سودی نظام کے خاتمے اور انتخابی نظام میں تبدیلی کے بغیر خوشحالی نہیں آئیگی

جب یہ بات کہی جاتی ہے کہ ‘پاکستان علاقے کا چُھپا ہؤا (potential)امیرترین ملک ہے‘ تو اس میں کوئی مبالغہ نہیں ہوتا۔ زرخیز زمین، آبپاشی کے لئے پانی کی فراوانی، انسانی صلاحیّتوں، گرم سمندر، توانائی پیدا کرنے کے تمام ذرائع، بیرونی زرہائے مبادلہ کی خطیر آمدنی کے تمام ذرائع، بیرونی ممالک میں آباد پاکستانیوں کی ترسیلات، پھلوں، زرعی پیداوار، پولٹری اور کیٹل فارمنگ بڑھانے کی لا محدود گنجائش، سمندری غذاؤں اور دیگر سمندری پیداوار بڑھانے کی لا محدود گنجائش، تمام برآمدات کے لئے مارکیٹ کی قُربت، ترقّیاتی کاموں کی تربیت کے لئے بے روز گار نوجوان نسل کی موجودگی، معدنیات کی دریافت اور پیداوار بڑھانے کی لامحدود گنجائش، برآمدات کو VALUE ADDED بںآنےکی لامحدود گنجائش، سیاحت کو ترقی دینے کی لامحدود گنجائش۔ یہی نہیں بلکہ اور بہت سے دیگر ذرائع آمدنی کے لحاظ سے پاکستان علاقے کا امیرترین ملک ہے اور یہ امارت تیل والے ملکوں کی طرح عارضی نہیں ہے، دائمی ہے۔ مگر اس امارت کے حصول کی راہ میں اقتدار مافیا حائل ہے جو توانائی حاصل کرنے کا بہترین سرچشمہ، کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیتا اور جس نے ریلوے کے نظام کو جان بوجھ کر تباہ و برباد کیا ہے۔ اسطرح کی رکاوٹوں سے پاکستان کی سلامتی تک خطرے میں پڑگئی ہے۔ اس اقتدار مافیا نے موجودہ انتخانی نظام میں اپنی نرسری مستقل بنیاد پر لگالی ہے، جس کے لئے پاکستان کے انتخابی نظام کو مندرجہ ذیل طریقے سے بدلنا ہوگا:--
- افراد کے بجائے پارٹیوں کو ووٹ ڈلوائے جائیں ( الیکشن سے پہلے ہر پارٹی اپنے منشور میں ان افراد کے کوائف بھی دے جنہیں وہ حاصل شدہ سیٹوں پر اسمبلی میں بھیجیں گی تاکہ لوگ پارٹی کے پروگرام اور نمائندوں کی صلاحیّتوں کو دیکھ کر ووٹ دیں)

- اسمبلیوں میں سیٹوں کی تعداد تمام پارٹیوں کو حاصل شدہ ووٹوں کے تناسب سے دی جائیں۔ مثلاّ 300 کی اسمبلی ہے اور کسی پارٹی کو %10 ووٹ ملے ہیں تو اس پارٹی کو اسمبلی میں 30 سیٹیں دی جائیں۔
- پارٹیوں کو اپنے نمائندوں کو اسمبلی میں بھیجنے اور واپس بلانے اور ان کی جگہ دوسروں کو بھیجنے کا اختیار دیا جائے (اس طرح پارلیمنٹری نمائندوں پر عوام کا کنٹرول قائم ہوگا)

انتخابی نظام میں درج بالا تبدیلی ناگزیر ہے تاکہ موجودہ اقتدار مافیا کو راستے سے ہٹایا جاسکے، کیونکہ اسکی موجودگی میں پاکستان کی خوشحالی کا کوئی مؤثر انقلابی پروگرام نہیں بن سکتا- جب اقتدار مافیا راستے سے ہٹ جائے تو نئی گورنمنت سے مالیاتی نظام درجِ ذیل طریقے سے بدلوایا جائے:-
- اسٹیٹ بینک کو سودی نظام کی سربراہی سے ہٹاکر اسے قومی خزانہ قرار دیا جائے اور اپنی کرنسی سے ہروقت بھرا رکھا جائے۔ اس کرنسی سے (حسبِ ضرورت چھاپ کر) ملکی پیداوار اور بیرونی کرنسی کی آمدنی بڑھانے کا بنیادی ڈھانچہ تیّار کرنے کا کام لیا جائے اور ان کاموں میں تمام بیروزگاروں کو روزگار فراہم کیا جائے اور جنکو روزگار فراہم نہ کیا جاسکے انہیں بیروزگاری الاؤنس دیا جائے۔

پاکستان میں ترقی اور عوام کی خوشحالی انقلابی سوچ رکھنے والے عوامی نمائندوں کے بغیر ممکن نہیں اور اس کے لئے طریقہ انتخاب بدلنا ضروری ہے۔ طریقہ انتخاب بدل کر نئے انتخاب کرائے جائیں۔ اس کے لئے اسلام اور پاکستان سے مخلص جمہوری جماعتوں کا ایک اتحاد قائم کرکے پہلے حقیقی جمہوریت قائم کرنے کے لئے جدوجہد کرنی چاہیئے، انشاءاللہ عوام اس اتحاد کے پروگرام سے آگہی کے بعد اسکا ساتھ دیں گے۔ اچھی حکومت آنے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور پاکستان، جسکو منزل سے بھٹکا دیا گیا ہے، سوئے منزل چل پڑے گا۔ انشاءاللہ۔
یاد رکھیئے مستقبل انقلابی پارٹیوں کا ہے۔

ظفر عمر خاں فانی
About the Author: ظفر عمر خاں فانی Read More Articles by ظفر عمر خاں فانی: 38 Articles with 42024 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.