برفانی گاؤں جہاں کا ہر فرد خوش ہے

دنیا میں ہر جگہ ہر طرح کے افراد پائے جاتے ہیں جن میں سے کچھ اگر خوشحال زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں تو بعض اپنے اردگرد موجود ماحول سے ناراض نظر آتے ہیں- لیکن دنیا میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں کا ہر فرد خوش دکھائی دیتا ہے - اور اس خوشی کی بنیادی وجہ گاؤں کا پرسکون اور خوبصورت ماحول ہے-

انٹارکٹیکا کے اس چھوٹے سے گاؤں میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہے، ٹریفک کا شور بھی نہیں اور تنخواہوں کیلئے ملنے والے چیک بھی چلی کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت اچھے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہاں موجود پینگوئن بہت خوبصورت ہیں۔
 

image


لیکن گاؤں لاس ایسٹریلاس کے لوگوں پر سردیوں کا موسم بہت گراں گزرتا ہے۔ سرد ہوائیں یہاں چنگھاڑتی رہتی ہیں اور درجہ حرارت منفی چالیس تک گرجاتا ہے۔ اس حالت میں گھر سے باہر نکل کر سانس لینا بھی دو بھر ہوجاتا ہے۔

اسی لئے یہاں آنے والوں کی تعداد بھی بہت کم ہے۔

' باقی براعظم ( کونٹی نینٹ) کے مقابلے میں یہاں رہنا تفریح سے بھرپور ہے،' لاس ایسٹریلاس کے ایک چھوٹے سے اسکول کے پرنسپل ہوزے کاریلان روزالیس کا کہنا ہے کہ ' مشکل یہ ہے کہ ہمیں کئی دن گھر میں بند رہ کر گزارنا ہوتے ہیں، مثلاً گزشتہ سردیوں میں موسم اتنا شدید تھا کہ ہم نے آٹھ دن گھر میں بند رہ کر گزارے۔'

لاس ایسٹریلاس، انٹارکٹک خطے میں موجود کنگ جارج جزیرے پر واقع ہے۔

یہ گاؤں 30 سال قدیم ہے اور اس کی آبادی 64 افراد کے قریب ہے۔ البتہ گرمیوں کے موسم میں یہاں کی آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے اور اس وقت یہ تعداد 100 سے بھی تجاوز کر جاتی ہے-

یہ گاؤں ایک پوسٹ آفس، ایک بینک، دس مکانات، ایک جمنازیم، ایک چھوٹے سے شاپنگ سینٹر اور ایک اسکول پر مشتمل ہے جس میں صرف چھ بچے پڑھتے ہیں۔ یہ پریذیڈنٹے ایڈورڈو فرائی چلین ایئر بیس کا حصہ ہے۔

یہاں رہنے والے افراد کا تعلق ان فوجیوں سے ہے جو فضائی اڈے پر ملازم ہیں۔
 

image

گاؤں میں ایک ائیرفورس کے زیر انتظام اسپتال بھی موجود ہے جس میں ایک ڈاکٹر٬ نرس اور ایکسرے لیبارٹری٬ سرجری کے آلات اور فارمیسی سروسز مہیا کی جاتی ہیں-

گاؤں میں ائیرفورس کے لیے سیٹیلائٹ ٹیلی فون کی سروسز جبکہ رہائشیوں کے لیے سکوں کی مدد سے آپریٹ کیے جانے والے فون کے علاوہ پری پیڈ کارڈز کی سہولیت بھی میسر ہے-

اگر بات کی جائے انٹرنیٹ کی سہولت کی تو اس کے لیے اسکول میں تین کمپیوٹر ایسے رکھے گئے ہیں انٹرنیٹ کی سہولت سے آراستہ ہیں-

گاؤں میں موجود واحد جمنازیم میں ٹینس کی پریکٹس کے ساتھ ساتھ والی بال اور باسکٹ بال بھی کھیلے جاسکتے ہیں- اس کے علاوہ جم میں ایکسائز مشینیں٬ ڈریسنگ رومز اور ping pong ٹیبلز بھی موجود ہیں- جبکہ جمنازیم کو ثقافتی سرگرمیوں اور سائنسی بات چیت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے-

بھیڑ بھاڑ سے دور جنوب میں اس سرد اور خاموش جگہ پر گھر بنانے کی ایک وجہ یہاں کے جانور بھی ہیں۔ خاص طور پر نارنجی چونچ والے خوبصورت گینٹو پینگوئنز ہیں جو یہاں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

اس جزیرے پر زندگی گزارنے کیلئے منظم ہونا ضروری ہے۔ مقامی مارکیٹ ہفتے میں صرف دو مرتبہ کھلتی ہے۔ مقامی افراد صابن، شیمپو اور ٹوتھ پیسٹ کا انتظام خود کرتے ہیں۔

روزالیس کا تعلق چلی کے شہر سان تیاگو کے جنوب سے ہے اور وہ لاس ایسٹریلاس میں دو سال سے اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہے ہیں اور وہ اسکول میں پڑھاتے ہیں جہاں ان کے دو بچے بھی پڑھتے ہیں۔
 

image

روزالیس کا کہنا ہے کہ ' زندگی یہاں بہت پرسکون ہے، آپ کو چوری کا ڈر ہے نہ ہی ٹریفک کے شور کا اندیشہ۔'۔

انٹارکٹیکا میں رہنا ایک کٹھن عمل ضرور ہوسکتا ہے ۔ لیکن چلی کے باشندوں کی اکثریت روزیلس کی نوکری پر رشک کرتے ہیں۔ وہ مرکزی ملک کے مقابلے میں پڑھانے والے عام ٹیچر کے مقابلے میں پانچ گنا زائد تنخواہ لے رہے ہیں۔

روزیلا کی بیوی ماریہ کرسٹینا نے بتایا کہ ' یہاں آنے کیلئے ایک ملک گیر مقابلہ ہوتا ہے،'-

' پہلی شرط ہے کہ دونوں درخواست گزار ٹیچر ہوں اور میاں بیوی ہوں،' ۔

دوسری شرط ماسٹر ڈگری ہے اور کم از کم ایک سال کا تجربہ ہو۔ سنگل افراد زحمت نہیں کرتے کیونکہ صرف ایک ہی گھر ہے یہاں رہنے کیلئے۔

یہاں موجود اسکول 1985 میں کھولا گیا تھا اور تب سے اب تک 290 بچے یہاں سے تعلیم حاصل کرچکے ہیں جو چلی ایئرفورس کے افسران اور اسٹاف کی اولاد ہیں۔

(جزوی اخذ شدہ: ڈان نیوز)
YOU MAY ALSO LIKE:

There is no crime or traffic and in this Antarctic hamlet pay cheques can be much higher than on the Chilean mainland. Plus, the penguins are very cute. But residents of Villa Las Estrellas also have to endure winters with howling blizzards and temperatures that plunge to minus 40 degrees Celsius in winter, making it painful to even breathe outdoors.