حکومت کی سنجیدگی۔۔۔بلدیاتی انتخابات!

پاکستانی حکومت نے بہت دلیرانہ و مدبرانہ قدم اٹھایا اور طالبان سے مذاکرات کا آغاز کیا۔۔۔اﷲ کے فضل سے دونوں جانب سے امن بحال کرنے پر رضامندی ہوئی۔۔۔ مگرجو شر پسند عوامل نہیں چاہتے پاکستان میں امن قائم ہو۔۔۔یہاں کہ لوگ امن و سکون سے رہیں۔۔۔پھر سے فعل ہوئے اور مذاکرات کہ عمل کو روکوانے یا سبو تاز کرنے میں کامیاب ہوگئے۔۔۔ طالبان کو یقینا اپنے اثر ورسوخ والے علاقوں میں امن کو بحال رکھنا چاہئیے تھااور امن و امان کی ذمہ داری لینی تھی۔۔۔اب انتظار اور دعا ہے کہ یہ مذاکرات دوبارہ بحال ہوں۔۔۔ تاکہ یہ عمل اپنے منتقی انجام کو پہنچ جائے۔۔۔اور ایک تاریخی معاہدہ طے پاجائے۔۔۔پاکستان امن کا گہوارہ بن جائے (آمین)۔۔۔

یہاں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ حکومت نے جنگ پر امن کو فوقیت دی۔۔۔ایٹمی طاقت رکھتے ہوئے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا۔۔۔نفرت کو محبت سے ختم کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔۔۔یہ اقدامات انتہائی قابلِ ستائش ہیں۔۔۔ یہ تمام کام بہت بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔۔۔ساری دنیا کا میڈیا اس عمل پر نظر رکھے ہوئے ہے اور بہت باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔۔۔کم و بیش ایک دہائی پر محیط یہ آگ و خون کا کھیل کسی منطقی انجام کی جانب پیش قدمی کرتا نظر آرہا ہے۔۔۔اس کی ایک اہم ترین وجہ اتحادی فوجوں کا افغانستان سے انخلاء بھی ہوسکتی ہے۔۔۔

حکومت کو بیک وقت بہت سارے مسلئے درپیش ہیں۔۔۔یہ مسائل جنگی محاذوں سی اہمیت رکھتے ہیں۔۔۔حکومت نے اپنی جانب سے جو بہترین سدِ باب ہو سکتے تھے وہ کر رکھے ہیں۔۔۔چاہے وہ مسلۂ ملک کی اہم ترین صنعتوں کا ہو ۔۔۔پاک بھارت تعلقات یا خارجہ امور ہوں ۔۔۔یا یہ مسلۂ توانائی کے بحران کا۔۔۔یہ بہت بڑے بڑے کام ہیں اور یقینا حکومتِ وقت نے ان سے نبرد آزما ہونے کیلئے کمر کسی ہوئی ہے۔۔۔

مذکورہ بالا مسائل ہمارے ملک کی بین الاقوامی ساکھ سے وابسطہ ہیں۔۔۔جبکہ کچھ مسائل ایسے ہیں جنہیں ہم قومی یا افرادی مسائل کہتے ہیں۔۔۔جن سے نمٹنے کیلئے عام آدمی تک رسائی بہت ضروری ہے ۔۔۔عام آدمی تک رسائی بلدیاتی نظام کی بحالی سے مشروط ہے۔۔۔حکومت نے جتنی سنجیدگی دیگر مسائل کو سلجھانے میں دکھائی ہے یا دکھا رہی ہے۔۔۔ایسی ہی سنجیدگی بلدیاتی انتخابات کہ انعقاد میں دکھائے تو بہت سے ایسے مسائل ہیں۔۔۔ جن سے باآسانی چھٹکارہ مل سکتا ہے۔۔۔دیگر یہ کہ پھر اس نظام کو بدعنوانی سے پاک رکھتے ہوئے آگے بڑھتے جائیں اس نظام کہ توسط سے اور بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔۔۔مثلاًچھوٹی چھوٹی بزرگوں کی کمیٹیاں بنائی جائیں جو یونین کونسل کی سطح پر کام کریں ۔۔۔نوجوانوں میں پیار محبت ، امن و امان کی ترویج کریں ان کی تربیت کریں۔۔۔اچھے برے کا فرق بتائیں ۔۔۔صبر و تحمل پیدا کریں۔۔۔مخلص و باادب لوگ تیار کریں۔۔۔چھوٹے بڑے علاقے کہ مسائل حل کریں۔۔۔اور کسی ایسے کا الائے کار بننے سے روکیں جو ملک کی سالمیت کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔۔۔یہ آپکو شائد بہت ہی غیر اہم بات لگے مگر اس کی اہمیت کا اندازہ اسی وقت وہ سکتا ہے۔۔۔جب یہ نافذالعمل ہو۔۔۔چھوٹے چھوٹے کام اگر وقت پر کرلئے جائیں تو بڑے بڑے مسائل پیدانہیں ہوتے ۔۔۔حکومت مذاکرات میں جتنی سنجیدگی سے پیشرفت کررہی ہے اگر بلدیاتی انتخابات پر بھی اتنا دھیان دے تو مسائل کی فہرست سمٹ جائے گی۔۔۔پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔۔۔انشاء اﷲ

نوجوانوں کو کاروبار کرنے یا دھیان بانٹنے کیلئے حکومتیں قرضہ اسکیمیں شروع کردیتی ہیں۔۔۔کبھی ٹیکسیاں اس قرضے کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔۔۔کیا نوجوانوں کیلئے یہ سب ٹھیک ہوتا ہے؟۔۔۔حکومت کو چاہئے کہ کوئی ایسا پلیٹ فارم بنائے جہاں لوگوں سے ملک وقوم کو بہتر سے بہتربنانے کیلئے۔۔۔مروجہ نظام میں تبدیلیوں کیلئے رائے طلب کریں۔۔۔اقبال کہ شاہینوں تم بتاؤستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔۔۔ نوجوانوں کی رائے مانگیں یقینا بہت کچھ نیا سامنے آئے گا۔۔۔ جس کسی کی رائے قابلِ عمل یا قابلِ غور نظر آئے اسے کسی نہ کسی طرح سے پذیرائی دی جائے۔۔۔اسکی سوچ کا چرچا کیا جائے۔۔۔ تاکہ لوگوں میں ملک کی بہتری کیلئے سوچنے کا جذبہ بیدار ہو۔۔۔پھر یہی جذبہ جو سوچ کی صورت بیدار ہوگا تعبیر ہوتا ہوا نظر آئے گا اور تعمیر کرے گا۔۔۔آنے والے سنہرے کل کا، سنہرے پاکستان کا۔۔۔
 
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 529 Articles with 455360 views Take good care of others who live near you specially... View More