نواز شریف کے آنسو بلوچ سرزمین پر

گزشتہ٦٢ سالوں سے بلوچستان میں ظلم اور زیادتیاں کرنے والے اور بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ گرانے والوں کو اب یاد آیا کہ بلوچستان میں ظلم و زیادتیاں ہورہی ہیں آج نواز شریف نواب بگٹی کے قتل کا حساب لینے اور پاکستان بچانے کیلئے بلوچستان کا مقدمہ اس طرح لڑنے کیلئے تیار ہیں جیسا کہ عدلیہ کی بحالی کا مقدمہ لڑا تھا- آج ٦٢ سال بعد ایک پنجاب کے قوم پرست کو بلوچوں پر ظلم اور زیادتیاں نظر آرہی ہیں حالانکہ بلوچستان کو پنجاب کے زیردست کرنے میں ان کا بڑا ہاتھ تھا اور بلوچستان کو پسماندہ رکھنے میں اس نے بھی اپنے حصے ڈال کر اصل پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا تھا بلوچستان میں ١٩٩٨ء کو بلوچ دھرتی پر ایٹمی دھماکہ کرنے والے آج بلوچستان کے خیر خواہ بنے ہوئے ہیں حالانکہ انہوں نے بلوچ دھرتی پر بلوچ کی مرضی کے بغیر ایٹمی تجربہ کیا جس کے منفی اثرات آج تک ہم بھگت رہے ہیں- چاغی کے اس علاقے میں جہاں ایٹمی دھماکہ کیا گیا درجہ حرارت اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ نہ وہاں انسان رہ سکتا ہے اور نہ ہی فصل اگ سکتی ہے ان دھماکوں کے بعد وہاں مختلف قسم کی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں جس کا خمیازہ ابھی تک ہمارے بلوچ بھائی بھگت رہے ہیں- ایٹمی دھماکہ کرنے والوں کو یہ احساس بھی نہیں ہوا کہ اس علاقے کو جلا کر راکھ کررہے ہیں مگر پھر بھی وہاں کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کچھ ترقیاتی کام کرنا بھی گوارا نہیں کیا- مگر آج جو نواز شریف سمیت پنجاب کے باقی سیاستدان مگرمچھ کے آنسو رو رہے ہیں ان کو بلوچ قوم پر ہونے والے ظلم پر یکایک افسوس ہورہا ہے وہ ہمدردیاں جتا رہے ہیں آج وفاق میں بیٹھے حاکم خطرے کا احساس کر کے پریشان ہیں کہ کیا کیا جائے بلوچستان میں بلوچ قومی تحریک کو منزل کے قریب دیکھ کر ان کے سینوں میں آگ بھڑک اٹھی ہے آج پہلی مرتبہ انہیں یہ احساس ہوا اب بلوچوں کو منوانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں مگر اب بلوچ تحریک کو کوئی روک نہیں سکتا اس لیے نواز شریف نے بلوچستان بچانے کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے مگر حقیقت کا دور سے واسطہ نہیں ہے وہ پنجاب بچانے کی تحریک چلانے پر مجبور ہیں کیونکہ وہ پنجاب کی بھوک کو سامنے سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ پنجاب کی معیشت کا دارو مدار صرف اور صرف بلوچستان پر ہیں اتنے بڑے صوبے کے عوام صرف گندم پر زندہ تو نہیں رہ سکتے-

٦٢ سالوں سے بلوچوں کو یہ طعنہ دے رہے ہیں کہ ہم بلوچستان کو گندم فراہم کررہے ہیں یہی گندم کی پیداوار بلوچستان کی آمدنی کے بغیر ممکن نہیں ہے آج جو سوئی گیس پاکستان کی ٤٦ فیصد کی ضرورت کو پورا کررہی ہے وہ اس کے بدلے میں بلوچستان کو کیا دے رہا ہے بمبوں اور توپوں کے علاوہ- بلوچستان کے بغیر ان کی حالت بہت بری ہوگی آج وہ اپنے مستقبل کو تاریکی میں دیکھ کر شرم سے جھک جانے پر مجبور ہوچکے ہیں-

مگر اب بلوچ قوم باشعور ہوچکی ہے آج بلوچ اپنے دوست اور دشمن کو اچھی طرح پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے آج نوازشریف آزاد بلوچستان کی تحریک کو ٹھنڈا کرنے کیلئے مختلف حربے استعمال کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں مگر نوازشریف صاحب آپ نے بہت دیر کی اب چڑیا چک گئی ہے کھیت، بلوچ پہلے سے ہی اپنے وطن بلوچستان کیلئے اپنے سروں پر کفن باندھ کر میدان میں اتر چکے ہیں- اب بلوچوں میں ظلم سہنے کی سکت نہیں اور آج بلوچ ظلم کے سامنے جھکنے سے زیادہ شہادت کو ترجیح دے رہے ہیں آج کوئی بھی بلوچ نواز شریف کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار نہیں ہوگا اگر اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس بلائیں تو کوئی بھی بلوچ اس میں شرکت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکے گا کیونکہ اب بلوچوں کا اسلام آباد اور پنجاب سے کوئی واسطہ نہیں۔
Baloch Voice
About the Author: Baloch Voice Read More Articles by Baloch Voice: 13 Articles with 14639 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.