آبدوز سکینڈل ایک بار پھر منظر پر

 فرانس میں ’کراچی افیئر‘ کی تفتیش کرنے والے ججوں نے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک خصوصی عدالت کے سامنے سابق صدر نکولا سارکوزی کی گواہی چاہتے ہیں۔یہ بات اس مقدمے کے سول فریقین کی نمائندگی کرنے والے وکیل اولیویے موریس نے بتائی۔ ’کراچی افیئر‘ کے تفتیشی مجسٹریٹس یہ مقدمہ وزارتی بدعنوانیوں کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت سی جے آر کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ان کے مطابق ججز چاہتے کہ سی جے آر سارکوزی کو ’معاون گواہ‘ کے طور پر طلب کرے جو 1994ء میں اس وقت وزیر برائے بجٹ تھے جب ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ ہوا تھا۔ سارکوزی کو اس حیثیت سے عدالت میں طلب کیے جانے سے انہیں الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔فرانسیسی تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ 1994ء میں پاکستان کو آبدوزوں اور سعودی عرب کو جنگی بحری جہازوں کی فروخت وسیع تر بدعنوانی کی شکار رہی تھی۔ اس پہلو کی بھی تفتیش جاری ہے کہ ان معاہدوں میں بدعنوانی سے حاصل ہونے والی غیرقانونی رقوم 1995ء میں سابق فرانسیسی وزیر اعظم ادوابالادو کی صدارتی انتخاب کی مہم میں استعمال کی گئیں۔2002ء میں کراچی میں ہونے والے دھماکے میں فرانسیسی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھااس تفتیش کا مرکز بالادو اور سابق وزیر دفاع فرانسوا لیوٹار ہیں، تاہم خدشہ ہے کہ سارکوزی بھی اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔سارکوزی کے دورِ حکومت میں فرانس کے صدارتی دفتر نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ اس کیس کے کسی پہلو سے سارکوزی کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔نکولا سارکوزی پر ’کراچی افیئر‘ کے حوالے سے اس وقت سے ہی دباؤ رہا ہے جب وہ فرانس کے صدر تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بعض قریبی ساتھیوں پر اس اسکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام رہا ہے۔کراچی افیئر پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت اور 2002ء میں کراچی میں ہونے والے دھماکے سے متعلق ہے، جس میں 11 فرانسیسی شہریوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ یہ دھماکا سابق فرانسیسی صدر ڑاک شیراک کے اس فیصلے کا جواب تھے، جس کے تحت انہوں نے آبدوزوں کی فروخت کے لیے پاکستان کو کمیشن کی ادائیگی رکوا دی تھی۔موریس 2002ء میں کراچی بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان کے ارکان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ مقدمہ سی جے آر کے سامنے بھیجنا اس بات کی علامت ہے کہ اب یہ معاملہ اگلے مرحلے میں جا رہا ہے۔

قبل ازیں پیرس کی ایک عدالت نے سابق صدر نکولا سارکوزی کے ایک ساتھی نکولا بازائر پر فرد جرم عائد کر دی۔ ان پر الزام ہے کہ وہ 1995ء کے صدارتی انتخابات کے دوران غیر قانونی فنڈنگ کے ایک اسکینڈل میں ملوث تھے۔یہ مقدمہ ’کراچی افیئر‘ کے نام سے مشہور ان پیچیدہ تحقیقات کا حصہ ہے، جس میں فرانس اور پاکستان کے مابین ایک اسلحہ ڈیل بھی آتی ہے، جس کے تحت مبینہ طور پر ناجائز خفیہ رقوم کے انتظام کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ عدالت اس حوالے سے ان دعوؤں کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ 2002ء میں کراچی میں گیارہ فرانسیسی انجینیئروں کی ہلاکت پاکستانی ایجنٹس کی کارروائی تھی، کیونکہ پیرس حکومت نے آبدوزوں کی ایک ڈیل کے تناظر میں پاکستانی متعلقہ حکام کو ناجائز خفیہ رقوم دینے سے انکار کر دیا تھا، جس کا پہلے وعدہ کیا گیا تھا۔چار گھنٹے کی طویل سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ نکولا بازائر اسلحہ ڈیل سے ناجائز رقوم کے اس اسکینڈل میں ملوث ہیں، جو1995ء میں صدارتی امیدوار بالادور ایڈورڈ کی مہم میں استعمال میں لائی گئی تھیں۔ سابق وزیر اعظم بالادور کی مہم کے سابق سربراہ بازائر گزشتہ برس ستمبر سے زیر تفتیش تھے۔ اسی تناظر میں سابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے دیگر دو ساتھیوں سے بھی پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔اس وقت سابق صدر نکولا سارکوزی بالادور کی انتخابی مہم کے ترجمان اور بجٹ وزیر تھے۔ اس کیس کے ایک مبینہ کردار کے طور پر نکولا سارکوزی کا بھی نام لیا جاتا رہا ہے تاہم وہ ہمیشہ سے ہی ان الزامات کی صحت سے انکار کرتے رہے ہیں۔فرانس نے 1994ء میں پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت کی ایک ڈیل کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس ڈیل کے تحت پاکستانی متعلقہ حکام کو خفیہ طور پر رشوت دیے جانے کا ایک معاہدہ کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اس ڈیل کے منظر عام پر آ جانے کے بعد اس وقت کے صدر ڑاک شیراک نے ان رقوم کی منتقلی رکوا دی تھی۔

بدعنوانی کے اْس کیس کے حوالے سے فرانسیسی صدر کے ایک قریبی دوست کو گرفتار جبکہ ایک دوسرے کو تحقیقات میں شامل کر لیا گیا ، جس کا پاکستان کے ساتھ ایک اسلحہ ڈیل اور مبینہ طور پر کراچی بم دھماکوں سے تعلق ہے۔ صدر نکولا سارکوزی کے ایک قریبی دوست نکولس بزیرئی کو گرفتا ر کیا گیا تھا۔ پاکستان کو آبدوزیں فروخت کرنے کی ایک ڈیل میں انہوں نے بدعنوانی کی تھی۔ جب 2008ء میں صدر نکولا سارکوزی اور کارلا برونی کی شادی ہوئی تھی تو موصوف بھی شادی کی تقریب میں شامل ہوئے تھے۔ انہیں نکولا سارکوزی کا قریبی دوست تصور کیا جاتا ہے۔اسی طرح صدر سارکوزی کے ایک اور دوست اور کئی برسوں تک ان کے مشیر کے طور پر کام کرنے والے تھائیری گاؤبرٹ کو بھی اس کیس کی تحقیقات میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کو آبدوزیں فروخت کرنے والی ڈیل کی رقم کا ایک بڑا حصہ واپس پیرس لائے اور اسے نکولس بزیرئی کے حوالے کیا۔ کہا جاتا ہے کہ بعد ازاں یہی رقم 2006ء کے صدارتی انتخابات میں اس وقت کے صدراتی امیدوار اردوارد بالادور کی مہم میں لگائی گئی، جس میں وہ ڑاک شیراک سے ہار گئے تھے۔ سارکوزی اور بزیئری اس وقت بالادور کی صدارتی مہم چلا رہے تھے۔ 1990ء کے عشرے میں پاکستان کو تین فرانسیسی آبدوزوں کی فروخت کے سودے میں بڑے بھاری کمیشن طے ہوئے تھے اور فرانس نے مبینہ طور پر پاکستانی حکام کو لاکھوں کی رقم رشوت کے طور پر ادا کی تھی۔گزشتہ برس کراچی اسکینڈل ایک بار پھر ابھر کر سامنے آیا اور اب بالخصوص ایسے وقت میں جب فرانس کے صدراتی انتخابات میں صرف سات ماہ باقی رہ گئے ہیں، اس کیس کی پیشرفت سے صدر ساکوزی کی ساکھ بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ عوامی جائزوں کے مطابق اگر فرانس میں انتخابات اب ہوں تو سارکوزی دوسری مدت صدرات کے لیے منتخب نہیں ہو سکیں گے۔کہا جاتا ہے کہ کراچی میں آٹھ مئی سن 2002ئی کو گیارہ فرانسیسیوں کے قتل کی وجہ بھی یہی اسکینڈل تھا۔ کراچی میں قتل کئے گئے فرانسیسی انجینئروں کے لواحقین اس کیس میں سابق صدر شیراک کو عدالت میں لانے کے بھی حامی ہیں۔

Hanif Lodhi
About the Author: Hanif Lodhi Read More Articles by Hanif Lodhi: 51 Articles with 57761 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.