وزیر مملکت برائے داخلہ امورمیاں بلیغ الرحمان نے کچھ دن
پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن وامان کی بحالی اور 12
برس سے جاری بد امنی کے حاتمہ کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور
طالبان سے جاری مذاکرات کی نگرانی وزیر اعظم صاحب خود کر رہے ہیں، عوام پُر
امن رہیں، جلد قوم کو دہشت گردی سے نجات دلائیں گے۔ سابق صدر پرویز مُشرف
کی کیس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارکسی آئین توڑنے
والے طالع آزما جرنیل پر فرد جرم عائد ہوئی جو انتہائی خوش آئند اور تاریخی
امر ہے۔سابق صدر کو بیرونی ملک بجھوانے کے معاملہ پر حکومت کسی سے ڈیل نہیں
کر رہی۔۔۔۔۔
آج کل پرویز مشرف صاحب کی باہر ملک جانے کی خبریں گردش میں ہیں۔کوئی کہتا
ہے کہ مشرف صاحب باہر ملک جائے گا اور کئی ان سے مُخالفت کرتے ہیں لیکن
حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے ایک سروے کے مطابق جو گیلانی ریسرچ
فاونڈیشن کی طرف سے کرایا گیا ہے، میں کہا گیاہے کہ صرف69 فیصد پاکستانیوں
کے خیال میں سابق صدر پرویز مُشرف کے خلاف الزامات دُرست ہیں۔گزشتہ ہفتے
کرائے جانے والے سروے کے مطابق 54 فیصد پاکستانیوں کے رائے میں مُشرف کو
ٹرائل میں سزا نہیں ہوگی۔ 41 فیصد پاکستانیوں کے رائے میں مشرف کو سزا ہونے
یا نہ ہونے سے ان کی زندگیوں پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ
مشرف صاحب کس حد تک اپنے آپکو سزا سے بچا سکتا ہے۔
ایک نیوز کے مُطابق ، عدالت نے سماعت کے دوران مشرف کے 31 مارچ کو حاضر نہ
ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری بھی رکھے تھے تاہم گزشتہ روز مشرف عدالت
میں حاضر ہوئے اور ان کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا کہ
مشرف کی والدہ بیمار ہیں اور وہ اپنا علاج امریکہ سے کرانا چاہتے ہیں، لہذا
انہیں اجازت دیکر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جائے، جس پر عدالت
نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مشرف جہاں سے چاہیں اپنا علاج کرائیں اور ایگزٹ
کنٹرول لسٹ میں اُن کا نام عدلیہ نے نہیں حکومت نے ڈالا ہے اور اس فہرست سے
اپن کا نام نکالنا بھی وفاق کا احتیار ہے۔۔۔
وفاق کو فیصلہ بہت احتیاط سے کرنا ہوگا اورسابق صدر پرویز مُشرف کے غلطیوں
کا جائزہ لینا ہوگا مثلا نواز شریف کی معزولی اور مارشل لاء ، ملک کو بلا
وجہ دہشت گردی میں دھکیلنا،پاکستان سٹیل ملز کا کیس، سابق چیف جسٹس آف
پاکستان کی معطلی اور اُن پر کرپشن کے الزامات، لال مسجد آپریشن، عافیہ
صدیقی اور ان کا بیٹا سلیمان کا لاپتہ ہونا، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔
وفاق ایسے ہی کشمکش میں مبتلا ہے حا لانکہ اس فیصلہ کرنے میں کوئی دشواری
نہیں کہ سابق صدر پرویز مُشرف کو ملک سے باہر جانے دیں یا نہ دیں اور اُس
کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنا چاہیے یا نہیں کیونکہ ہمارے ملک اسلامی
جمہوریہ پاکستان کا اپنا ایک اسلامی آئین اور قانون ہے، یہ بات الگ ہے کہ
اس پر کوئی عمل کرتا ہے یا نہیں، لیکن اگرپرویز مُشرف صاحب کا کیس آئین کے
مطابق حل کرنا ہے تو فیصلہ کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔اب فیصلہ نواز
شریف صاحب کے ہاتھ میں ہے کہ وہ کس طرح پرویز مُشرف کاکیس کافیصلہ کرتا
ہے۔وزیر اعظم صاحب کو جو بھی کرنا ہے، سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے اور ایسا
فیصلہ کرنا چاہیے کہ کل پھر اپنے فیصلے پر پشیماں نہ ہو، ایسا فیصلہ کرنا
چاہیے جو پاکستان کے آئین کے مطابق ہو، اور اگر صحیی فیصلہ نہ کیا گیا تو
آج ن لیگ کی حکومت ہے کل کسی اور کا ہوگا اور پھر ایک دن آئے گا کہ اس
فیصلہ کے بارے میں اُنس ( نواز شریف صاحب )سے بھی پوچھا جائے گا۔۔۔۔ |