پاکستان میں چھڑی امریکی
وپاکستان مخالف قوتوں کی جنگ میں نا قابل تلافی نقصان کے بعدموجودہ حکومت
نے جنگ بندی کیلۓٰ شر پسند عنا صر سے مزاکرات کا اعلان کیاجسکو ہر سطح پر
سرا ھا گیا۔اس حکومتی اعلان کے بعد دونو اطراف سے مثبت رویہ دیکنے کو
ملااور پاکستانی عوام کو جلدمزاکرات کی کا میابی کی نوید سنا نے کے عزم کا
اعا دہ کیا گیا۔اور اسی سلسلہ میں علماٰو سیاسی قیادت سے روابت کۓ گۓٰ
جنھوں نے اپنے اپنے دائرہ میں رھتے ہؤے ٔٗبا ہمی تعا ون کے جذبے کے تحت کا
م شروع کیا جو ک پاکستانی عوام کے لۓٰ ایک نہایت خوش آئین با ت ہے۔
جبکہ دوسری جانب طالبان کی قیادت نے بھی اس مزاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے
ہوۓٔ مزاکرات کے لۓٰ مثبت انداز میں جواب دیا جسکے بعد عوامی حلقوں میں
ایک امید کی کرن پیدا ہوئیٰٔ۔
مگر مزاکراتی عمل کے شروع ھونے کے چند دن بعد ھی کراچی کے علا قے میں پولیس
کمانڈوز کی بس کے قریب ایک بم دھما کہ ہوا جس میں ۳۱ کمانڈوز شہید اور ۷۵
اھلکار شہید ھو گۓٰ۔اور اس افسوسناک واقعہ کے بعد تحریک طالبان پاکستان نے
اس واقعہ کے ذمہ داری قبول کرلی۔
جبکہ اس افسوسناک واقعہ کے چند ھی دن بعد طالبان مھمند ایجنسی کی جا نب سے
ایک بیان جاری کیا گیا جسکے مطابق طالبان نے FC کے ۳۲ مغوی اھلکاروں کو
شہید کرنے کا دعوی کیااور حکومت کو انتباہ کیاکہ ین کے سا تھیوں کا قتل عام
بند کیا جا ے۔طالبان کی جانب سے یہ بیان بھی سامنے آیا کہ ایف سی اھلکاروں
کا قتل طالبان کے ساتھیوں کی اموات کا بدلاہے۔
اس ساری صورت حال نے عوام کو ایک الجھن اعر کشمکش میں ڈال دیاکہاایک جانب
طالبان حکومت سے مزاکراتی عمل کو مثبت انداز میں آگے بڑھانا چاھتے ھیں اور
دوسری جا نب طالبان حکومتیِ ِرٹ کو چیلنج کرتے ھوئے حکومتی اھلکاروں کا قتل
عام بھی کرتے جا رھے ہیں۔اس سارے عمل کو جان نے کیلۓ ذرا ماضی کا مطالعہ
کرنا پڑے گا۔اس بات میں کو یٔ شک نہیں کہ پاکستان کے چند قبا ٔلی علاقوں
میں کچھ پاکستان مخالف قوتیں کام کر رھی ہیں جنکا مقصدصرف و صرف اقوام عالم
میں پاکستان کے استحقاق کو مجروح کرنا ہے۔اور اسی سلسلہ میں بھارت اور
امریکہ ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کو دنیا کی نظر میں بدنام کر رھے ہیں۔
اور اس سارے عمل میں غور طلب بات یہ ہے کہ جب بھی حکومت پاکستان اور طالبان
نے آپس میں مزاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تو عین اسی وقت مزاتراتی
عمل کہ متاثر کیا گیا۔جسطرح حال ھی میں شروع ہونے والے مزکراتی عمل کو
نشانہ بنا یا گیا عین اسی طرما ضی قریب میں بھی طالبان کے ساتھ حکومت
پاکستان کے مزاکراتی عمل کو نشانہ بنایا گیاکہ جب حکومت نے طالبان سے
مزاکرات کی خواھش کا اظہار کیا تو امریکہ بہادر نے طالبان کے کماندر حکیم ا
ﷲمحسودنشانہ بنایا گیا جسکے نتیجہ میں مزاکراتی عمل بد گمانی کا شکار ہوگیا۔
بالکل اسی طر ح موجود ہ مزاکراتی عمل کو بھی نا کام کرنے کی کوشش کی جا رھی
ہے۔کیونکہ اگر طالبان کے ساتھ حکومت پاکستان کے مزاکرات کامیابی سے ھمکنار
ہو جاتے ہیں تو یہ دونو قوتیں ملکر ملکی ترقی و خشحالی میں ایک اچھا کردار
ادا کر سکتے ہیں اور ملک پاکستان اور اسکی عوام کی خوشحالی امریکہ اور
انڈیا کو کبھی ھظم نہیں گی۔کیونکہ یہ دونوایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاک
سرزمین کے اندرونی حالات کی خرابی میں اپنا گندہ کردار ادا کر رھے ہیں اور
عالمی سطح پر پاکستان کو بد نام کر رہے ہیں اور پاکستان کو بدحالی کی جانب
دھکیل نے مین سر گرم عمل ہیں جو کہ انشا اﷲکبھی بھی اپنے مقاصد میں کامیاب
ناہوں گے۔لھٰذاحاصل کلام یہ ہے کہ پاکستان اور طالبان کی قیادت کو چاھیۓ
کہاس مزاکراتی عمل میں ذارہ تحمل مزاجی سے کام لیں ورنہ کھیں دشمنوں کی
سازش اس مزاکراتی عمل کو بھی نہ متأثر کردے کیونکہ یہ سارا عمل کسی ایک شخص
سے متعلق نھی بلکے یہ پوتی قوم کی تقدیر کا مسﷲ ہے۔اور اگر یہ مزاکراتی عمل
کامیاب نہیں ھوتے تو ھکومت کو چاھیے ٔ کہ ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو
ترجیح دیتے ہو ٔے ان ھندستانی عناصر سے جو پاکستان میں حالات کی خرابی میں
ملوث ہیں ان سے آھنے ھاتھوں نمٹے تاکہ شر پسندی کی اس لعنت سے عوام کو
چھٹکا رہ حاصل ہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ |