پیپلز پارٹی کے وزیر سردار اختر
ربانی کی وفات سے بلوچ حلقے کی خالی ہونے والی نشست کے ضمنی الیکشن میں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار فاروق طاہر نے پیپلز پارٹی کے
امیدوار کو بھاری اکثریت سے شکست دیکر الیکشن میں فتح حاصل کر لی ۔آزاد
کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت نے بلوچ کے اس الیکشن کے لئے پورا زور لگایا
لیکن وہ اپنی ہی خالی کی گئی سیٹ کو دوبارہ حاصل نہ کر سکے اور اسمبلی کی
اپنی ایک سیٹ سے محروم ہو گئے۔ پیپلز پارٹی حکومت اپنی کاروائیوں کی روشنی
میں بلوچ کی اسمبلی سیٹ دوبارہ حاصل کرنے کے بارے میں بہت پرامید رہی۔پیپلز
پارٹی کے وزیر اعظم آزاد کشمیر سے ناراض وزراء بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار
کی کامیابی کے لئے متحرک رہے۔تبادلوں ،تقرریوں،ترقیاتی سکیموں کے اقدامات
حکومت کو اس ضمنی الیکشن میں ’’ اوپر کی ہواؤں‘‘میں لے گئے اور ضمنی الیکشن
میں کامیابی کو یقینی سمجھتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر پر
براہ راست بیانات کے حملے شروع کر دیئے۔الیکشن مہم کے اختتامی جلسوں میں
وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید اور وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس
طاہر کے درمیان ایسے سخت اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا کہ بعض جملوں نے
اخلاقی تقاضوں کو بھی بالائے طاق رکھ دیا۔
سینئر کشمیری صحافی طارق نقاش ڈیلی ڈان میں شائع اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں
کہ ایل اے 22پونچھ و سدھنوتی 6کے ضمنی الیکشن میں رینجرز کے300افراد تعینات
کرنے کے آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کے فیصلے پر آزاد کشمیر حکومت(وزیر اعظم
چودھری عبدالمجید کی سیاسی حکومت) خوش نہیں ہے۔طارق نقاش نے سرکاری اور
سیاسی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل نے رینجرز
تعینات کرنے کی الیکشن کمشنر جسٹس منیر احمد چودھری کی ایڈوائس کے معاملے
پر حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ آزاکشمیر حکومت کے ایک حکومتی عہدیدار نے
اپنا نام ظاہر نہ کئے جانے کی شرط پر انکشاف کیا کہ واقعی پیپلز پارٹی
حکومت چیف سیکرٹری کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کی ایڈاوائس پر عملدرآمد کے
معاملے پر خوش نہیں ہے۔ حکام کے مطابق یہ چیف الیکشن کمشنر کی صوابدید ہے
کہ وہ الیکشن کو تشدد سے محفوظ بنانے کے لئے کوئی بھی فیصلہ کر سکتا
ہے۔بلوچ کے ضمنی الیکشن میں تین ہزار پولیس اہلکار 171پولنگ سٹیشنز پر
تعینات کئے گئے جن میں سے40پولنگ سٹیشن حساس قرار دیئے گئے تھے۔رینجرز
اہلکار امن و امان کی کسی سنگین صورتحال پر ’’کوئک رسپانس‘‘ کے طور پر
متعین کئے گئے۔رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ
چیف سیکرٹری کو آرمی یا رینجرز تعینات کرنے کی بارے میں کہا گیا تھا۔
بلوچ کے اس ضمنی الیکشن۱لیکشن میں دس امیدوار شامل تھے تاہم اصل مقابلہ
آزاد کشمیر کی حکمران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے امیدوار کے درمیان
رہا۔حلقے میں ووٹوں کی کل تعداد86603،ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد47548ہے ۔ڈالے
گئے ووٹوں کا تناسب پچپن فیصد رہا۔مسلم لیگ (ن) کے امیدوار فاروق طاہر نے
23987،پیپلز پارٹی کے فہیم ربانی نے 19311 ، مسلم کانفرنس نے1876 تحریک
انصاف نے50،نیپ کے افتخار احمد نے50، آصف(آزاد) نے 68،صابر (آزاد) نے
7،فارووق ارشد (آزاد) نے 723،طاہر جمیل (آزاد) نے 606اور عبدالرؤف (آزاد)
نے 17ووٹ لئے ۔
الیکشن کے اگلے روزوزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے اپنے حکومتی
ساتھیوں سمیت کشمیر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کرتے ہوئے بلوچ کے
ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگائے اور وزیر اعظم پاکستان محمد نواز
شریف سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔اسی روز آزاد کشمیرکی پیپلز پارٹی
حکومت نے آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل اور انسپکٹر جنرل پولیس
ملک خدا بخش پر رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کا الزام عائید کرتے ہوئے ان کی
خدمات وفاق کو واپس کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ۔مزید اطلاعات کے مطابق آزاد
کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت کے وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے عبوری مدت کے
لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری فیاض اختر چودھری کو چیف سیکرٹری اور سردار فہیم
عباسی کو آئی جی پولیس تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے ۔اسی روز چیف
سیکرٹری کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رینجرز کو چیف
الیکشن کمشنر کے بار بار اصرار پر اور امن و امان قائم رکھنے کے لئے چیف
سیکرٹری نے رولز آف بزنس مجریہ1985ء کے رول 7کی ضمنی شق Cکے مطابق اپنی ذمہ
داریاں پوری کی ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ ماضی میں آزاد کشمیر میں رینجرز
یا آرمی کی تعیناتی کبھی بھی وزیر اعظم سے منظوری لیکر نہیں کی گئی۔ واضح
رہے کہ آزاد جموں و کشمیر کونسل کے بجٹ اجلاس کے بعد وزارت امور کشمیر کی
طرف سے آزاد کشمیر پولیس اور انتظامیہ کے نام جاری ہدایت نامہ پر احسانات
میں دبی آزاد کشمیر حکومت خاموش رہنے پر مجبور رہی لیکن اب ضمنی الیکشن میں
عوامی شکست پر شور مچاتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف باغیانہ روئیہ اپنایا جا
رہا ہے۔
بلوچ کے اس ضمنی الیکشن سے آزاد کشمیر کے عوام کا یہ واضح رجحان بھی سامنے
آیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی حکومت پر عدم اعتماد کرتے ہیں اور پیپلز پارٹی
حکومت عوامی اعتماد سے تیزی سے محروم ہوتی جا رہی ہے۔پیپلز پارٹی کے اندر
چلے آ رہے شدید اختلافات اور گروپ بندی آزاد کشمیر کی کابینہ ارکان کے
درمیان بھی دیکھنے میں آرہی ہے۔بلوچ کے الیکشن میں شکست کو تسلیم کرنے کے
بجائے دھاندلی کے الزامات اور مروجہ طریق کار کے بغیر چیف سیکرٹری اور آئی
جی پولیس کو الزامات لگاتے ہوئے ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کے حکم نامے
سے ظاہر ہو رہا ہے کہ آزاد کشمیر میں چودھری عبدالمجید حکومت نے اپنے خاتمے
کا مرحلہ از خود شروع کر دیا ہے۔ مختصر یہ کہ آزاد کشمیر میں سیاسی بحران
تیز سے تیز ہوتا جا رہا ہے اورعوام پیپلز پارٹی حکومت سے نالاں ہیں۔اس
صورتحال کے جاری رہنے سے خرابیوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ |