الیکشن سے پہلے جب تحریک انصاف کی طرف سے ٹکٹوں کی تقسیم
کاسلسلہ شروع ہواتواُس وقت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے ایک
بیان سامنے آیاتھاکہ پاکستان تحریک انصاف پارٹی ٹکٹ کے لئے ایسے لوگوں
کاانتخاب کرے گی جوالیکشن جیت سکتے ہوں۔اورواقعتاََبہت سے ایسے لوگوں کوٹکٹ
دی گئی جوکہ پہلے بھی عوام میں قسمت آزماچکے تھے۔ان میں سے کچھ افرادنے
تو2013ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی جب کے زیادہ ترکوناکامی کامنہ
دیکھناپڑا۔ہارجیت الیکشن کاحصہ ہے اس سے اتنافرق نہیں پڑتامیں یہ کالم
تحریک انصاف کی اُس ناانصافی کے بارے میں لکھ رہاہوجوایسے افرادکے ساتھ کی
گئی جن کاشمارتحریک انصاف کے بانیوں میں ہوتاہے۔تحریک انصاف کے دونعرے بہت
مشہورہیں ایک "تبدیلی" اور دوسرا "نیاپاکستان"کاہے ۔ان نعروں کاجومفہوم
پاکستانی عوام کوسمجھایاجاتاہے وہ یہ ہے کہ پُرانے سیاستدانوں کے نظام
حکومت کوملک سے ختم کرکے ایک نیابہترین اورایسانظامِ حکومت ملک میں متعارف
کروایاجائے گاجس سے غربت کاخاتمہ ہوگا،انصاف کابول بالاہوگا،بیروزگاروں
کوروزگارملیں گے اورسفارش جوکہ مختلف اداروں میں دیمک کی طرح پھیل چکی ہے
اس کابھی خاتمہ ہوگا۔لیکن میری سمجھ میں یہ نہیں آتاکہ پرانے سیاستدانوں سے
نیانظام حکومت کیسے لایاجاسکتاہے۔اگراس بات کوسامنے رکھاجائے کہ کچھ
سیاستدان جوکہ پہلے دوسری جماعتوں میں شامل تھے وہ غلطی سے صحیح جماعت
کاانتخاب نہیں کرسکے تھے اوراب وہ اپنی اُس غلطی کوسلجھاتے ہوئے تحریک
انصاف کاحصہ بنے ہیں تواُن لوگوں کاکیاقصورتھاجنھوں نے پاکستان تحریک انصاف
کااس وقت ساتھ دیاجب تحریک انصاف کی جیت کی دُوردُورتک کوئی اُمیدنہ تھی
اورکوئی بھی نہیں جانتاتھاکہ تحریک انصاف پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت
بن کراُبھرے گی۔میرے پاس ایسے بیشمارافرادکی فہرست موجودہے جن کاشمارتحریک
انصاف کے بانیوں میں ہوتاہے لیکن اب دوسری جماعتوں سے آنے والے سیاستدانوں
کی وجہ سے ایسے افرادکونظراندازکردیاگیاہے جوکہ سراسرزیادتی ہے۔جب ایک بندہ
کسی قسم کے مفاد کے بغیراسوقت جب پارٹی کی جیت کے امکان نہ ہوں تبدیلی
کانعرہ لگاتے ہوئے پارٹی کی مقبولیت کیلئے دن رات محنت کرتارہا ہواور پھر
پارٹی اپنے پاؤں پرکھڑی ہونے کے بعداس بندے کونظراندازکردے تواس بندے کے دل
پرکیاگزری ہوگی اس کااندازہ لگانامشکل ہے ایسے بندے کی مثال اس کسان کی طرح
ہے جوپوراسال زمین پرمحنت کرتارہاہواورجب فصل کاٹنے کاموسم آئے توکسی
ناگہانی آفت کی وجہ سے اس کی فصل تباہ ہوجائے اوراسے کچھ حاصل نہ ہو۔ایسے
افرادکاحوصلہ بھی دیکھنے کے قابل ہے کہ انہوں نے پارٹی کے فیصلے کوتسلیم
کرتے ہوئے پارٹی کی طرف سے منتخب کئے گئے افرادکے ساتھ بھرپورتعاون کیا۔
ایک سب سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ تحریک انصاف میں وہ افرادجومالی طورپرمستحکم
ہیں وہ بجائے غریب عوام کی مددکرنے کے اپنی دولت عمران خان کوچیڑیٹی کی
صورت میں دے رہے ہیں یاتحریک انصاف کے بڑے بڑے جلسوں کوکامیاب کروانے پرخرچ
کررہے ہیں۔بیرونِ ملک مقیم کچھ افرادایسے بھی ہیں جوکبھی کبھارملک
کاچکرلگاتے ہیں اورایک دوایسے کام کرتے ہیں جن سے اخبارات میں خبروں کاحصہ
بناجاسکے اورصحافیوں کے سامنے ایسی ایسی باتیں کریں گے کہ جیسے پورے ملک
میں جتنے اچھے کام ہوئے ہیں ان میں ان کابہت بڑاحصہ ہے۔ جبکہ ان کے پیسوں
کااصل محوِنظرغریب عوام کی بجائے عمران خان،ابرارالحق،اسدعمر،شاہ
محمودقریشی یااسی طرح کے مختلف پارٹی رہنماؤں کے جلسے ہوتے ہیں۔مجھے یہ بات
سمجھ میں نہیں آتی کیاایسے لوگوں کے پاس جلسوں کیلئے پیسے نہیں ہیں جن کی
جائیدادیں اتنی ہیں کہ حساب لگانامشکل ہے۔دراصل پارٹی لیڈروں کے جلسوں
پرپیسے اسلئے خرچ کئے جاتے ہیں تاکہ پارٹی میں اپنی اہمیت پیداکی جائے اور
عہدے حاصل کئے جاسکیں۔
عمران کی طرف سے شوکت خانم ہسپتال بنایاگیا۔جس کامقصدغریب عوام کامفت علاج
کرنااوراُن کوبین الاقوامی علاج کی سہولتیں ملک کے اندرمہیاکرناہے۔پی ٹی
آئی کے ورکراپنی پارٹی کے بارے میں اورعمران خان کے بارے میں یہ دلائل دیتے
ہیں کہ عمران خان نے ملک میں غریبوں کیلئے یہ ایک ہسپتال بنوایاجوکہ ایک
بہت بڑاکارنامہ ہے میں بھی اس اقدام کوبہترین کہتاہوں لیکن میرے خیال میں
عمران خان کواس ہسپتال کیلئے چیڑیٹی کاسہارانہیں لیناچاہئیے تھاکیونکہ
چیڑیٹی کاسہاراتوایسے بندے کولیناچاہئیے جواپنے پاس ہسپتال بنانے کیلئے
پیسوں کی استطاعت نہ رکھتاہو۔عمران خان نے تقریباََاکتیس سال کرکٹ کھیلی
اوران اکتیس سال میں سے صرف آخری پانچ سال کی کرکٹ کی کمائی ہسپتال بنانے
پرخرچ کردی جاتی توبغیرکسی چندے کے ہسپتال قائم کیاجاسکتاتھا۔کیاپاکستان
میں موجودمالدارافرادملک کے غریب افرادکیلئے کوئی بھی ایسی سہولت نہیں
بنواسکتے جس میں خالصتاََان کی اپنی آمدنی شامل ہو۔
تحریک انصاف کے سامنے انڈیاکی عام آدمی پارٹی کی مثال موجودہے جس نے الیکشن
میں جیت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایسے افرادکوٹکٹ دی جنھوں نے پہلی دفعہ
الیکشن لڑا۔اوربیشمار پذیرائی حاصل کی ۔ابھی بھی تحریک انصاف کوچاہئے کہ جب
تبدیلی کانعرہ لگایاہے توپھرہارجیت کی پروانہ کرتے ہوئے نئے اورملک وعوام
سے مخلص لوگوں کوآگے آنے کے مواقع فراہم کرے جس کوعوام میں سراہاجائے
گااوراس سے ملک میں تبدیلی بھی آئے گی ۔ |