عالمی بنک نے کہا ہے کہ بھارت میں دنیا بھر کے غریب ترین
افراد کا ایک تہائی رہتے ہیں جبکہ ان غریب ترین افراد کی ترقی اور غربت سے
نکالنے کیلئے زیادہ سے زیادہ وسائل مختص کرنے کی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
بھارت میں دنیا بھر کے غریب ترین افراد کا33 فیصد ہیں جبکہ نائیجریا میں7
فیصد،بنگلہ دیش میں6 فیصد اور ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں دنیا بھر کے
غرباء کا5 فیصد آباد ہے۔رپورٹ میں مذکورہ ممالک میں شدید ترین غربت کے
خاتمہ کو مرکزیت دینے اورزیادہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا
ہے۔ ایک طرف غربت کا یہ حال ہے تو دوسری طرف بھارت میں پارلیمانی انتخابات
کے چوتھے مرحلے میں سات سیٹوں پر قسمت آزمانے والے 74 امیدواروں میں سے 20
امیدوار کروڑ پتی ہیں اور 9 امیدواروں کے خلاف مجرمانہ مقدمات چل رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے امیدواروں کی
طرف سے داخل کئے گئے حلف ناموں کا تجزیہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس مرحلے
میں آسام کے 37 امیدواروں میں سے چھ کروڑ پتی ہیں جبکہ تریپورہ کے 12 میں
سے تین، گوا کے 19 میں سے سات اور سکم کے چھ میں سے چار امیدوار کروڑ پتی
ہیں۔ آسام کے تین اور گوا کے چھ امیدواروں کے خلاف مجرمانہ مقدما ت درج
ہیں۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے28پارلیمانی حلقوں سے اس مرتبہ انتخاب لڑنے
والے 432امیدواروں میں سے 55امیدوار ایسے ہیں جن کا کریمنل ریکارڈ موجود
ہے۔ ان55امیدوارایسے ہیں جن پر سنگین نوعیت کے کریمنل الزامات ہیں۔ بنگلور
ساؤتھاور ہبلی دھارواڑ حلقہ سے انتخاب لڑرہے سری رام سینا کے امیدوار پر
مودمتارلک اور بلاری کے بی جے پی امیدوار سری راملو پر قتل جیسے سنگین
نوعیت کے الزامات ہیں اور ان دونوں نے الیکشن کمیشن کو داخل کردہ اپنی افیڈ
یوٹ میں خود اس کی تصدیق کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بی جے پی ٹکٹ
پر انتخاب لڑنے والے 28 امیدواروں میں سے 9افراد کے خلاف کریمنل
اور4امیدواروں پر سنگین نوعیت کے الزامات درج ہیں۔ کریمنل ریکارڈ رکھنے
والے امیدواروں میں جے ڈی ایس دوسرے نمبر پر ہے۔ جے ڈی ایس کے 25امیدواروں
میں سے 8امیدواروں کے خلاف کریمنل کیس اور 3امیدواروں کے خلاف سنگین نوعیت
کے الزامات ہیں۔ کانگریس پارٹی کے 28 امیدواروں میں سے 6امیدوار کے خلاف
کریمنل کیس اور 4امیدواروں کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات درج ہیں۔بی ایس
پی کے 5امیدواروں کے خلاف کریمنل کیس اور 2امیدواروں پر سنگین نوعیت کے
الزامات درج ہیں۔ 115آزادامیدوار میں سے 10 کے خلاف کریمنل اور 6کے خلاف
سنگین الزامات کے تحت کیس درج ہیں۔دیگر پارٹیوں سے انتخاب لڑنے والے
194امیدواروں میں سے 14کے خلاف کریمنل اور9کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات
کے تحت کیس درج کئے گئے ہیں۔ بنگلور سنٹرل ، دھارواڑ، بلگام ، بلاری ، کوپل
،بیدر ، بیجاپور اور چکوڈی حلقوں کوریڈالرٹ حلقے قرار دیا گیا ہے۔ ان میں
سے ہر حلقہ میں 3سے زائد کریمنل ریکارڈ رکھنے والے امیدوار ایک دوسرے کے
مقابلے میں میدان میں ہیں۔انتخاب لڑنے والے 432امیدواروں میں سے 118امیدوار
کروڑپتی ہیں جن میں کانگریس کے 27امیدواراور بی جے پی کے تمام 28امیدواروں
کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے 12 میں سے ایک امیدوار کروڑپتی ہے۔ انتخاب میں
حصہ لینے والے امیدواروں کے پاس اوسطاً 22.98کروڑکے اثاثے موجود ہیں۔
کانگریس کے 28 امیدواروں کے اوسط اثاثے 293.75کروڑ روپئے، بی جے پی کے
28امیدواروں کے اوسط اثاثے 14.65کروڑ روپئے جے ڈی ایس کے25امیدواروں کیاوسط
اثاثے8.49کروڑ ہیں۔ جملہ432امیدواروں میں سے 15امیدوار ایسے ہیں جن کے اوسط
اثاثے 50کروڑ سے زائد ہیں۔ریاست کے432امیداروں میں سے بنگلور ساؤتھ حلقہ کے
کانگریس امیدوار نندن نیلکنی سب سے زیادہ مالدار امیدوار ہیں۔ ان کی سالانہ
آمدنی 168.41کروڑ روپئے ہے اور انکے پاس 7710کروڑ کے اثاثے موجود ہیں۔
دوسرے سب سے زیادہ مالدار امیدواربنگلور دیہی پارلیمانی حلقہ کے جے ڈی ایس
کے امیدوار پربھاکر ریڈی ہیں۔ ان کے پاس224کروڑ کی جملہ املاک ہے۔ ان کی
سالانہ آمدنی 3.91کروڑ روپئے ہے۔ عام آدمی پارٹی کے بنگلور سنٹرل پارلیمانی
حلقہ کے امیدواروی بال کرشنا تیسرے امیر ترین امیدوار ہیں جن کے پاس
189کروڑ اثاثے موجود ہیں۔انتخابات میں اس مرتبہ جہاں کئی کروڑ پتی امیدوار
ہیں وہیں4ایسے امیدوار بھی ہیں جنہوں نے افیڈیوٹ داخل کی ہے کہ ان کے پاس
کوئی اثاثہ نہیں ہے۔3امیدوار غریب ترین امیدوار ہیں ان میں منڈیا حلقہ کے
بھارتیہ امبیڈکر جنتاپارٹی کے امیدوار نے افیڈیوٹ میں درج کیا ہے کہ ان کے
پاس صرف 500روپئے ہیں۔ بنگلور سنٹرل کے ایک اور امیدوار نے درج کیا ہے کہ
اس کے پاس صرف 574 روپئے کے اثاثے ہیں۔215امیدواروں نے یہ افیڈیوٹ داخل کی
ہے کہ وہ قرضدار ہیں۔35امیدوار ایسے ہیں جن کے سروں پر ایک کروڑ سے زیادہ
کا قرض ہے۔ بنگلور دیہی پارلیمانی حلقہ کے جے ڈی ایس امیداور پربھا کر ریڈی
نے درج کیا ہے کہ ان پر221.80کروڑ کا قرضہ ہے۔ چکبالاپور حلقہ کے جے ڈی ایس
امیدوار سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے افیڈیوٹ میں درج کیا ہے کہ
ان پر 72.96کروڑ کا قرضہ ہے۔ بلگام کے بی جے پی امیدوار سریش انگڈی نے درج
کیا ہے کہ ان پر 36.62کروڑ کا قرضہ ہے۔ ہاسن کے کانگریس امیدوار اے منجونے
افیڈیوٹ داخل کیا ہے کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں کی تفصیل پیش نہیں کی
ہے۔432امیدو6اروں میں سے 190امیدوارنے پی یو سی یا اس سے کم تعلیم حاصل کی
ہے۔ 217امیدوار گریجویٹ اور اس سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔ 6امیدوار یسے ہیں
جنہوں نے صرف پرائمری لیول تک تعلق حاصل کی ہے۔ 261امیدواروں کی عمر 25اور
50کے درمیان ہے۔ 150امیدواروں کی عمر 51سے 70سال کے درمیان اور 17امیدواروں
کی عمر 71سے80سال کے درمیان ہے۔ ایک امیدوار کی عمر89سال سے زائد ہے۔
21خاتون امیدوار میدان میں ہیں۔ بھارتی ریاست گجرات میں پچھلے ایک برس کے
دوران54کسانوں نے فصل تباہ ہونے اور قرض ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے خودکشی کی
ہے جس سے ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار
نریندر مودی کے وہ تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوئے ہیں جو انتخابی جلسوں کے دوران
وہ کرتے رہے ہیں۔ نریندر مودی کا یہ دعویٰ تھاکہ گجرات میں دس برسوں میں
موسمی وجوہات کی وجہ سے اس طرح کی ایک موت واقع ہوئی ہے لیکن مختلف پولیس
اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کی کاپیوں اور ریاستی پولیس کے ریکارڈ سے یہ بات
سامنے آئی ہے کہ گجرات میں پچھلی ایک دہائی میں فصل تباہ ہونے یا پھر قرض
کی وجہ سے کم سے کم 54گجرات کے کسانوں نے خودکشی کی ہے ۔بھارتی میڈیا کے
مطابق نریندرمودی پچھلے پانچ مہینوں میں ہندوستان کے طول و ارض میں کانگریس
کو نشانہ بناتے رہے ہیں کہ حکمران پارٹی اور خاص طور سے یوپی اے سرکار کی
ناکامیوں کی وجہ سے مہاراشٹر اور دوسری ریاستوں میں بڑے پیمانے پر کسانوں
نے خودکشی کی ہے لیکن گجرات میں جو چھان بین کی گئی ہے اس سے مودی کے چہرے
سے بھی نقاب اتر گیا ہے۔ |