پاکستان دشمنی اور آئی ایس آئی

ہم لوگوں میں جو برائیاں ہیں ان میں سے کچھ یہ بھی ہیں کہ ہم اپنے دشمنوں کی اپنے اسلاف و ملک کے خلاف باتوں کو بغیر تصدیق کے تسلیم کر لیتے ہیں۔ دشمنوں یا اپنی صفوں میں چھپے ان کے ایجنٹوں کی باتوں کو بغیر ریسرچ کے تسلیم کر لیں گے جب کہ ہمارے اپنے اگر ہمارے حق میں بولیں تو وہ ہمیں بے عقل اور خود سر نظر آتے ہیں۔

ایسی ہی ایک مثال آئی ایس آئی کے بارے میں ہماری رائے کی ہے۔

آئی ایس آئی کے سخت ترین مخالفین بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی ایجنسیوں کی ناکامی میں آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔

ہمارے اپنے لوگ جو پاکستان مٰیں ہونے والی ہر دہشت گرد کاروائی کو آئی ایس آئی سے جوڑتے ہیں وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ بین الاقوامی ایجنسیوں اور فوج سے آئی ایس آئی اکیلے ہی نبرد آزما ہے۔ حالانکہ ہمارے سیاسی قائدین ہمیں کبھی بھی اپنے خیر خواہ نظر نہیں آئے ہمارے حکمران ہمیشہ ہمیں ملک دشمن اور ملک دشمنوں کی حمایت کرتے ہی نظر آئے۔

اس وقت پاکستان امریکن سی آئی اے اور بلیک واٹر، برٹش ایم آئی فائیو، انڈین را، اسرایئلی موساد، رشین، فرانسیسی اور بہت سے دوسرے ممالک کے ایجنسیوں کے خلاف اکیلی آئی ایس آئی ہی لڑ رہی ہے لیکن کیونکہ سیکریسی کی وجہ سے ہمیں ان کے اقدامات نظر نہیں آتے اس لیے ہم ان کو سراہتے بھی نہیں ہیں۔

صرف پاکستان ہی نہیں پوری امتِ مسلمہ دفاعی مشکلات میں آئی ایس آئی کی طرف ہی دیکھتی ہے۔

اس کی تازہ مثال حال ہی میں ایک دوست ملک کی طرف سے تحفتہً دیا جانے والا ڈیڑھ ارب ڈالر ہے۔

اندر کی بات یہ ہے کہ اس دوست ملک کو یہ خبریں تو آ رہی تھیں کہ دوسرے عرب ممالک کی طرح سعودیہ میں بھی کچھ گڑبڑ پلان ہو رہی ہے لیکن اس کا کوئی سرا ہاتھ نہیں آ رہا تھا۔ اس کے لیے گورنمنٹ آف پاکستان سے مدد طلب کی گئی اور آئی ایس آئی نے ثبوتوں کے ساتھ تفصیلات فراہم کر دیں کہ ولی عہد جو وزیرِ دفاع بھی تھے وہ بھی اس سازش میں ملوث ہیں اور یمن کے راستے امریکی اسلحہ، پیسہ اور تربیت دوست ملک میں انتہا پسندوں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔

دوست ملک کی مزید درخواست پہ ہی آئی ایس آئی نے وہ مکمل نیٹ ورک پکڑ کر دیا جس پہ پاکستان کو یہ ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ اور لمبے ادھار پر تیل دیا گیا۔

مزید سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ اگر آئی ایس آئی ہی پاکستان کے خلاف سب کچھ کر رہی ہے تو پھر ساری دنیا کیوں اس کے خلاف ہے۔ پچھلے دنوں نواز شریف سے ملاقات میں افغان صدر کرزئی نے آئی ایس آئی پر پابندی کا امریکی مطالبہ دہرایا کہ وہ افغاناستان میں کاروائیون میں ملوث ہے جس پہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے آئی ایس آئی کی فراہم کردہ اطلاعات کی روشنی میں افغان صدر کو سخت جوابات دیے اور بتایا کہ کہاں کہاں بلوچستان اور پاکستان میں افغان مداخلت ہو رہی ہے۔

جنرل شجاع پاشا کی امریکی فوجی حکام سے سخت رویے کی خبریں بھی ان کے دورِ سربراہی مٰیں اخباروں کی زینت بنتی رہی ہیں۔

ہم مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ قادیانی اور فری میسنز ہمارے ہی روپ میں ہمارے اندر موجود ہیں۔ میڈیا میں تو ڈائریکٹ امریکہ، انگلینڈ اور انڈیا کی انویسٹمنٹ کو زمانہ جانتا ہے تو اس میڈیا کی باتوں میں آ کے اپنوں کو برا کہنا احسان فراموشی اور اپنے پاوٗں پر کلہاڑی مارنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

آئی ایس آئی اور فوج ہمارے ماتھے کا جھومر ہے اور ہمیں اپنی دفاعی قوتوں کو پوری توانائی کے ساتھ سپورٹ کرنا ہے۔
Tauseef Ahmad
About the Author: Tauseef Ahmad Read More Articles by Tauseef Ahmad: 10 Articles with 8152 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.