کیا الطاف حسین اور ان کی جماعت ضیا کی
آمریت بھری کوڑوں سجی حکومت کی کابینہ میں وزیر یا ارکان رکھتی تھی یا نواز
شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب) تھے اور جماعتی پوری کی پوری جماعتی پارٹی ملک کی
حکمرانی میں شریک تھی ۔ قاضی اور نواز شریف دونوں کی پارٹیوں کے کون کون سے
عہدیداران نے ضیا کی آمریت میں کتنے کتنے دن قید کاٹی یا کوڑے کھائے زرا
پتا تو چلے بھائی ہمیں بھی۔
اللہ کا شکر ہے بڑے بڑے راز فاش ہورہے ہیں اور جہاں تک تعلق ہے کہ اقتدار
کے لیے کبھی پی پی پی سے کبھی مسلم لیگ ن سے کبھی مسلم لیگ ق سے تو سیاست
میں قاضی صاحب کس کس سے نہیں ملے اور دوسری جماعتیں کس کس سے نہیں ملیں اور
تو اور یہ لمبی لمبی داڑھی اور جبا پہنے لوگوں کے ایمان کے ڈاکوؤں نے تو پی
پی پی کی حکومت ختم کرنے کے لیے منافقین اور دشمنان پاکستان میں رقوم بھی
تقسیم کیں تاکہ پی پی پی کی حکومت قائم نا ہو مگر دیکھ لیں اور جلتے رہیں
کہ کس کی حکومت ہے اور سیاست میں کسی کے لیے دروازے بند نہیں کیے جاتے۔
جیسے نواز شریف، محترمہ اور دوسرے اقتدار کی خاطر خود چل کر نائن زیرو اور
لندن جاتے رہے الطاف حسین سے ملاقات کرتے تاکہ حکومت بنانے میں حمایت حاصل
کی جائے اور ایم کیو ایم اکثر بلکہ تقریباً تمام حکومتوں کی حصہ دار رہی ہے
یعنی چند وزارتیں اور محدود اختیارات مگر کبھی حکومت میں نہیں رہی جیسے ن
لیگ پنجاب میں پی پی پی الحمداللہ پورے پاکستان میں (وفاقی حیثیت سے)، ملا
ملٹری الائنس (ایم ایم اے) صوبہ سرحد کو برباد کر کے اب چپ چاپ بیٹھی اپنے
ہی ہم وطنوں کو اپنوں ہی کے ہاتھوں خود کش مروانے کی ذمہ دار رہی ہے اور
سپورٹ کرتی ہے۔
محترمہ ذرا تاریخ کا مطالعہ بھی کیجیے گا کہ ایم کیو ایم کے محترم قائد
جناب الطاف حسین اپنی زندگی میں تین مرتبہ گرفتار ہوئے ہیں اور قید کی سزا
بھگتی ہے اور وہ تینوں مرتبہ نواز شریف کے دور میں۔
ہاں مشرف ایک زبردست حکمران پاکستان کو ملا ہے اور مشرف کو بچا کر نمک حلال
کرنا چاہنے والے کم از کم آمریت کی کیاریوں میں پروان چڑھنے والے (نواز
شریف اینڈ پارٹی) (ملا ملٹری الائنس یعنی ایم ایم اے جو ہمیشہ فوج کی چھتری
تلے سیاست کرتے رہے ہیں اور مشرف کو لیجیٹیمائز کرنے والے یعنی ایل ایف او
کی چھتری فراہم کرنے والے معصوم فرشتے یہی جماعتی اور ان کے اتحادی ہی ہیں)۔
یعنی کم از کم مشرف کی نمک حلال کرنے والوں کے منہ نے اگر کھایا ہے تو ان
کی آنکھ میں شرم و حیا تو ہے جو مشرف کا برے وقت میں بھی ساتھ نہیں چھوڑ
رہے یعنی نمک حلال کر رہے ہیں۔
نواز شریف کیا معاف کرے گا الطاف حسین نے تو نواز شریف اور دوسروں جنہوں نے
ایم کیو ایم اور ملک و قوم سے دغا اور نقصان پہنچایا تھا اپنی طرف سے معاف
کر دیا ہے اور کب معافی مانگی ہے۔
باقی کہنے کو میڈیا سب کچھ صاف صاف دکھا رہا ہے کہ کون کتنے پانی ہے اور
بوکھلائے ہوئے لوگوں کو ماضی کی حقیقتیں بڑی کھل رہی ہیں کہ یہ پندرہ بیس
سال بعد کیوں پنڈورہ بکس کھولے جارہے ہیں۔ جی ہاں پنڈروں بکس تو پندرہ بیس
سال بعد کے ہیں ۔
اس سے پہلے کے کھلیں تو پاکستان کو توڑنے والے جماعتی اور آمریت کی نرسریوں
میں پلنے والے شریفوں، حافظوں، مولاناؤں اور دوسروں کے بڑے بڑے کردار سامنے
آجائیں گے۔
بہت ہی اچھا ہوا کہ نا صرف بریگیڈیر امتیاز، آصف ہارون، نصیر اختر، خالد
خواجہ، اور ان جیسے اعلیٰ عہدے داران اور زمے داران نے اپنی زبانیں کھولیں۔
اور کل تو امریکی چہیتے حمید گل صاحب بھی ایک پروگرام میں فرماتے پائے گئے
کہ نہیں ایم کیو ایم کے بنانے میں آئی ایس آئی کا کوئی ہاتھ اور کردار نہیں
ہے ان سے پوچھا گیا کہ کس ایجنسی یا ادارے نے ایم کیو ایم کو بنایا تو اس
وقت کے انتہائی ذمہ دار حمید گل صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ
ایم کیو ایم کسی ایجنسی یا ادارے نے بنائی ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ ہاں میں
یعنی حمید گل الطاف حسین سے لندن میں ملاقات ہوئی تھی اور ایم کیو ایم کے
قائد سے ملنے ان کے گھر بھی گیا تھا۔ اور یہ کہ تین مرتبہ ملاقات ہو چکی ہے۔
اور ویسے برسبیل تزکرہ ہی پوچھتے ہیں کہ ذرا ایم کیو ایم یعنی متحدہ قومی
موومنٹ کے کسی بھی مخالف (یقیناً ایجنسیوں اور اعلیٰ اداروں میں) بہت سے
ہونگے اگر کسی نے ایم کیو ایم کو ایسے بنایا ہے جیسے آئی جے آئی کو آئی ایس
آئی نے بنایا اور ملا ملٹری الائنس کو صوبہ سرحد کی مکمل حکومت حاصل کرنے
کے لیے بنایا گیا تھا تو کوئی کیوں سامنے نہیں آتا کہ کہے کہ ہاں یہ ثبوت
ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ ملک دشمنی، جناح پور کی سازش میں ملوث ہے۔
اور کیوں کوئی سامنے نہیں آتا لاکھوں اعلیٰ عہدے داروں میں سے جو یہ کہے کہ
ہاں فلاں فلاں بریگیڈیر اور فلاں فلاں جنرل نے ایم کیو ایم یعنی متحدہ قومی
موومنٹ بنائی تھی اور ایم کیو ایم (حقیقی) تو ظاہر ہے جیسے کہ انکشافات ہو
رہے ہیں کہ ایم کیو ایم سے نکالے گئے (تنظیمی اصولوں اور پابندیوں اور ملک
دشمنی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد ) افراد کو جوڑ توڑ کر نواز شریف کی
حکومت میں پنجاب میں فوج کے جنرلوں اور کرتا دھرتاؤں نے الطاف حسین کے
بڑھتے ہوئے پیغام اور مشن کو مزید آگے بڑھ جانے کے خوف سے بنایا تھا جس کا
نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ حقیقی دہشت گردوں کو کوئی کراچی کیا ملک بھر میں
پوچھنے والا نہیں ہے اور الطاف حسین چھا رہا ہے اور آئے گا ضرور جب کارکن
الطاف حسین کو اجازت دیں گے ملک واپس آنے کی۔
ارے الطاف حسین کو واپس بلانے کی باتیں کرنے والے، لیاقت علی خان، ذوالفقار
بھٹو، ضیا الحق، مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو سمیت ملک کے کئی نامور لوگوں
میں سے کسی ایک کے قاتلوں کو تو گرفتار کر کے سزا دے نہیں سکے اور بات کرتے
ہو کہ الطاف حسین واپس آئے۔
الطاف حسین کو واپس نہیں آنا چاہیے ان کو کونسا ملک کا وزیراعظم، صدر،
وزیراعلیٰ، گورنر، سینیٹر، ناظم یا کوئی حکومتی عہدے دار بننا ہے جو وہ
واپس آئیں وہ باہر بیٹھ کر جس طرح تحریک چلا رہے ہیں وہ زبردست ہے یہاں
تمہارے چیف جسٹس کا حشر یاد ہے کیسے پولیس والوں نے سر کے بالوں سے پکڑ کر
گاڑی میں ڈالا تھا اور یاد ہے کس طرح اس ملک کے ایٹمی سائنسدان کو تم نے
قیدی بنا رکھا ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے یعنی ان کو حقیقی آزادی دو دن دے
کر پھر ان کو نظر بند کر دیا تو مشرف کیا کر رہا تھا کچھ تو شرم کرو کہ کچھ
سمجھ نہیں آرہا۔
امید ہے سچی باتیں کڑوی ضرور لگی ہونگی مگر بھائی سچ اکثر کڑوا ہوتا ہے |