چاند کا دو ٹکڑ ے ہو نا اور جدید سائنس
(ABDUL SAMI KHAN SAMI, SWABI)
اپالو 10 اور 11 کے ذریعے ناسانے
چاند کی جو تصویر لی ہے اس سے صاف طور پر پتہ چلتاہے کہ زمانہ ماضی میں
چاند دو حصوں میں تقسیم ہوا تھا ۔یہ تصویر ناسا کی سرکاری ویب سائٹ پر
موجود ہے اور تاحال تحقیق کامرکز بنی ہوئی ہے ۔ ناسا ابھی تک کسی نتیجے پر
نہیں پہنچی ہے ۔اس تصویر میں راکی بیلٹ کے مقام پر چاند دوحصوں میں تقسیم
ہوا نظر آتا ہے۔ ہجرت سے... 5 سال قبل قریش کے کچھ لوگ حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ اگر آپ واقعی اللہ کے سچے نبی ہیں تو
ہمیں کوئی معجزہ دکھائیں ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ آپ
لوگ کیا چاہتے ہیں ؟انہوں نے ناممکن کام کا خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس چاند
کے دو ٹکڑے کر دو۔ چناچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف اشارہ کیا
اور چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے حتٰی کہ لوگوں نے حرا پہاڑ کو اس کے درمیان
دیکھا . یعنی اس کا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اس طرف اور ایک ٹکڑا اس طرف ہو گیا۔
ابن مسعود فرماتے ہیں سب لوگوں نے اسے بخوبی دیکھا اورآپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا دیکھو ، یادرکھنا اور گواہ رہنا۔ کفار مکہ نے یہ دیکھ کر
کہا کہ یہ ابن ابی کبشہ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جادو ہے ۔
کچھ اہل دانش لوگوں کا خیال تھا کہ جادو کا اثر صرف حاضر لوگوں پر ہوتا ہے
۔اس کا اثر ساری دنیا پر تو نہیں ہو سکتا ۔چناچہ انہوں نے طے کیا کہ اب جو
لوگ سفر سے واپس آئیں ان سے پوچھو کہ کیا انہوں نے بھی اس رات چاند کو دو
ٹکڑے دیکھ اتھا۔ چناچہ جب وہ آئے ان سے پوچھا ، انہوں نے بھی اس کی تصدیق
کی کہ ہاں فلاں شب ہم نے چاند کے دو ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے ۔کفار کے مجمع نے
یہ طے کیا تھا کہ اگر باہر کے لوگ آ کر یہی کہیں تو حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کی سچائی میں کوئی شک نہیں ۔اب جو باہر سے آیا ،جب کبھی آیا ،جس طرف
سے آیا ہر ایک نے اس کی شہادت دی کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ا س
شہادت کے باوجود کچھ لوگوں نے اس معجزے کا یقین کرلیا مگر کفار کی اکثریت
پھر بھی انکار پر اَڑی رہی۔ ایک امریکی ٹی وی میں ایک میزبان کے ساتھ تین
امریکی ماہرین فلکیات بیٹھے ہوئے تھے ۔ٹی وی شو کا میزبان سائنسدانوں پر
الزامات لگا رہا تھا کہ اس وقت جب کہ زمین پر بھوک ،افلاس ،بیماری اورجہالت
نے ڈھیرے ڈھالے ہوئے ہیں ،آپ لوگ بے مقصد خلا میں دورے کر تے پھر رہے
ہیں۔جتنا روپیہ آپ ان کاموں پر خرچ کر رہے ہیں وہ اگر زمین پر خرچ کیا جائے
تو کچھ اچھے منصوبے بنا کر لوگوں کی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے جب انہوں
نے بتایا کہ چاند کے سفر پر آنے جانے کے انتظامات پر ایک کھرب ڈالر خرچ آتا
ہے تو ٹی وی میزبان نے چیختے ہوئے کہا کہ یہ کیسا فضول پن ہے ؟ ایک امریکی
جھنڈے کو چاند پر لگانے کے لیے ایک کھرب ڈالر خرچ کرنا کہاں کی عقلمندی ہے
؟سائنسدانوں نے جوابا ً کہا کہ نہیں ! ہم چاند پر اس لیے نہیں گئے کہ ہم
وہاں جھنڈا گاڑ سکیں بلکہ ہم نے چا ند پر ایک ایسی دریافت کی ہے کہ جس کا
لوگوں کو یقین دلانے کے لیے ہمیں اس سے دوگنی رقم بھی خرچ کرنا پڑسکتی
ہے۔مگر تاحال لوگ اس بات کو نہ مانتے ہیں اور نہ کبھی مانیں گے۔ میزبان نے
پوچھا کہ وہ دریافت کیا ہے؟انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک دن چاند کے
دو ٹکڑے ہوئے تھے اورپھر یہ دوبارہ آپس میں مل گئے ۔میزبان نے پوچھا کہ آپ
نے یہ چیز کس طرح محسوس کی ؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے تبدیل شدہ چٹانوں کی
ایک ایسی پٹی وہاں دیکھی ہے کہ جس نے چاند کو اس کی سطح سے مرکز تک اور پھر
مرکز سے اس کی دوسری سطح تک، کو کاٹا ہوا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے
اس بات کا تذکرہ ارضیاتی ماہرین سے بھی کیا ہے۔ ان کی رائے کے مطابق ایسا
ہرگز اس وقت تک نہیں ہو سکتا کہ کسی دن چاند کے دو ٹکڑے ہوئے ہوں اور پھر
دوبارہ آپس میں جڑ بھی گئے ہوں۔ اللہ نے امریکیوں کو اس کام کے لیے تیار
کیا کہ وہ کھربوں ڈالر لگا کر مسلمانوں کے معجزے کو ثابت کریں ، وہ معجزہ
کہ جس کا ظہور آج سے 14سو سال قبل مسلمانوں کے پیغمبر کے ہاتھوں ہوا۔
بحرحال سائنسدانوں کے بیانات سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ قرآن کریم نے جس
واقعہ کا ذکر آج سے 14سو سال پہلے کیا تھا وہ بالکل برحق ہے ۔ یہ ناصرف
قرآن مجید کی سچائی کی ایک عظیم الشان دلیل ہے بلکہ یہ ہمارے پیارے نبی
،امام الانبیا ء صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی بھی لاریب گواہی ہے۔ اللہ
تعالیٰ ہمارے ایمان کو اکمل و کامل کرے اور ہمیں قرآن وحدیث کے مطابق اپنے
عملوں کو سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین. |
|