مسئلہ کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی برقرار

 کشمیر سات دہائیوں سے سب سے پرانا مسئلہ ہے بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لے کر گیا لیکن خود ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کر رہا ہے بھارت نے پہلے اپنی فوج کشمیر میں داخل کی۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا اختیار اپنی قرارداد میں دیا ہے۔کشمیر میں تقسیم برصغیر کے وقت بھی وہاں کے عوام کی خواہشات کے برعکس اسے بھارت کے قبضہ میں دیدیا گیا بھارت کشمیری میں انسانی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزیاں کر رہا ہے ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پوری دنیا میں مذمت کی جاتی ہے لیکن صرف مذمت کافی نہیں ہے بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر کے حالات کو سنجیدگی سے لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے۔ مسئلہ کشمیر دو ممالک کے درمیان تنازعے کے طورپر ہی نہ دیکھا جائے یہ انسانی حقوق اور خطے کی ترقی و امن امان کا مسئلہ ہے جو دو ایٹمی ممالک کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے مقبوضہ کشمیر میں منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے سوالیہ نشان ہے۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ہیگ میں تیسری جوہری سلامتی کی کانفرنس کے موقع پر کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارت ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ بھارتی ہچکچاہٹ کی وجہ سے کسی تیسری قوت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔میں نے امریکہ پرواضح کر دیا ہے کہ وہ خطے میں صورتحال معمول پر لانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ہم مسئلہ کشمیر حل کر کے بھار ت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں مگر مسئلہ کشمیر بڑی رکاوٹ ہے ، ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تیسری قوت کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔اس سلسلے میں امریکہ ہماری مدد کرے۔ ہم تیسری قوت سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد چاہتے ہیں مگر بھارت اس پر رضا مند نہیں ہے تو پھر مسائل کیسے حل ہوں گے۔امریکہ کے لیے بھی پر سوچنے کا مقام ہے کہ اگر ہم باہمی اتفاق رائے سے مسائل حل نہیں کر سکتے تو پھر امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جب امریکہ کہتا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لایا جانا چاہیے اگر دونوں ملک ایسا نیہں کر سکتے تو پھر امریکہ اپنا کردار ادا کرے اور معاملات کے حل میں ہماری مدد کرے۔پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے ۔وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں بھی کشمیرکے مسئلہ کو گزشتہ برس اٹھایا تھا جسے بھارت کو پریشانی لاحق ہو گئی تھی۔وزیر اعظم کے بیان پربھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کسی دوسرے ملک کی ثالثی کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیراور دوسرے معاملوں کے حل کے لئے امریکہ یا کسی دوسرے ملک کی ثالثی کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور ناہی بھارت کو کسی ملک کی مداخلت قابل قبول ہے۔پاکستان تو بھارت کے ساتھ یکطرفہ دوستی کی باتیں کرتا ہے۔انڈیا نے کبھی بھی پاکستانی حکمرانوں کی باتوں کو تسلیم نہیں کیا بلکہ صرف اور صرف الزامات کی سیاست ہوتی ہے۔اسلام آباد میں دو روزہ عالمی کشمیر کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات فوری حل کرنے کے لیے ایشیائی سربراہی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس احمد طاہر نے کہا کہ مسلم انسٹی ٹیوٹ نے مسئلہ کشمیر پر عالمی توجہ مبذول کروانے کیلئے جو قدم اٹھایا وہ قابل تحسین ہے، اس سے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر سے آگاہی پیدا ہوگی۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دس عشروں سے کور ایشو ہے کشمیری عوام اپنے بنیادی انسانی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں ہزاروں نوجوان شہید ہوئے عورتیں بیوہ ہوئیں بچے یتیم ہوئے لیکن جدوجہد پھر بھی جاری ہے پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد کی حمایت کی ہے کشمیریوں کی اخلاقی ،سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی ہے قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا کشمیر سیاسی، جغرافیائی، مذہبی طورپر پاکستان کے ساتھ ہیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں اٹھایا حکومت ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اقوا م متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کرے گی۔بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکالے کشمیر کی تحریک آزادی علیحدگی کی تحریک نہیں کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کیا بلکہ بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیر پر قبضہ کیا ہے کشمیری جمہوری انداز میں حق خود ارادیت چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر سہ جہتی مسئلہ ہے پہلے نمبر پر بھارتی قابض فوج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیا کی جا رہی ہیں بھارتی فوج کو کالے قوانین کے تحت کسی کو بھی قتل کرنے کا اختیار دے دیا گیا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیا اس لیے ہیں کہ کشمیر میں مزاحمت جاری ہے کشمیری عوام حق خود ارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں اور اپنے بنیادی حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں جنہیں بھارت نے دبارکھا ہے۔ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان اسلحے کی دوڑ شروع ہو چکی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پورا خطہ کشیدگی کا شکار رہے گا۔ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے بھارتی ہٹ دھرمی ہے بھارت نے ریفرنڈم کا فارمولہ خود تسلیم کیا اور بعد میں حملوں و کشمیر کو اپنا اٹو انگ قرار دے دیا۔ بھارت بتائے کہ اس نے اپنا موقف کیوں تبدیل کیا کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر کے انتخابات کو یکسر مسترد کرتے ہیں انتخابات کو فوج کی انخلاء کے بعد ہونے چاہیں جو بھارتی الیکشن کمیشن کے تحت نہ ہوں ۔ اقوام متحدہ بھی مسئلہ کشمیر کی ذمہ دارہے جو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہے عالمی برادری اور یورپی طاقتوں نے بھی اس حوالے سے کردار ادا نہیں کیا ۔کشمیری عوام کے بغیر مسئلہ کشمیر کبھی بھی دو طرفہ طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا کشمیری مسئلہ کشمیر کے اصل فر یق ہیں انہو ں نے اپنے حق سے سرنڈر نہیں کیا مسئلے کا حل کشمیری عوام کی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے کشمیری عوام پر عزم ہیں جدوجہد ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو رہی ہے پاکستان کشمیر پر فعال پالیسی اپنائے مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ نہ بنایا جائے بین الاقوامی برادری کو سفارتکاری کے ذریعے آگاہ کیا جائے تاکہ بھارت پر دباؤ بڑھایا جا سکے ۔ کشمیر کا مسئلہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان گھرا ہے اور افغانستان میں بھی دو ایٹمی طاقتوں کی پراکسی جنگ ہے ایشیاء میں کشمیر، فلسطین، شام ،افغانستان سمیت بے پناہ مسائل سے دوچار ہے ان مسائل کو حل کرنے کیلئے ا یشیائی سربراہی کانفرنس بلانے کی اشد ضرورت ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسائل حل کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، مسائل کے حل کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تیسری قوت کے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے پوری عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو سیاسی انداز میں پر امن طریقہ سے حل کرنا چاہتی ہے کشمیری کسی ملک یا تہذیب کے خلاف نہیں بلکہ صرف مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں یہ لاکھوں کشمیریوں کی ہلاکتوں کا مسئلہ ہے ان کی قربانیوں کا مسئلہ ہے قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاسکتیں کشمیریوں کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہوگی ۔

Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 189529 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.