اسلام آباد کورٹ کچہری پر حملہ

دہشت گردوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے 48 گھنٹے بعد ہی درالحکومت اسلام آباد کو دہشت گردی کا نشانہ بنادیا گیا۔ ایک معزز جج سمیت 11 افراد بربریت کا نشانہ بن گئے، حکومتی دعووں کے برعکس سارے ملک کی طرح اسلام آباد بھی غیر محفوظ اور حفاظتی اقدامات ناکارہ ثابت ہوئے، چند روز قبل ہی اجنسیوں کی جانب سے اسلام آباد میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی کی اطلاع مل گئی تھی، اس رپورٹ کے مطابق یہ شرپسند کبھی بھی سرگرم ہوسکتے ہیں، اور دہشت گردی کرسکتے ہیں، لیکن وزیرہ داخلا نے اس رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرکے ایک عدد پریس کانفرس کرڈالی اور کہا کہ ایسے اقدامات کیے گئے ہیں، کسی بھی موقع پر ریپڈ ریسپونس فورس پہنچ کر دہشت گردی کو ناکام بنادے گی، لیکن افسوس ہے کہ کچہری میں دن دہاڑے ہونے والی دہشت گردی پر کوئی فورس تو کیا قریبی تھانے کی پولیس بھی 45 منٹ تاخیر سے پہنچی، اور دہشت گرد اپنا کام کرکے با آسانی فرار ہوگئے۔

کچہری میں اگر کوئی سیکیورٹی موجود بھی تھی تو اسکا کوئی جوابی اقدام نظر نہیں آیا۔ سکیورٹی گیٹ اور کمرے ایک عرصے سے ناکام پڑے ہیں، اور آنے جانے والے راستوں پر کوئی چیکنگ کا نظام نہیں تھا۔ یعنی راستہ کھلا ہے آو اور مار بھاگو،،،

عوام دیکھ چکی ہے کہ جی ایچ کیو اور عدلیہ کی ناموس پر بھی حملہ ہوچکا ہے، اور اب قوم کا برملہ کہنا ہیں کہ پارلیمنٹ بھی دہشت گردوں کی پہنچ سے دور نہیں رہی، عوام کا کہنا بالکل ٹھیک ہیں،

جب عدم تحفظ کا یہ عالم ہوجائے اور حکومت اب بھی مزاکرات کی رٹ لگاکر عوام کو تحفظ دینے کے بنیادی فرض سے راہ فرار اختیار کریں اور ریاست کے دشمنوں سے جنگ بندی کی بھیک مانگے تو پھر یقین عوام کے ذہنوں میں بہت سے خیالات آنے لگتے ہیں۔

میاں نواز شریف کے پاس اب امن کےلیے بہت کم وقت بچا ہے، انکی خوش نصیبی ہے کہ آج فوج انکے احکامات کے تابع اور انکے حکم کی منتظر ہے۔ آج وہ جو بھی فیصلا کریں گے وہی فیصلہ تاریخ میں انکا مقام طے کرے گا-

پچاس ہزار شہداء کے قاتلوں سے مزاکرات شریعت اور آئین کے منافی ہیں پاک فوج ایف سی اور پولیس کے افسروں اور جوانوں کے قتل کا بدلہ لینا حکومت پر قرض اور فرض ہے دہشت گردی کی کارروائیوں کی ذمہ داریاں قبول کرنے والے طالبان پر شرعی مقدمہ چلایا جائے، اور طالبان سے پچاس ہزار سے زاہد پاکستانیوں کے قتل کا قصاص طلب کیا جائے--

اب وقت آگیا ہے کہ پہلے مجرموں کو شریعت کے مطابق سزا دی جائے یہ لال مسجد میں دوران جہاد فرار ہونے والے عزیزہ کھسری،،، شریعت کے مطابق جہاد سے فرار ہونے کی سزا موت ہے، اب جلد از جلد انکا معاملہ شرعی قوانین کے تحت حل کیا جائے تاکہ جو شریعت کی آگ انکو لگی ہوئی ہے وہ ٹھنڈی ہوں اور باقی عوام کو بھی ان وحشی درندوں سے نجات ملے سکون ملے،

خدا راہ وقت کا تقاضہ ہے کہ حکومت عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے اور دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کريں، اور 12 اکتوبر کی تاریخ کو دہرانے سے گریز کريں،،

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 244465 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.