موجودہ حالات میں سیاسی کُلیاتِ جوازِیات بے مقصد ہیں

دہشت گردوں سے مذاکرات ا ورآپریشن جواز و بلاجوازکیوںہیں..؟
دہشت گردوں سے مذاکرات اور آپریشن وٹارگیٹڈ آپریشن پر بٹی ریاست...!!!

آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مُلک دہشت گردی سمیت کئی دیگر مسائل سے ضروردوچار ہے مگر اِس کا تویہ ہرگز مقصد نہیںہے کہ ہمارے پاس اِن مسائل کا حل ہی موجود نہ ہواَب یہ اور بات ہے کہ ہم خودکسی مسئلے کا حل نہ نکالناچاہیں تو ...یقینامسئلہ گھمبیر ہوچلاجائے گااور کوئی مسئلہ ایسی صُورت اختیارجائے تو اِس کے حل کے بجائے ریاستی عناصر محض اپنی جانیں چھڑانے کے لئے موجودہ سیاسی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی جیسے ماحول میں سیاسی کُلّیاتِ جوازِیات پیش کرتے پھریں تولامحالہ مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھتے ہی چلے جائیں گے اور اِسی طرح دہشت گردوں کی دہشت گردی کو روکنے اور کم کرنے کے بجائے دہشت گردوں کی ہر دہشت گردی کے بعد اُلٹا ریاستی عناصر اور سیاستدان اور عوام دہشت گردوں سے مذاکرات و آپریشن کو جواز وبِلاجواز کی بحث میں بٹ کر رہ جائیں اور اپنے کسی مثبت فیصلے سے آنے والے کئی اچھے نتائج کے حصول سے رہ جائیں اور مُلک تباہی کے کنارنے پر پہنچ جائے، مگر قبل اِس کے کہ کوئی بُراوقت میرے مُلک اور عوا م پر آئے ساری پاکستانی قوم کو متحد و منظم ہو کر اپنی قسمت کا فیصلہ جلدخود کرناہوگا۔

اگرچہ آج میں نے اپنے کالم میں جس مُوضوع کواپنی تحریرکا حصہ بنایا ہے، یہ میرے پڑھنے والوں کو ادبی سا ضرورلگے گاکیونکہ یہ ذراسیاست سے تو ہٹ کر ہے مگر پھر بھی میری کو شش یہ ہے کہ میں اِس میں کہیں نہ کہیں سے سیاست کا عنصر اِس میں ٹھونس ٹھانس کر لے ہی آو ¿ں، ارے سائیں ناراض مت ہوں اور خاطر جمع رکھیں آپ کو میں مایوس نہیں کروں گا، چلو بھئی..! آپ خوش ہوجائیں میں آپ کے لئے اپنے اِس کالم کو سیاست سے ہی لبریز کردوں گا ، ہاں اَب تو ٹھیک ہے ...، آپ ناراض نہ میں اپنے کالم کو سیاسی کالم ہی بنارہاہوں۔

تو پھر قارئین حضرات ..!عرض یہ ہے کہ میں ا ٓپ کی آسانی کے لئے پہلے تواپنے آج کے کالم کے عنوان کی صحیح تشریخ بیان کرنا چاہوں گا سو اِس لئے اولذکر عرض یہ ہے کہ لفظِ ” کُلّیات“ دراصل (کُل۔لی۔یات) (ع۔ا۔مذکرومونث )سے نکلاہے اور یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اِسم ہے ، اوراِسی کے ساتھ ہی اِس لفظ کی ایک خُوبی یہ بھی ہے کہ یہ لفظ کُلّیات مذکر اور مونث دونوں ہی اصناف میں استعمال ہوتاہے اور لغوی معنی کے لحاظ سے یہ لفظ ” کُلّی کی جمع ہے، اِس لفظ کے مزیدلغوی معنی اور مفہوم ” ایک ہی شخص کی منظومات یا تصنیفات کا مجموعہ “ کے زمرے میں بھی آتاہے ، یوں لفظ ”کُلّیات “ کے اردو لغت کی رو سے جو معنی اور مفہوم نکلا گیا ہے آج اِس پر اہلِ دانش پوری طرح متفق اور متحد نظر آتے ہیں کہ کُلّیات کا درست معنی و مفہوم یہی ہے جس کے معنی اردو لغت میں درج ہے، اور اِسی طرح ہماری روزمرہ کی زندگی میں بولنے اور لکھنے میں باکثرت استعمال ہونے والا ایک لفظ ”جواز“بھی ہے جس کے اردو لغت میں”جواز“ (جَ۔واز) (ع۔ا۔مذکر) (۱) اِجازت (۲) جائز ہونا“ جیسے معنوں میں آتا ہے ، یہ لفظ بھی عربی زبان کا لفظ ہے، اِسم ہے اور صرف مذکر ہے۔

اَب یہاں مجھے قوی اُمید ہے کہ میرے قارئین...!میرے آج کے عنوان کا معنی اور مفہو م اچھی طرح سمجھ گئے ہوں گے ،یہاں مجھے اِنہیں یہ سمجھ کچھ سمجھنا یوں بھی مقصود تھا کہ ویسے بھی میرے قارئین کو اتناکچھ معلوم تو ہوجائے کہ لفظ کُلّیات اور جواز و بلاجواز کو کس طرح اور کن مقامات پر استعمال کیا جاسکتاہے، اِن کے اِس طرح کے استعمال کو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور ہونابھی نہیں چاہئے کیوں کہ ہم عام اردو بول چال اور لکھت پڑھت میں پہلے ہی بہت سے لفظ استعمال کررہے ہیں جن پر آج تک کسی نے زبان ہلانی تودرکنار خاموش احتجاج کے طور پر اشارتاََ انگلی اُٹھانی بھی گوارہ نہیں کی ہے، خیر چھوڑیں یہ ایک لگ بحث ہے ، اِسے پھر کسی اگلے وقت کے لئے لگ چھوڑتے ہیں ۔

بہرکیف...!آج میر ے مُلک میں دہشت گردوں کی دہشت گردی سے متعلق سیاستدانوں نے جو سیاست چمکائی ہوئی ہے اِن کی اِس سیاست میں سیاست سے زیادہ سیاہ کاری کا عنصر غالبہے، اِس میں، میں زیادہ قصوروار سیاست دانو ں کی ”کُلّیاتِ جوازِیات “ کو ہی ٹھیرآو ¿ ں گا کیوں کہ عوام کے سامنے سیاست دانوں نے جو کُلّیاتِ جوازِیات رکھیں ہیں یہ سب کُلّیات سیاستدانوں کی اپنی اپنی سیاسی جمع خرچ پر مرتب کردہ ہیں،اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں سیاست دانوں کے پیش کی جانے والے جواز جلدکُلّیات جوازِیات میں بدل جاتے ہیں اور یوں ہمارے یہاں ریاستی جواز بھی کُلّیات جوازِیات بن جایاکرتے ہیں آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج تک ہمارے سیاستدانوں اور ریاست کی کُلّیاتِ جوازِیات کی ”کوئی کل “اُس مثل والے ”اُونٹ کی کل “کی طرح سیدھی نہیں ہوئی ہے، اور یہ سیدھی ہوبھی نہیں سکتی ہے کیوں کہ آج تک جو مثل والے اُونٹ کی کل درست نہیں ہوسکی ہے، آج میری دھرتی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں معصوم اور بے گناہ اِنسانوں کا جتنابھی خون بہہ رہاہے، اِس میں دہشت گردوں سے مذاکرات کو جائز اور ناجائز قراردینے والے سیاستدانوں کا جواز و بلاجواز کی رٹ لگاکر قائم ہونے والے وہ ایجنڈے ہیں جن پر ہمارے سیاستدان واضح طور پر دوتو کیا ..؟کئی حصوں میں بٹے ہوئے نظرآرہے ہیں ، آج اِ س بات کو نہ صرف پاکستانی عوام نے محسوس کیا ہے بلکہ ساری دنیا بھی اِس بات کو تسلیم کرنے لگی ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات اور آپریشن اور ٹارگیٹڈآپریشن کے معاملے میں پاکستان کے حکمران، سیاستدان اور فورسزکے ادارے بھی مخمصے کا شکار ہیں،ایساکیوں ہے..؟ اِس کی ایک صاف وجہ یہ دیکھی اور محسوس کی جاسکتی ہے کہ ہمارے ایوانوں اور اداروں اور سیاستدانوں اور عوام سے لے کر ہر سطح پر دونظریات اور خیالات کے حامل لوگ پائے جارہے ہیں ایک اپنی پوری قوت سے دہشت گردوں سے مذاکرات کا قائل دِکھائی دیتاہے تو دوسرانہ مذاکرات اور ٹارگیٹڈ آپریشن پر راضی نہیں ہے بلکہ وہ دہشت گردوں کی دہشت گردی کے خلاف صرف اور صرف آپریشن کی حمایت کررہاہے ،اور وہ اپنے نزدیک یہ درست سمجھتا ہے کہ بس سرزمینِ پاکستان پر دہشت گردی پھیلانے والوں سے ریاست متحد ہو کر آپریشن کرے اوراِس طرح ریاست دہشت گردوں کا پاک سر زمین سے قلع قمع کرکے دم لے ، وہ اِس کے لئے یہ جواز پیش کررہاہے کہ دہشت گردوں نے مُلک میں بلاجواز دہشت گردی کرکے بہت نفرتیں پھیلادی ہیں، اِن دہشت گردوں سے نجات صرف فوجی آپریشن سے ہی حاصل ہوسکتاہے، جبکہ راقم الحرف کا خیال یہ ہے کہ موجودہ حالات میں بلاتفریق اور مکمل فوجی آپریشن توفی الحال ممکن نظر نہیں آتاہے مگر جواز بس یہی بنایاجائے کہ بلاتفریق آپریشن و ٹارگیٹڈآپریشن کے بجائے ،ہر صورت میں مذاکرات کی راہ کو جوازبناکر پیش کیاجائے، تو ممکن ہے کہ مُلک ضدی دہشت گردوں کی دہشت گردی سے بچ جائے، اور خود ضدی دہشت گردوں کی جانب سے مُلک میں کوئی مثبت اور تعمیری کرن نمودارہوجائے، مگر یہاں ضرورت صرف اِس امر کی ہے کہ ریاستی عناصر، سیاستدانوں عوام اور ضدی دہشت گردوں کی بھی جانب سے اپنی اپنی زبان سے بلامقصد مرتب کی جانے والی کُلّیاتِ جوازِیات میں بھی فوری ترمیم کی جائے اور بس!!.....
 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 900151 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.