صرف نریندرمودی نہیں آپ بھی مجرم ہیں انصاف کی عدالت میں!

 گجرات فسادات میں نربیندر مودی کو کلین چٹ نہیں ملی ہے۔ ایس آئی ٹی کیپیش کردہ رپوٹ جسے پہلے عدالت کے ذریعہ منظوری ملی تھی اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیاگیا ہے اور اس پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے اس لئے اس رپورٹ کی بنیاد پر مودی کو کلین چٹ دینا غلط ہے نیز اس رپورٹ کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا‎.‎

‏یہ بیان ہے سنئیر کانگریسی لیڈر ملک کے سابق وزیر داخلہ اور موجودہ وزیز خزانہ جناب پی چدمبرم کا۔

پی چدمبرم صاحب ! جب یہ رپوٹ آئی تھی تو اس وقت آپ خاموش کیوں تھے آپ کی حق بیانی کہا کھوچکی تھی سچائی یہ ہے کہ جب ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی تھی تو اس وقت کسی بھی سیکولر پارٹی نے اس پر کوئی سوال نہیں اٹھایاتھا۔ کانگریس قیادت بھی خاموش تھی لیکن اب جبکہ الیکش قریب آچکا ہے کانگریس کی کشتی ڈوبتی ہوئ نظر آرہی ہے تو مسلمانوں کو لبھانے کے لئے دیگر پرفریب وعدوں کے ساتھ مودی کو مجرم ٹھرانے کی اور صرف الفاظ کا سہارا لیکر ان پر تنقید کی کوشش ہورہی ہے چناں چہ پہلے خود راہل گاندھی نے ایس آئی ٹی رپورٹ کی معتبریت پر سوال اٹھایا اور اب پی چدمبرم بھی سرخیوں میں آنے اور بہی خواہان مسلماں کی فہرست میں اپنا نام درج کرانے کے لئے راہل کے نقش فدم کی اتباع کرتے ہوئے اس رپورٹ پر سوال اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

جب سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے ایک سابق ڈائرکٹر آرراگھون کی قیادت میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کی تھی ت کچھ دنوں بعد ہی راگھون کے کردار پر انگلیاں اٹھنے لگی تھیں۔ گجرات میں فساد متاثرین کو انصاف دلانے کی مہم سے جڑی رضا کار تنظیموں اور ملک کے دوسرے انصاف پسندوں نے یک زبان ہوکر کہاتھا کہ راگھون نریندر مودی کے نہ صرف اثر میں آچکے ہیں بلکہ ان کی مہمان نوازی کا لطف بھی اٹھارہے ہیں ایسے میں وہ اپنی رپو رٹ میں انصاف نہیں کریں گے بلکہ جانبداری سے کام لیں گے لیکن تب ملک کا ہر سیکولر سمجھا جانے والا لیڈر اور سیکولر کہی جانے والی سیاسی پارٹیاں خاموش رہیں۔ سماجی اور صحافتی حلقوں میں تو بہت پہلے سے یہ کہا جارہاتھا کہ ایس آئی ٹی اپنی رپورٹ میں مودی کو بچادے گی۔ اس سلسلے میں عدالت عالیہ سے درخواست بھی کی گئی لیکن اس نے نئی ٹیم تشکیل نہیں دی بالآخر وہی ہوا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ ایس آئی ٹی رپورٹ پر سوال توکھڑے کئے جارہے ہیں لیکن یہ مطالبہ نہیں ہورہا ہے کہ مودی سے راگھون کے روابط کی بھی جانچ ہونی چاہئے۔ جو کچھ اب کہا جارہا ہے اگر کانگریس قیادت تب سنجیدہ ہوتی جب یہ رپورٹ پیش ہوئی تھی یا تیاری کے مراحل میں تھی تو شاید گجرات کے مسلمان خود کو بے سہارا نہ محسوس کرتے۔ اب یہ گڑے مردے اس لئے کھودے جارہے ہیں کہ کانگریس کو مسلمانوں کے ووٹ کی ضرورت ہے۔ ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ جب عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر کے سلسلے میں آئی بی کے ایک افسر کے رول کی جانچ کو لے کر سی بی آئی اور وزارت داخلہ میں ٹھن گئی تھی اور تب منموہن سرکار بھی نہیں چاہتی تھی کہ مذکورہ افسر سے پوچھ تاچھ ہو۔

گویا اسے ابتداء میں بچانے کی کوشش ہوئی لیکن چونکہ سی بی آئی کے پاس اس افسر کے خلاف پختہ ثبوت تھے اس نے اپنی چارج شیٹ میں اس کا نام بھی شامل کیا۔ یہ وہی افسر ہے جس نے اس قتل کے لئے رائفلوں کا بندوبست ہی نہیں کیا تھا بلکہ عشرت جہاں اور اس کے ساتھیوں کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔ جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے وہ اس حقیقت سے اب واقف ہوچکے ہیں کہ اسے کسی بھی سرکار یا پارٹی سے انصاف نہیں مل سکتا۔ جہاں تک بات ہے عدالتوں کی تو یہاں بھی مسلمانوں کے معاملے میں دوہرا رویہ اپنایا جاتا ہے- اور ان صاف کا خون کیا جاتا ہے پی چدمبر م صاحب !چلتے چلتے میر یہ جملہ نوٹ کر لیجئے کہ جس طرح نریندر مودی عوام کی عدالت میں مجرم ہیں جس کا حساس آج آپ کو بھی ہوگیا ہے اسی طرح آپ خود بھی عوام کی عدالت میں مجرم ہیں کیوں کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر سراسر فرضی تھا اگر مودی کے حوالے سے عدالت کا آیا ہوا فیصلہ جانبدارانہ اور غیر منصفانہ ہے تو بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے حوالے سے نچلی عدالت کا آیا ہوا فیصلہ انصاف کا سراسر خون ہے اس لئے جس طرح عوام نریندر مودی عوام کی عدالت میں مجرم تھے مجرم ہیں مجرم رہیں گے اسی طرح آپ بھی مجرم رہیں گے تاآں کہ آپ یہ کہ دیں بٹلہ ہاؤس انکا ؤنٹر فرضی تھا ورنہ پی چدمبرم صاحب!صرف مودی نہیں آپ بھی مجرم ہیں انصاف کی عدالت میں-

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180607 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More