ہمارا یہ طبقہ نہ جانے کیوں ان ظالم دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے، اب تو طبقے اور تپلے میں بھی کوئی فرق نہیں رہا اگر ہمارا تمام طبقہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر متفق ہوجائے تو یقین جانیے ملک میں کوئی تپلا نہیں بجے گا ملک امن و سلامتی کا گہوارہ بن جائے گا-

قابل غور طلب بات ہے کہ بنوں اور پنڈی میں ہمارے فوجی جوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اب تو یہ مسلسل ہونے لگا ہے، مزاکرات کی حکومتی پیشکش کا یہ جواب ہیں، مجھے تو لگتا ہے کہ سوات والی کہانی کے دہرانے کا وقت آگیا ہے، سوات میں زندگی درندگی کے ہاتھوں شرمندگی بن گی تھی، ماضی میں بھی مزاکرات ہوئے تھے اور ناکام ہوگے تھے، اب تو مزاکرات سے پہلے ہی ناکامی ہماری بدنامی بنتی جارہی ہے،  اب پھر وقت آگیا ہے کہ سوات جیسی فوجی کارروائی کی جائے، مگر اب مولوی فضل اللہ کو بھاگنے کا موقع نہ ملے اور پھر وہ افغانستان میں ہوا تو پھر کیا ہوگا، اب حالات ایسے بنائے جائے کہ ایسے راہ فرار کا کوئی موقع نہ ملے، اور وہ لازمی بھارت کی جانب بھاگے گا تو پھر پاکستانی حکمران بھارت دوستی کے ترانے گائیں گے، دہشت گردوں سے کوئی مزاکرات نہ کیا جائے اور نہ کوئی رعایت کی جائے انکا جڑ سے خاتمہ کیا جائے اور عوام کو چاہئے کہ وہ اس مشکل گھڑی میں پاک فوج کا بھرپور ساتھ دیں اور مشکل کی اس گھڑی میں پوری قوم کو متعد ہو کر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی اشد ضرورت ہیں، اور با حثیت قوم ہم سب کو اس ملک کی بقا ااور سلامتی کے لیے ان ظالموں کے خلاف متعد ہونے کی بھی اشد ضرورت ہیں-

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 256320 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.