پاکستان میں نسلی امتیاز کے
خاتمے اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ کے بانی
وقائد الطاف حسین کی حق پرستانہ جدوجہد کو روکنے کیلئے بے رحمانہ ماروائے
عدالت ہلاکتوں نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اگر کراچی میں متحدہ
قومی موومنٹ کے بے گناہ سیاسی کارکنوں کی نسل کشی کے خلاف ملک کے سب سے بڑے
صوبہ پنجاب کے عوام نہ اٹھ کھڑے ہوئے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
یہ بہت افسوسناک عمل ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا
مشرقی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ نارواامتیازی سلوک اور نسل کشی کے بے
رحمانہ ،غیرانسانی عمل کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش میں تبدیل ہو گیا
اور ہمارے ملک کے ارباب اختیار خوشیاں منانے لگے کہ چلو اچھا ہوا کہ بھوکے
ننگے بنگالی ہم سے الگ ہو گئے اب ہم ’’ترقی‘‘ کریں گے ۔تلخ حقائق یہ نہیں
کہ آج بنگلہ دیش کی کرنسی ’’ٹکہ‘‘ کی عالمی مارکیٹ میں قدرپاکستانی روپیہ
سے زیادہ ہے۔بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ظلم پر مبنی رویہ اختیار کیا گیا بے
گناہوں کا قتل عام کیا گیا آج بلوچستان میں ریاست کی رٹ عملاً ختم ہو چکی
ہے۔
پاکستان کے ارباب اختیار سے میں اپیل کرتا ہوں کہ خداراکراچی کو بنگلہ دیش
یا بلوچستان نہ بنائیں کراچی کے لوگوں کو بھی برابر کا پاکستانی اور مساوی
حقوق کا حقدارتسلیم کریں۔کراچی پاکستان کا فنانشل ہب،پورٹ سٹی اور
ریونیوانجن ہے۔ کراچی میں بے گناہوں کی نسل کشی دراصل پاکستان کی
بقاوسلامتی اور قومی یکجہتی کا قتل عام ہے۔خدارا ہوش کے ناخن لیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ ملک بھر خصوصاً پنجاب کے عوام،دانش وروں،سیاسی
کارکنوں،پروفیسرز،تاجروں، خواتین سمیت مختلف شعبہ زندگی کے لوگوں کو متحدہ
قومی موومنٹ کے کارکنان کی نسل کشی کے خلاف بیانگ دہل آواز حق بلند کرنا
ہوگی۔اگر مصلحت کا شکار ہو کر خاموش رہے تو ملکی بقا ،سلامتی اور استحکام
کیلئے یہ کوئی اچھا عمل نہیں ہو گا۔حق پرست ارکان نے قومی اسمبلی میں
ایم۔کیو۔ایم۔ کے کارکنان کی نسل کشی کے خلاف واک آؤٹ کر کے پاکستانی قوم کے
اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑا ہے اب قوم کو خاموشی کے قفل توڑ دینے چاہیے۔
ایم کیوایم پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے متوسط طبقہ سے جنم لیا۔اس کی
لیڈرشپ میں کوئی جاگیردار،وڈیرہ یاسردار شامل ہیں۔ایم ۔کیو۔ایم۔ نے غریب
ومتوسط طبقہ کی حکمرانی کے نعرے یا زبانی دعوے نہیں کیئے بلکہ ملکی تاریخ
میں پہلی مرتبہ غریب ومتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے والے پڑھے لکھے اور
باصلاحیت نوجوانوں کو بلدیات،قومی وصوبائی اسمبلی اسمبلیوں اور سینیٹ میں
بھیجا اور اقتدار کے وہ ایوان جو غریب ومتوسط طبقہ کے لوگوں کیلئے
شجرممنوعہ سمجھے جاتے تھے وہاں بڑے بڑے جاگیرداروں کے برابر میں غریب اور
مڈل کلاس کے نوجوانوں کو بٹھا دیا۔
ایم ۔کیو۔ایم۔ سمجھتی ہے کہ ملک کی تعمیروترقی اورخوشحالی میں سب سے بڑی
رکاوٹ فرسودہ جاگیردارانہ وڈیرانہ نظام اور موروثی سیاست ہے جسے ختم کر کے
ہی ملک میں حقیقی انقلاب برپاکیا جا سکتا ہے۔ایم۔کیو۔ایم۔ پاکستان سے کرپٹ
پولیٹیکل کلچر اور اسٹیٹس کو کاخاتمہ چاہتی ہے اسی لئے جب بھی ایم کیوایم
نے اپنی جدوجہد کا دائرہ ملک گیر سطح پر بڑھانے کی کوشش کی تو اسٹیبلشمنٹ
کے وہ عناصر جو ملک سے اسٹیٹس کو اور کرپٹ فیوڈل پولیٹیکل کلچر کا خاتمہ
نہیں چاہتے اور جن کا کرپٹ جاگیرداروں اور وڈیروں سے گٹھ جوڑ ہے انہوں نے
ہمیشہ مختلف ہتھکنڈوں سے ایم کیو ایم کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
قائد تحریک الطاف حسین کے فکروفلسفہ کی سچائی ہے کہ تمام ترسازشوں کے
باوجود ایم کیو ایم کو ختم نہیں کیا جاسکا اور ایم کیو ایم کا پیغام کراچی
سے نکل کر اندروں سندھ،پنجاب،بلوچستان ،خییبرپختونخوا،آزاد کشمیر،گلگت
بلتستان اور قبائلی علاقوں سمیت ملک کے چپہ چپہ میں پھیل رہا ہے۔
الطاف حسین صدر بننا چاہتے ہیں نہ وزیراعظم بلکہ الطاف حسین تو تمام
پاکستانیوں کو برابرکاپاکستانی اور مساوی حقوق کا حقدار تسلیم کروانا چاہتے
ہیں۔مذہبی انتہا پسندی کا خاتمہ کر کے رواداری اوربرداشت کو فروغ دینا
چاہتے ہیں۔الطاف حسین پاکستان اور پاکستانیوں کے نجات دہندہ ہیں۔ |