صہیونیوں کا خوابِ حکمرانی

جناب قارئین!آج ہم مسلمان دنیا میں شدت پسند اور بدترین لوگ مانے جاتے ہیں․کل تک جو عیسائی ہمارے ساتھ تھے وہ بھی صہیونیوں کے ساتھ جا کھڑے ہوئے جو خود بھی انکے نزدیک حیوان ہیں․حیوان کا ذکر کرنے کے بعد مجھے یہ ثابت کرنے کیلئے دوبارہ کالج کی طرف رخ کرنا پڑا جدھر میں داخلے کے دوران شاید پروفیسر صاحب کے ساتھ انکے کمرے میں(پریڈ کے وقت)گپ شپ لگا کر واپس آجاتا تھا مجھے اپنے لیے یہ شعر یاد آگیا!بعقول آبادی صاحب!
ہوئے اس قدر مہذب کے گھر کا منہ نہ دیکھا
کٹی عمر ہو ٹلوں میں،مرے جا کرہسپتال

خیرکالج کی لائبریری میں اک کتاب پڑھی تھی(اسلام کا مستقبل)ڈاکٹر اسرار صاحب )اس کتاب کو اپنے ذہنی کھچاؤ کم کرنے کیلئے مطالعہ کرنا پڑا․خیر تو جناب بات ہو رہی تھی کہ صہیونیوں کے نزدیک مسلم اور عیسائی GentilesیاGoyimsہیں․انکے نزدیک یہ خدا کے برگزیدہ وچنیدہ بندے ہیں‘ (We are the chosen people of the Lord)پورے انسان صرف ہم ہیں․باقی انسانوں کو وہ Gentilesیا Goyimsکہتے ہیں․کہ یہ انسان نہیں ہیں،انسان نما حیوان ہیں،اور حیوانوں کا استحصال کرنا انسانوں کا حق ہے۔آپ گھوڑے کو ٹانگے کے اندر جوت دیتے ہیں․یہ آپ کا حق ہے․آپ بیلوں کو ہل کے اندر جوت دیتے ہیں،یہ آپ کا حق ہے،آپ بکری،گائے،بیل،اونٹ کا گوشت کھاتے ہیں یہ آپ کا حق ہے اِسی طرح وہ کہتے ہیں کہ ہمارا حق ہے انGentilesیاGoyims کو جس طرح چاہیں لوٹیں،جس طرح چاہیں ان سے خدمت لیں اور جس طرح چا ہیں انکا خون چوسیں،انکے تالمود میں ہے ( یہودیوں کی فقہ کی کتاب )میں لکھا ہے کہ Gentilesکو دھوکہ دینا، انکو لوٹ لینا،ان مال چوری کرنا،،انکو قتل کرنا،انکا خون چوسنا،انکا استحصال کرنا یہودیوں کا حق ہے․یہ ہے تالمود کی تعلیم۔اور قرآن مجید میں اس کا زکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے’’قالو الیس علینافی الامییّن سبیل‘‘(آل عمران:75) ترجمہ ’’وہ کہتے ہیں کہ اِن اُمیّین(غیر یہودیوں)کے بارے میں ہم سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا‘‘۔وہ کہتے ہیں یہ اُمیّین(Gentiles)ہیں جن کے پاس کوئی کتاب نہیں ہے،کتاب تو ہمارے پاس ہے یعنی ’’ تورات‘‘کیونکہ وہ قرآن اور انجیل کو مانتے ہی نہیں وہ کہتے ہیں کہ اُمیّین کے بارے میں ہم سے کوئی پرسش نہیں ہو گئی ۔ہم کو چاہیں انکے ساتھ کریں لہٰذا وہ دنیا پر ایسا غلبہ چاہتے ہیں کہ انسانیت کو حیوانیت کی سطح پر لے جائیں چنانچہ انکا بینکنگ سسٹم کے ذریعے جا معاشی پروگرام ہے،یعنی ورلڈ بینک،آئی ۔ایم۔ایف،Tripsکا معاہدہ وغیرہ،اس سے انکے پیشِ نظر یہ پوری دنیا مزدوروں میں تبدیل ہو جائے ،وہ بس کام کریں اورجو کچھ انکی دریافت ہو وہ بینک کے سود کی شکل میں ہم کھینچ لیں․ہمیں پوری دنیا پر حکومت نہیں کر نی اگر ہم دنیا میں براہِ راست حکومت کریں گئے تو دنیا میں بغاوت پیدا ہوجائے گئی،محکوم ہمارے خلاف بغاوتیں کریں گئے․ہم انہیں قتل کریں گے تو یہ بھی ہمیں قتل کریں گئے(آج یہودی فلسطینیوں کو قتل کر رہے ہیں تو فلسطینی بھی خودکش حملے کر کے کبھی بیس،تیس یہودی جہنم رسید کرتے ہیں)تو اس کی کیا ضرورت ہے۔حکومت کرنے کا اصل مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ ٹیکس لینا،ریونیو اکٹھا کرنااور بس۔وہ ٹیکس اور ریونیو ہم اپنے بینکنگ کے نظام کے تحت لے لیں گئے ساری دنیا کاکاروبار بڑی بڑی ملٹی نیشنل ،کارپوریشنوں کے سر پر چل رھا ہے اور انکے ہاتھ میں ہے ایک مرتبہ (Prin of Commerceّ)کے پروفیسر صاحب کاروبار کے متعلق لیکچردے رہے تھے کہ آپ کو یا آپ کے بڑوں کو پتا ہو گا کہ کبھی گلی گلی(Aerated water)بنانے کی مشینیں لگی ہوتی تھیں کسی کے پاس تھوڑا سا پیسہ ہوتا تھا تو وہ سوڈا واٹر کی بوتلیں بنا کر بیچا کرتا تھا․جبکہ ڈسٹری بیوٹر کا کام آپ کر سکتے تھے یعنی آپ سیون اپ،پیپسی اورکوکاکولاکے ڈسٹری بیوٹر ہو سکتے ہیں لیکنیہ سب خود تیار نہیں کر سکتے پہلے کیا ہوتا تھاکہ غریب آدمی جھونپڑی کے اندر ڈھابہ کھول کر بیٹھا ہوا ہے،ایک چولہا جلاکر اسکے اوپر کچھ پکا رھا ہے لیکن اب وہ سب کچھ ختم ہو رہا ہے(دعا ہے اللّہ ماما ریاض کو قائم رکھے ہم جیسا بھی اـدھر بیٹھ کر گزارا کر لیتا ہے)خیراب فائیو سٹار ہوٹل ہیں․اب تو دبئی میں سیون سٹار ہوٹل بن گیا ہے جہاں کئی ہزار ڈالر ایک رات کا کرایہ ہے وہ جگہ جو صحرا ہے گلشن بن گئی اک پاکستان فیض آباد انٹرچنیج جو گلشن ہے صحرا بن رہی ہے کھوکھا سٹار کھولا جا رہا ہے جہاں دنیا کی اترن بِکا کرے گئی․خیر اب تو پوری دنیا کے اندر ملٹی نیشنلز کا تسلّط ہے Pearl-continentalsہیں․شیر ٹن کی Chain ہے․ہالی ڈے اِن کی Chain ہے․یہ تو یہودیوں کا خوابِ حکمرانی ہے کہ پوری دنیا کا معاشی استحصال کرنا ہے یعنی گھوڑے کو تانگے میں جوت کر شام کو کچھ کمائی کرتے ہیں تو تھوڑا سا چارا کچھ دال چنے گھوڑے کو بھی ڈالتے ہیں تاکر کل پھر جو تنے کے قابل ہو یعنی کچھ نہ کچھ Subsistence Levelاسکو بھی دینا پڑے گا․لیکن اسکی ملائی ہم کھینچ لیں گئے جیسے تیسے تم کو اجرت مل جائے گئی انکی طرف سے اس کوگلوبلائزیشن کا نام دیا جا رہا ہے․ہمیں تو پتہ بھی نہیں دنیا میں کیا ہو رہا ہے،ہماری جان کاری نہیں ہے ہمیں کیا پتہ کہ نوع انسانی کی قسمت کے بارے میں کیا فیصلے ہو رہے ہیں اس گلوبلائزیشن کے غلاف یورپ اور امریکہ کبھی سی ایٹلSeattleکبھی ڈیووس Davos اور کبھی واشنگٹن میں جمع ہوتے ہیں اور کھل کر اسکی مخالفت کرتے رہے اور کا فی کامیاب بھی ہوے ہم بس اللّہ جانے جو قسمت میں ہے وہ ہو گا کی بہترین پالیسی پر گامزن ہیں جس پر شاید مسلمانوں کے جانثار حضرت عتبہ بن نافع ؓ فاتح عرب و بحرِظلمات جنہوں نے سمندر کو بھی للکارا جس پر خدا کو بھی ناز ہے اور آٹھ سو سالہ جدوّجہد کر کے فتح ہونے والا قلعہ ِقسطنطنیہ جس کی تاریخ ساڑھے گیارا سو سال پر محیط ہے کا غرور خاک میں ملانے والے سلطان غازی عثمان کی نسل کے ساتویں نوجوان سلطان محمد فاتح جیسے عظیم لوگ کی ارواں ہمارا یہ عالم دیکھ کر ضرور غم زدہ ہو ئی ہوں گئی-
نہیں لیتے کروٹ مگر اہلِ کشتی،
پڑے سوتے ہیں بے خبر اہلِ کشتی
 
aasi aqeel kiyani
About the Author: aasi aqeel kiyani Read More Articles by aasi aqeel kiyani: 2 Articles with 1456 views i'm loving and caring person.. View More