افغانستان میں امریکا کا ڈراما ختم ہوچکا ہے

انٹرویو : عابد محمود عزام

امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں نے نائن الیون کے بعد افغانستان پر حملہ کرکے طالبان کی اسلامی حکومت کا خاتمہ کیا اور حامد کرزئی کی قیادت میں ایک کٹھ پتلی حکومت افغان عوام پر مسلط کردی۔ اب 12 برس کے بعد جب امریکا افغانستان سے انخلاءپر مجبور ہوچکا ہے، حامد کرزئی مسلسل امریکا مخالف بیانات دے رہے ہیں۔گزشتہ روز بھی افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ”افغان جنگ امریکی و مغربی مفادات کے لیے لڑی گئی اور امریکی فوج افغان شہریوں پر حملے کرتی ہے۔“ افغان صدر کے بیانات کے پس منظر و پیش منظر اور افغانستان سے متعلق سوالات کے جوابات جاننے کے لیے عابد محمود عزام نے آئی ایس آئی کے سابق چیف اور معروف دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل سے خصوصی گفتگو کا اہتمام کیا، جو نذر قارئین ہے ۔

عابد محمود عزام:افغان صدرحامد کرزئی کے تازہ بیان”افغان جنگ امریکی و مغربی مفادات کے لیے لڑی گئی ہے“، کا کیا پس منظر ہے؟
جنرل حمید گل: اس بات میں تو کوئی شبہ نہیں کہ یہ امریکی مفادات کی جنگ ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ یہ امریکا کے مفادات کی جنگ ہے۔امریکا کب سے افغانیوں کو نشانہ بنارہاہے، ان کا قتل عام کررہا ہے۔ اتنے سال کے بعد حامد کرزئی کو یاد آئی ہے کہ یہ امریکا کے مفادات کی جنگ ہے۔ امریکا کے ہاتھوں افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بج جانے کے بعد، اپنے ملک کو غیر ملکی قابضوں کے ہاتھوں فتح کروائے جانے کے بعد ان کو یہ سب کچھ یاد آیا ہے۔ یہ تو خود جہادی تھے، کوئی حامد کرزئی سے پوچھے کہ انہوں نے یہ کیا کیا؟ امریکا کو افغانستان پر مسلط کیے رکھا اور اس کا ساتھ دیتا رہا، آج 12 سال کے بعد ان کو یاد آگیا کہ یہ امریکا کے مفادات کی جنگ ہے۔ ان کو سوچنا چاہیے تھا کہ پاکستان اور افغانستان اکٹھے ملک ہیں، دونوں مسلمان ہیں۔ ان کے آپس میں رشتے داریاں ہیں، لیکن انہوں نے بھارت اور امریکا کے ساتھ مل کر یہاں وارداتیں کروانا شروع کردیں،بھارت اور امریکا کو کیوں اتنی گنجائش دی کہ وہ یہاں حملے کرئے۔ کوئی ان سے کہے کہ خدا کا خوف کرو آپ یہ کیا کروارہے ہیں۔ آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

عابد محمود عزام:امریکا کا کہنا ہے کہ افغان جنگ ہمارے مفاد میں کس طرح ہوسکتی ہے، کیونکہ اس میں خود ہمارا بے حد جانی و مالی نقصان ہوا ہے؟
جنرل حمید گل: بالکل افغانستان میں امریکا کا بہت نقصان ہوا ہے، کیا کسی نے ان پردباﺅ ڈالا تھا کہ وہ افغانستان میں جنگ کرے، وہ خود یہاں آیا ہے۔ اب نقصان بھی برداشت کرے۔ نائن الیون کو تو امریکا نے بہانہ بنایا ہے۔ ساری دنیا مانتی ہے امریکا جھوٹا ہے۔ وہ ظالم ہے۔ اس نے افغانستان میں ظالمانہ حملہ کیا ہے۔ جب امریکا افغانستان میں جھوٹ کی بنیاد پر آیا تو حامد کرزئی نے جھوٹ کا ساتھ کیوں دیا۔ کرزئی صاحب نے کیوں امریکا سے معاہدات کیے، کیوں ان کے ایجنٹ بنے؟ اتنے سال اس جنگ کا حصے رہنے کے بعد اور امریکا کا ایجنٹ بنے رہنے کے بعد ان کو آج یاد آگیا ہے کہ یہ امریکا کے مفادات کی جنگ ہے۔ یہ جنگ افغانوں کے خلاف تھی، افغانوں کو مروانے کی جنگ ہے، مسلمانوں کو قتل کروانے کا ایک طریقہ ہے۔ صرف افغانوں کو ہی نہیں مسلمانوں کو مروانے کا ذمہ بھی حامد کرزئی پر ہے، اس پر پاکستانیوں کو بھی مروانے کا ذمہ ہے اور آج بھی وہ پاکستانیوں کو مروارہے ہیں۔ پاکستان کی سرزمین پر بیٹھ کر کیا انہوں نے سوویت یونین کے ساتھ جنگ نہیں کی تھی؟ سوویت یونین کے ساتھ جنگ میں پاکستان کی حمایت ان کو بہت اچھی لگتی تھی؟ آج وہ اس پاکستان پر حملے کروارہے ہیں۔ امریکا کو اکسارہے ہیں کہ پاکستان پر حملہ کرو۔وہ ہمارے ساتھ بہانے بنارہے ہیں؟وہ انڈیا کی گود میں بیٹھے ہیں،ان سے پوچھا جائے کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ انڈیا نے انہیں کیا دیا ہے اور کیا دے گا؟ حقیقت یہ ہے کہ بھارت ان کا دوست نہیں ہوسکتا، کافر کبھی بھی مسلمان کا دوست نہیں ہوسکتا۔

عابد محمود عزام:افغان صدر تو اس جنگ کو امریکا کی جنگ کہہ رہے ہیں، جبکہ ہمارے بعض حلقے کہتے ہیں یہ ہماری جنگ ہے، وہ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟
جنرل حمید گل: اب تو بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے، یہ امریکا کی جنگ ہے۔ نہ ہی یہ پہلے ہماری جنگ تھی اور نہ ہی اب ہے۔ پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے، یہ سب کچھ بھارت کروارہا ہے اور امریکا کروارہا ہے۔ یہ دھماکے اور خود کش حملے سب امریکا کروارہا ہے۔ یہ جو اسلام آباد کچہری میں ہولناک سانحہ پیش آیا ہے، اس میں بھی بھارت و امریکا ملوث ہےں،ان لوگوں کو یہ سب کچھ نظر نہیں آرہا؟ یہ بھی کرزئی صاحب کے ذمے ہے، اس لیے کہ کرزئی صاحب امریکا اور انڈیا کو افغانستان میں بٹھا کر ہمارے خلاف استعمال کررہے ہیں۔ان کو یہ نظر نہیں آتا کہ ہم نے ابھی تک تیس لاکھ افغانیوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ یہ سب افغانستان کے شہری ہیں، لیکن ہم نے ان کو سینے کے ساتھ لگا کر رکھا ہوا ہے۔ ان کو محبت سے رکھا ہوا ہے۔ کرزئی صاحب کو ہمارے خلاف باتیں کرتے ہوئے شرم نہیں آتی؟ان کو پاکستان کے خلاف سرگرمیاں کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

عابد محمود عزام:ہمارے ہاں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ملک میں دہشتگردی میں امریکا ملوث ہے، ایسے بیانات میں کتنی حقیقت ہے؟
جنرل حمید گل: بالکل حقیقت ہے، سو فی صد حقیقت ہے، یہ تو سب کو معلوم ہے کہ ملک میں دہشتگردی میں ان لوگوں کا ہی ہاتھ ہے۔ یہ تو حکومت نے بھی کہا ہے کہ ملک میں ہونے والی کارروائیوں میں کوئی اور ہاتھ ملوث ہے۔ ان کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا؟ حکومت نے پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ یاریاں لگائی ہوئی ہیں، ان کو دشمنوں کے ساتھ تو مذاکرات کی فکر پڑی رہتی ہے۔وہ ہمارے دوست کیسے ہوسکتے ہیں؟ آئے روز بھارت کے ساتھ مذاکرات کی رٹ لگاکر رکھتے ہیں اور پاکستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے ان کو تکلیف ہوتی ہے، ان کو مسلمان بن کر سوچنا چاہیے۔ ان کو پاکستانی قوم کا نمایندہ بن کر سوچنا چاہیے۔

عابد محمود عزام:افغان صدر حامد کرزئی کا بیان ہے کہ القاعدہ حقیقت سے زیادہ افسانہ ہے، آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟
جنرل حمید گل: درحقیقت جہاں جہاں مسلمانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے وہ اپنے آپ کو القاعدہ بتارہے ہیں۔ پہلے تو یہ القاعدہ نہیں تھی، یہ سب مجاہدین تھے، جو مسلمانوں کے مفاد کے لیے جہاد کرتے تھے۔ آج یہ سب دہشتگرد بن گئے اور ایجنٹ بن گئے ہیں؟ آج کرزئی صاحب شور مچارہے ہیں۔ پہلے تو کرزئی صاحب اقتدار کے پیچھے لگے رہے۔ اقتدار کی خاطر سب کچھ کیا، آج کہتے ہیں کہ یہ ہماری نہیں امریکا کی جنگ ہے۔ ان سے پوچھا جائے کہ تم اس جنگ میں شریک کیوں ہوئے؟پہلے نظر نہیں آتا تھا کہ یہ امریکا کی جنگ ہے۔

عابد محمود عزام:حامد کرزئی شروع دن سے امریکا کے ٹاﺅٹ سمجھے اور کہے جاتے ہیں، اب کچھ عرصے سے وہ امریکا مخالف بیانات دے رہے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟
جنرل حمید گل:کرزئی صاحب ایسے بیانات اس لیے دے رہے کہ جاتے ہوئے وہ اپنی قوم کے ہیرو بننا چاہتے ہیں، وہ احمد شاہ ابدالی نمبر 2 بننا چاہتے ہیں۔ احمد شاہ ابدالی کو” احمد شاہ بابا“ کہا جاتا ہے۔حامد کرزئی اپنے آپ کو” کرزئی بابا“ کہلوانا چاہتے ہیں، یہ کرزئی بابا بننا چاہتے ہیں، لیکن اب ایسا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے جو کام کیے ہیں، جو ان کا کردار رہا ہے، وہ بالکل غلط ہے۔قوم کیسے بے وقوف بن سکتی ہے، ایک عرصہ وہ امریکا کے اتحادی بنے رہے اور اب امریکا مخالف بیانات دے کر قوم کے ہیرو بننا چاہتے ہیں۔

عابد محمود عزام:افغان صدر حامد کرزئی امریکا کے ساتھ ہونے والے سیکورٹی معاہدے پردستخط کیوں نہیں کررہے؟
جنرل حمید گل: اس کی وجہ یہی ہے کہ کرزئی صاحب کو پتا ہے کہ اگر میں دستخط نہیں کروں گا تو کوئی دوسرا آکر کرے گا،اس طرح میری عزت بچ جائے گی۔ میں نے جو کیا کمایا، سب معاف ہوجائے گا۔ آرام سے کھاتا کماتا اور مزے کرتا رہوں گا میں اور دستخط کرے گا کوئی اور نیا آنے والا۔ ویسے افغان قوم کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ کرائے پر تو لیے جاسکتے ہیں، لیکن خریدے نہیں جاسکتے۔حامد کرزئی کے امریکا مخالف بیانات سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ کرزئی کو کرائے پر تو لیا گیا تھا، بہر حال افغان ہے اس لیے خریدا نہیں گیا۔ ابھی تو اوربھی بہت سے لوگ نکل کر امریکا پر ٹوٹ پڑیں گے۔ سارے افغان امریکا پر ٹوٹ پڑیں گے۔ افغانوں کی تاریخ ہی یہ رہی ہے کہ وہ بھاگتے دشمن کے پیچھے پڑجاتے ہیں۔ اب امریکا افغانستان سے بھاگ رہا ہے۔یہ افغانی ان امریکیوں کی وردیاں تک اتروالیں گے۔ بدقسمتی سے یہ افغانی اکٹھے تو نہیں ہوتے، ہاں لوٹنے میں اکٹھے ہوجائیں گے۔ ابھی تو انہوں نے امریکا کے کیمپ لوٹنے ہیں۔امریکا کاسامان چھیننا ہے، ان کے ٹینکوں کو سکریپ میں فروخت کرنا ہے۔ ان کا اسلحہ چھیننا ہے۔افغانستان میں مال غنیمت تو بہت پڑا ہوا ہے، وہ سب کچھ انہوں نے ہی تو چھیننا ہے۔

عابد محمود عزام:امریکا افغانستان سے جانے کے لیے وقت دے چکا ہے، کیا واقعی وہ اپنے مقررہ وقت پر افغانستان سے چلا جائے گا؟
جنرل حمید گل:امریکا افغانستان سے ضرور جائے گا۔ 2014ءمیں ہی جائے گا یا 2015ءمیں چلا جائے گا۔افغانستان میں دو، چار ہزار فوج رکھ کر اس نے کیا لینا ہے،اس کا جانا ضروری ہے۔ اب امریکا کا ڈرامہ ختم ہوچکا ہے۔ اس کی توانائیاں بھی اختتام کو پہنچ چکی ہیں۔ اس کی حالت کمزور ہوچکی ہے۔ اب وہ اپنے ہی درد اٹھارہا ہے۔وہ اپنے ہی زخم چاٹنے کی کوشش کرے گا۔

عابد محمود عزام:امریکا کے افغانستان سے چلے جانے کے بعد پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
جنرل حمید گل: امریکا افغانستان سے مکمل طور پر نکل کر پاکستان میں بیٹھنا چاہتا ہے۔ اس کا ارادہ ہے کہ وہ اپنے قدم پاکستان میں جمالے۔ اسی لیے تو وہ بڑے بڑے حساب کتاب کررہا ہے، بڑے بڑے منصوبے بنارہا ہے،وہ پاکستان میں پنجے گاڑنا چاہتا ہے۔ فوج تو ان کی اتنی زیادہ یہاں نہیں آئے گی، لیکن وہ قبضہ ضرور رکھنا چاہتا ہے۔ہماری معیشت پر قبضہ، ہمارے اداروں پر کنٹرول اور ہمارے سیاست دانوں کی سوچ کو اپنے قابو میں رکھ کر وہ پاکستان پرقابض ہونا چاہتا ہے۔

عابد محمود عزام:افغانستان سے امریکا کے چلے جانے کے بعد آپ افغانستان کا مستقبل کیا دیکھتے ہیں؟
جنرل حمید گل:امریکا کے افغانستان سے چلے جانے کے بعد افغانستان تو بالآخر پاکستان کے ساتھ آملے گا۔ وہ مسلمان ہیں، ہم بھی مسلمان ہیں، ہم ایک ہی ہیں، ہماری تاریخ ایک ہے، ہمارے ہیروز ایک ہیں، ہمارے صوفی اور ہمارے اولیائے کرام سب ایک ہیں۔امریکا کے جانے کے بعد ہم میں اور افغانستان میں محبتیں بڑھیں گی اور نفرتیں ختم ہوں گی۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700477 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.