اگر یہ کہا جائے کہ انٹرنیٹ کی کہانی کا آغاز دراصل ایک
کامک بک سے ہوا تو بالکل بے جا نہ ہوگا۔ یہ سپرمین کی کہانی تھی جسے چھ
سالہ لیونارڈ کلائن راک (Leonard Kleinrock) مین ہٹن میں واقع اپنے گھر میں
بیٹھ کر پڑھ رہا تھا۔ اس کتاب میں کرسٹل ریڈیو بنانے کا طریقہ بھی لکھا ہوا
تھا۔ کہانی پڑھتے ہوئے کلائن راک کو ریڈیو بنانے کا خیال سوجھا۔ ریڈیو
بنانے کیلئے اسے اپنے باپ کے استعمال شدہ شیونگ بلیڈز، پنسل کے سکے کا
ٹکڑا، ٹوائلٹ پیپر اور کچھ تاریں درکار تھیں جو اسے آسانی سے مل گئیں۔ لیکن
اپنے تصور کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے اسے کچھ اور چیزوں کی بھی ضرورت تھی
جن میں ایک ایئرفون اور ایک ویری ایبل کپیسٹر شامل تھا۔ ایئرفون اسے ایک
پبلک فون بوتھ سے مل گیا اور ویری ایبل کپیسٹر کیلئے کلائن راک نے اپنی ماں
سے کینال سٹریٹ میں واقع ریڈیو الیکٹرونکس مارکیٹ چلنے کی درخواست کی اور
وہاں سے اپنا مطلوبہ کپیسٹر حاصل کرلیا۔ اس کے بعد ریڈیو بنانے کی راہ میں
کوئی دشواری نہ تھی۔ یہیں سے بطور انجینئر کلائن راک کی تجرباتی زندگی کا
آغاز ہوا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ کلائن راک نے اپنے الیکٹرونکس کے شوق کو بھی
جاری رکھا۔ 1959ء میں انہوں نے ڈیٹا نیٹ ورکس پر پی ایچ ڈی کیلئے مقالہ
لکھا۔ اس تحقیقی مقالہ کو 1964ء میں میکگراہل نامی پبلشر نے ’’کمیونیکیشن
نیٹس‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ کمپیوٹر نیٹ ورکس کے شعبے میں کی گئی ان کی
ابتدائی تحقیق نے آگے چل کر انٹرنیٹ کیلئے بنیاد کا کام کیا۔ 1960ء کے
ابتدائی برسوں میں تجارتی دنیا ڈیٹا نیٹ ورکس کیلئے تیار نہیں تھی۔ لیکن اس
دہائی کے درمیانی برسوں میں ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی یعنی آرپا
(ARPA) نے نیٹ ورکس میں دلچسپی لینا شروع کی۔ ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹس
ایجنسی پورے ملک میں کمپیوٹر کے سائنس دانوں کو معاونت فراہم کر رہی تھی
اور اس میں آئے دن نئے محققین آتے رہتے تھے۔ انہیں اپنے کام کو انجام دینے
کیلئے کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی تھی اور وہ آرپا کو کمپیوٹر فراہم کرنے کو
کہتے تھے۔ اسی سے آرپا کو یہ خیال سوجھا کہ اگر کمپیوٹرز کو نیٹ ورک کے
ذریعے باہم منسلک کردیا جائے تو کم سے کم کمپیوٹرز کے ذریعے زیادہ سے زیادہ
سائنس دانوں کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ کلائن راک کی ڈیٹا نیٹ ورکس میں
مہارت کو دیکھتے ہوئے انہیں واشنگٹن طلب کیا گیا تاکہ وہ آرپا نیٹ کی تشکیل
میں بنیادی کام سرانجام دے سکیں۔ آرپا نیٹ حکومتی سربراہی میں چلنے والا
ایک ڈیٹا نیٹ ورک تھا جس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کو پیکٹ سوئچنگ
کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1968ء میں آرپا نیٹ کی تصریحات تیار کی گئیں اور
جنوری 1969ء میں کیمبرج بیسڈ کمپیوٹر کمپنی بی بی این BBN کے ساتھ آرپا نیٹ
کو ڈیزائن کرنے اور اسے تشکیل دینے کا معاہدہ طے پایا۔ کمپنی کے ذمے یہ
ڈیوٹی لگائی گئی کہ وہ طے شدہ تصریحات کی بنیاد پرایسے کمپیوٹر تیار کریں
جو آرپا نیٹ کیلئے ’’سوئچنگ نوڈ‘‘ کے طور پر کام کرسکیں۔ بی بی این نے اس
سوئچ کی بنیاد کے لئے ہنی ویل مِنی کمپیوٹر کا انتخاب کیا۔ طبعی نیٹ ورک
1969ء میں تعمیر ہوا۔ اس میں چار نوڈز کو باہم منسلک کیا گیا جن میں
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کا لاس اینجلس کیمپس، سٹین فورڈ کا سٹین فورڈ
ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کا سانتا باربرا کیمپس اور
یوٹاہ یونیورسٹی شامل تھی۔ 29 اکتوبر 1969ء کوکلائن راک نے دو نوڈز کے
مابین پہلا میسج بھیجا۔ انہوں نے یہ میسج یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس
اینجلس سے سٹین فورڈ روانہ کیا۔ اس میسج میں ایک ہی لفظ ’’login‘‘ لکھا
جانا تھا لیکن کلائن راک نے ابھی lo ہی لکھا تھا کہ سسٹم کریش ہوگیا۔یہ
کمپیوٹر نیٹ ورک کی پہلی ناکامی تھی لیکن یہ تعلیمی اور تحقیقی سطح پر ایک
نیٹ ورک کا آغاز بھی تھا۔ لیونارڈ کلائن راک اور ان کے ساتھیوں نے گلوبل
کمپیوٹر کمیونی کیشن میں حکومتی معاونت سے چلنے والا ایڈوانس ریسرچ
پروجیکٹس ایجنسی نیٹ ورک یا آرپا نیٹ (ARPANet) ڈیولپ کیا جو کہ وقت کے
ساتھ ساتھ بڑھتے بڑھتے انٹرنیٹ بن گیا۔ 1971ء میں بی بی این ٹیکنالوجیز میں
کام کرنے والے انجینئر رے ٹاملنسن (Ray Tomlinson) نے پہلا نیٹ ورک ای میل
روانہ کیا۔ انہوں نے یوزرنیم اور ہوسٹ کمپیوٹر کے نام کے درمیان @ کی علامت
استعمال کی۔ انٹرنیٹ استعمال کرنے والا ہر آدمی جانتا ہے کہ یہ علامت بالکل
اسی طرح آج بھی ای میل ایڈریس میں یوزر نیم اور ڈومین نیم کے درمیان
استعمال کی جا رہی ہے۔ اس علامت کو استعمال کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے ٹاملنسن
کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی، بس ایڈریس کے اندر یہ علامت
استعمال کرنے کا آئیڈیا انہیں اچھا لگا تھا۔ایک چھوٹے سے نیٹ ورک سے
انٹرنیٹ بننے کیلئے اس ٹیکنالوجی کو ایک طویل سفر طے کرنا پڑا۔ اس کی راہ
میں حائل مشکلات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انٹرنیشنل لیول
تک پہنچتے پہنچتے اسے تقریباً چار سال کا عرصہ لگ گیا۔ 1973ء میں کہیں جاکر
دو انٹرنیشنل نوڈز وجود میں آئیں۔ ان میں سے ایک نوڈ برطانیہ جبکہ دوسری
ناروے میں قائم کی گئی۔ اس طرح آرپا نیٹ کو عالمی حیثیت حاصل ہوگئی۔ ایک
دفعہ عمل میں آنے کے بعد کمپیوٹر نیٹ ورکس نے انسانی زندگی کے تقریباً ہر
شعبے میں انقلاب برپا کردیا ۔ آج ہم اسے انٹرنیٹ کے نام سے جانتے ہیں!
٭…٭…٭ |