وہ کئی ماہ بعد اپنے گھر والوں سے ملنے جارہا تھا بچوں کی
پسندیدہ چیزیں خریدنے کیلئے شہر کے بارونق بازار میں شاپنگ کررہا تھا کہ
اچانک ایک دل دہلا دینے والا دھماکہ ہوا اس کے بعد اسے کچھ خبر نہ تھی کیا
ہوا ہوش آیا تو معلوم ہو ا درجن بھر افراد لقمہ ٔ اجل بن گئے اور وہ خود
عمر بھر کیلئے معذور ہو چکا تھا ایسے واقعات پاکستان میں معمول بن چکے ہیں
انتہا پسند اتنے شقی القلب ہیں ان کو بچوں ،بوڑھوں ،خواتین نو جوانوں الغرض
کسی پر ترس نہیں آتا ان حالات میں طالبان سے حکومت ِپاکستان کے مذاکرات خوش
آئندبات ہے امن کا آخری موقع ضائع نہ کیا جائے کیونکہ پاکستان ایک طویل
عرصہ سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شکارہے۔ مذاکرات کے دوران دہشت گردی
کے کئی واقعات ہوئے لیکن حکومت اور عسکری قیادت نے بڑے صبر و تحمل کا ساتھ
دیا مذاکرات کے ساتھ ساتھ خود کش حملے یہ ایک انتہائی خطرناک بلکہ خوفناک
طرز ِ عمل تھا طالبان کواس کااحساس کرنا چاہیے خدانخواستہ مذاکرات ناکام
ہوئے تو پاک فوج ہر قسم کے ایکشن کیلئے پوری طرح تیارہے اور شنیدہے کہ یہ
ملٹری ایکشن آخری انتہا پسند اور دہشت گردکے خاتمہ تک جاری رہے گا اس لئے
حالات کی سنگینی کو ملحوظ ِ خاطررکھا جائے۔ عوام کی اکثریت کا ایک خیال یہ
بھی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات جمہوریت کوناکام بنانے کی سازش بھی ہو سکتے
ہیں یہ حقیقت ہے کہ خودکش حملے کرنے والے اسلام کوبدنام کررہے ہیں دنیا کا
کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا اسلا م تو سلامتی کا درس دیتا ہے
خودکش حملوں سے خوف وہراس پھیل رہا ہے ۔دہشت گردی کے واقعات پاکستانی معیشت
کو تباہ کرنے کی عالمی سازش بھی ہو سکتی ہے، بم دھماکے،خودکش حملے اوردہشت
گردی کے واقعات سے ہر شہری سہما ہوا ہے کہ نہ جانے کب کاکیا ہو جائے اس لئے
ہرپاکستانی وطن کی سلامتی کیلئے دعاکرتا پھررہاہے اور موجودہ حکومت بھی
ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنانے کیلئے پر عزم ہے انتہا پسندچھوٹی سوچ کے مالک
ہیں حکومتی رٹ تسلیم کرلیں وہ جان لیں کہ جب تک ایک بھی محب وطن زندہ ہے
پاکستان اور جمہوریت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی ،اسلا م تو امن
و سلامتی کا درس دیتا ہے دہشت گرداسلامی تشخص کو مسخ کررہے ہیں ایک خیال یہ
بھی ہے کہ جمہوریت کو مستحکم بنا کرا نتہا پسندی کو شکست دی جا سکتی ہے
عوام تمام سیاسی اختلافات کو بالا طاق رکھ کر موجودہ حکومت کی بھرپور حمایت
کریں تا کہ دور حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ مذکرات کے نتیجہ میں
امن و امان کے قیام کیلئے دونوں فریقین سنجیدگی سے زمینی حقائق کی روشنی
بات چیت کریں تاکہ کسی منطقی انجام تک پہنچا جا سکے یہ بات پیش ِ نظررکھی
جائے کہ اسلام ہر قسم کی انتہا پسندی کے خلاف ہے خودکش حملہ آور اپنے رویہ
پر نظرثانی کریں تو امن وامان ہو سکتا ہے ملک دشمن عناصر پاکستان میں سیاسی
واقتصادی استحکام نہیں چاہتے پنجاب کے وزیر ِ اعلیٰ میاں شہباز شریف نے
توواشگاف الفاظ میں بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کا ذمہ دار بھارت کو
قرارددیا ہے انہوں نے بھی کہا ہے کہ اس بارے ٹھوس ثبوت موجود ہیں دہشت گردی
کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو نے سے لوگ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا اٹھا کر
تنگ آگئے ہیں ہر محب ِ وطن کی خواہش ہے کہ حکومت دہشت گردی کوسختی سے کچل
ڈالیجس سے ہزاروں بے گناہ شہری شہید ہو چکے ہیں اور ملکی معیشت کا حال بھی
براہے اس لئے دونوں فریق مذاکرات کو نتیجہ خیز بنائیں تاکہ ملک میں پائیدار
امن قائم ہو سکے ۔ |