صرف بسم اللہ اور لباس کے بدلنے سے
(Jaleel Ahmed, Hyderabad)
روزانہ کے کلینک میں آنے والا ہر شخص کوئی
نصیحت‘ کوئی انجام‘ کوئی اچھی یا سنہری بات مجھے دے جاتا ہے۔ یہ سلسلہ آج
کا نہیں‘ سالہا سال پر محیط ہے۔ ایک تجربہ ہوا اور یہ ایک دفعہ کا نہیں....
سینکڑوں بار کا ہے۔ لباس کا شخصیت پر اثر جہاں ظاہری ہوتا ہے وہاں اندرونی
یعنی باطنی بھی ہوتا ہے۔ ویسے آج کی سائنس ایک بات پر بہت زیادہ زور دے رہی
ہے کہ آپ گھٹیا پہنیں یا بڑھیا.... لیکن سوتی پہنیں۔ اور سوتی بھی بالکل
باریک نہ ہو جس سے جسم ظاہر ہو کیونکہ سورج سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ ریز
جلد کے کینسر کا ذریعہ بنتی ہیں۔ یہ بات تو سائنس کی ہوئی.... کچھ اور
مشاہدات بھی سن لیں۔ کیونکہ میرے پاس لاتعداد خواتین اور مردوں کا آنا جانا
ہے اور بقول ایک دانشور کے لاہور فیشن کی فیکٹری ہے یہاں سے فیشن سفر کرتا
ہے پھر کراچی سے جہاز میں بیٹھتا ہے اور پھر یورپ چلا جاتا ہے یا پھر لاہور
سے اسلام آباد کا سفر کرکے امریکہ چلا جاتا ہے۔ یہی لاہور تو ہے جس کے بارے
میں حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے مکتوبات میں لکھا ہے جس کا
مفہوم یہ ہے کہ جو خیر یا شر لاہور سے شروع ہوگی وہ پورے عالم میں پھیلے گی۔
ایک خاتون میرے پاس اپنے شوہر کی سخت اور ظالمانہ رویے کی فریاد لے کر آئی۔
اس سے پہلے وہ کئی وظائف پڑھ چکی تھی کئی پیروں کولاکھوں ہار چکی تھی۔ حسب
توفیق صدقہ خیرات بھی کرچکی تھی۔ کردار کی بری بھی نہیں تھی لیکن تھی سخت
پریشان.... روحانی چیک کرنے کے بعد میرے روحانی استخارے نے مجھے آواز دی کہ
اس سے کہو اپنا لباس کشادہ جس سے جسم مکمل ڈھک جائے اور لباس کچھ موٹا ہو۔
میں نے یہی بات اس خاتون کو کہی۔ کہنے لگی کہ اس کا میرے شوہر سے کیا تعلق؟
جو ماڈرن لباس میں نے پہنا ہوا ہے یہ خود میرے شوہر کی پسند ہے۔ اس کے جواب
میں ان سے میں نے عرض کیا کہ جو کچھ بھی تمہارے گھر میں ہورہا ہے شیطانی
قوتیں تم پر فریفتہ ہیں۔ تمہارے جسم پر فدا ہیں۔ وہ تمہیں تمہارے شوہر سے
جدا کرکے تمہیں تنہا کرنا چاہتے ہیں۔ ان سے عرض کیا کہ آٹھ سو دفعہ بسم
اللہ الرحمن الرحیم صبح اور شام پڑھو۔ چاہے چلتے پھرتے ہی کیوں نہ ہو۔
چالیس دن یا نوے دن پڑھنا ہے اور اپنے لباس کو بدلو جب شریر جنات کی نظریں
بدلیں گی تو تمہارے شوہر کی نظریں بھی بدلیں گی اور لہجہ بھی بدلے گا چونکہ
ہر طرف سے خاتون عاجز آچکی تھی بے یقینی کے عالم میں ہوں.... ہاں کرکے چلی
گئی۔ کوئی ڈیڑھ ماہ بعد ہاتھ میںمٹھائی کا ڈبہ خوشی خوشی لے کر آئیں اور
کہنے لگی کہ ہاں! واقعی میرا گھر اجڑتے اجڑتے بس گیا۔ میں نے عرض کیا کہ
وہاں بیٹھے لوگوں میں مٹھائی بانٹ دو اور اب بولو کہ کیا فائدہ ہوا؟ خوشی
کے آنسو کے ساتھ بھرائی ہوئی آواز کے ساتھ خاتون کہنے لگیں کہ ” فائدہ تو
جتنا ہوا میرے بیان سے باہر ہے لیکن ایک خواب میں نے انوکھا دیکھا۔ میں نے
دیکھا کہ میرے گھر میں بہت سارے کتے اور بلیاں ہیں جو کہ کھلے آزاد پھر رہے
ہیں ہر تھوڑی دیر کے بعد مجھے چاٹنے اور بوسہ دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن
کوئی غیر مرئی ان کے اور میرے سامنے آجاتی ہے وہ ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ
پہلے تو ہم ایسا کرلیتے تھے مگر اب ایسا کیوں نہیں کرتے۔ اسی دوران میرا
شوہر گھر میں داخل ہوتا ہے تو بلیاں غراتی ہیں اور کتے اس کو دیکھ کر
بھونکتے ہیں۔ اچانک میری آنکھ کھل گئی اور فجر کی اذان میرے کانوں میں پڑی۔
خواب تو مجھے بہت آتے ہیں لیکن یاد نہیں رہتے۔ یہ خواب مجھے یاد بھی رہا
اور جسم پسینہ پسینہ ہوگیا۔ آپ کی بات واقعی خواب کے ذریعے سچی معلوم ہوئی
اور میرا جہنم گھر جنت بن گیا۔ صرف بسم اللہ اور لباس کے بدلنے سے“
تحریر حضرت حکیم محمد طارق محمود چغتائی دامت برکاتہم
بشکریہ عبقری میگزین |
|