بال طالبان کے کورٹ میں ہے

پہلی بات:۔
کسی عادی شرابی سے سنت رسول ﷺ چہرے پر سجانے کی توقع رکھنا عبث ہے۔ جو شخص فرض نماز بھی نہ پڑھے ، اس سے تہجد کی امید باندھنا بے وقوفی ہے۔پہلے فرض نماز کی ترغیب دی جائے گی، پھر آہستہ آہستہ وہ تہجد گزار بھی بن جائے گا۔ کاش یہ بات طالبان کو بھی سمجھ آ جائے جو پاکستان میں شریعت کے نفاذ کی بات کررہے ہیں۔وہ ملک جہاں کا فقیر بھی حرام خور ہے اور بادشاہ بھی ۔جہاں ملازم بھی بے ایمان ہے اور دکاندار بھی ۔

دوسری بات:۔
قوموں کی زندگی میں پندرہ بیس سال کوئی عرصہ نہیں ہوتا۔ ہمارا دشمن تو پچاس پچاس سال کی پیش بندی کئے بیٹھا ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ ادھر ہم ڈنڈا گھمائیں اور ادھر سب لوگ ولی اﷲ بن جائیں۔

اب آتے ہیں اصل بات کی طرف۔ مذاکرات کا ڈول ڈالا جا چکا ہے، اور بال بلا شبہ طالبان کے کورٹ میں ہے۔ بلکہ مذاکرات سے پہلے بھی بال طالبان کے کورٹ میں ہی تھی۔اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ آپریشن امریکا کی شدید خواہش ہے، اور وہ اس کے لیے کسی بھی طرح کی سازش کرے گا۔(بلکہ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ جو حامد کرزئی نے ابھی تک معاہدہ پر دستخظ نہیں کئے وہ بھی اسی آپریشن کے انتظار میں ہے ، کیونکہ اگر آپریشن نہیں ہوتا تو امریکا یہاں نہیں ٹھہر سکتا)۔بہت ممکن ہے کہ حکومت بھی مخلص نہ ہو اور صرف اتمام حجت ہی کر رہی ہو جیسا کہ بعض لوگوں کا گمان ہے۔مگر پھر بھی بال طالبان کے کورٹ میں ہی ہے، دشمن خواہ کتنی ہی بڑی سازش کیوں نہ کرے ، ہر سازش کا توڑ کیا جاسکتا ہے اور جب تک طالبان غلطی نہ کریں ، آپریشن نہیں کیا جا سکتا۔

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگرچہ نفاذ شریعت کی منزل ابھی نہیں آئی ، مگر اس کا رستہ ضرور نظر آ رہا ہے، اور طالبان تھوڑی سی بصیرت سے کام لے کر اس منزل کے قریب ہو سکتے ہیں۔اگر طالبان وہی آئیں کو نہ ماننے والی رٹ لگائے رکھیں گے تو اس کا یقینی مطلب آپریشن ہی ہے، اور یہ حکومت کو بہانہ فراہم کرنے والی بات ہے۔لیکن اگر طالبان حکمت اور بصیرت کے ساتھ چلیں تو آئین کے اندر رہ کر ہی ایسے مطالبات کیے جا سکتے ہیں جن سے نفاذ شریعت کی منزل قریب آ سکتی ہے۔انصار عباسی، سلیم صافی اور بہت سے لوگ اس کی طرف بڑے واضح انداز میں اشارہ کر چکے ہیں۔ اگردور اندیشانہ حکمت سے کام لے کر دس سال بعد بھی شریعت نافذ ہو جائے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں کیونکہ جیسا اوپر بیا ن کیا گیا کہ بیس سال بھی کسی قوم کے لیے کوئی ذیادہ عرصہ نہیں ہوتا۔

طالبان کو سوچنا چاہئے کہ اگر آپریشن ہو جائے تو کیا اس کے بعد شریعت نافذ ہو جائے گی؟ شریعت کا تو پتہ نہیں مگر ، آپریشن کے نتیجہ میں تباہی یقینی ہے۔اگر حکومت جیت جاتی ہے تو بہت ممکن ہے کہ دنیا کے نقشے پر ایک اور ترکی وجود میں آ جائے، اور یہاں بھی دینی حلقوں کا وہی حال ہو گا جو مصر اور بنگلہ دیش میں ہو رہا ہے۔بالفرض محال، اگر طالبان جیت بھی جائیں تو کھنڈروں اور ان گنت سروں کے مینار پر نافذ کی گئی شریعت بھی کیا شریعت ہو گی۔پھر ایک اور بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ پاکستان میں آپریشن ، افغانستان میں ناکامی کی نوید ہے۔جبکہ پاکستان میں امن ہونے کی صورت میں برما، کشمیر، فلپائن، شام ، فلسطین اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کی بھی مدد ہو گی ، کیونکہ ان کی مدد صرف افغانستان کی امارت ہی کر سکتی ہے۔ باقی ملکوں کے حکمران یا تو بکے ہوئے ہیں یا بندھے ہوئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی خیر کی دوسری قوتوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں۔ مدارس کے ارباب،تبلیغی جماعت کے بزرگ،خانقاہوں کے صوفیا، اور جہادی تنظیموں کے امیروں سے گزارش ہے کہ وہ جو بھی کوشش کر سکتے ہیں اس سے دریغ نہ کریں اور حکمت اور بصیرت کے ساتھ اس آ گ کو ٹھنڈا کر دیں۔ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اگرچہ عنوان طالبان ہیں ، مگر نشانہ اسلام اور پاکستان ہیں۔آپریشن اگر ہوتا ہے تو صرف طالبان تک ہی محدود نہیں رہے گا،مدارس ، اور دوسری اسلامی جماعتیں بھی لازما لپیٹ میں آئیں گی۔(اسی طرح ملک کا بھی ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ ہمارے سیکولر بھائیوں کو بے شک یہ بات سمجھ نہیں آ سکتی، مگر ہمیں تو معلوم ہے کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسلام کے نام پر ہی قائم رہے گا۔)

قصہ مختصر، طالبان مومنانہ بصیرت کے ساتھ تما م تر چالوں کو ناکام بنا تے ہوئے شریعت کے نفاذ کی منزل کے قریب ہو سکتے ہیں،یاکم اندیشی کا مظاہرہ کر کے بدی کی قوتوں کو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔

(ویسے اب تک جو مذاکرات کی صورت حال ہے، کم از کم مومن کی اس بصیرت کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ہے،جس سے حدیث پاک ﷺ میں ڈرنے کا کہاگیا ہے۔ غضب خدا کا، موصوف فرماتے ہیں کہ ان کا انٹرویو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا،سوال و جواب کو توڑ مڑوڑ کرپیش کیا گیا، اور فلاں بات کہی ہی نہیں گئی۔ بھولے بادشاہو!تمہیں کہا کس نے تھا کہ انٹرویو دو؟؟؟کیا کچھ دیر تک میڈیا سے دور نہیں رہا جا سکتا؟؟جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا، کہ دشمن ہر کو شش کرے گا مذاکرات کو ناکام کرنے کی ،اور اس میں کوئی اچھنبے کی بات بھی نہیں کہ دشمن کا کام ہی سازشیں کر نا ہوتا ہے ۔ مگر دشمن خواہ کتنی ہی چالیں چل لے، اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک طالبان کوئی غلطی نہ کریں۔ (جس کی شروعات ہو چکی ہے )۔یعنی سازش جتنی بھی بڑی ہو، اگر خدانخواستہ آپریشن ہوتا ہے تو یہ طالبان کی ہی گردن پرہو گا۔سوات میں بھی ایک انٹرویو آیا تھا صوفی محمد کاپھر ایک (اصلی یا نقلی) ویڈیوآئی تھی۔انٹرویو تو اس دفعہ بھی آ گیا ہے، اب اگلی کڑی کا انتظار ہے۔)

ہم تو صرف اﷲ دعا ہی کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے گناہوں اور نافرمانیوں کو نہ دیکھے ۔ بے شک ہمارے گناہ اور اعمال ایسے ہیں کہ ہم اس سے بھی بہت ذیادہ سخت آزمائش کے حقدار ہیں ،مگر اﷲ کی رحمت بہت وسیع ہے اور اس سے مغفرت اور عافیت کی امید ہے۔آمین۔

Ali Imran
About the Author: Ali Imran Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.