ز ،ز اور ز

اگرچہ زَن ، زَر اور زمین کا حصول بنی نوع انسان کی جبلّت میں شامل ہے لیکن اس میں سلیقہ ہو تو اس دھرتی پرفساد برپا نہ ہو۔ چلو جو ہؤا سو ہؤااب بھی میرا مشورہ مان لیں تو انگڑائ لیتے ہوئے تیسری جنگِ عظیم کے خطرات ٹل سکتے ہیں۔ گزشتہ ادوار میں نہ اتنی تعلیم تھی اور نہ ہی شعورِکامل۔ قبل از تاریخ سے لیکر آج تک لاتعدادآسمانی صحیفے و انسانی حقوق کی تنظیمیں بشمول اقوامِ متحدہ اس انسان کو اشرف المخلوقات کے مقام پر عملی طور پر کھڑا کرنے میں ناکام رہیں۔ البتہ ان کے ٹھیکے داروں نےانسان کو ظلمتوں کی اجتماعی قبر میں زندہ دفن کر کےاس پر چراغاں کرنے میں کُرّہ ارض کی ساری دولت لنڈھا دی۔

موجودہ اور آئندہ جنم لینے والی"سُپر پاورز" کو میرا مشورہ ہے کہ 31 اکتوبر 1451؁ کو اٹلی میں پیدا ہونے والےکرسٹوفر کولمبس کے امریکہ دریافت کرنے سے لیکر 1755 ؁تا 1763؁کے دوران جس طرح فرانسیسی، برطانوی اور ہسپانوی فوجوں نے وہاں کے مقامی باشندوں کو مار بھگا کرآخر کارمشرقی ساحل سے لیکر مغربی ساحل تک نیویارک و لاس اینجلس جیسی ریاستیں قائم کیں کہ اُس وقت سے لیکر آج دن تک تمام دنیا کے لوگ وہا ں کھچے چلے جاتے ہیں، لاٹری کیلئے درخواستوں کے انبار اور ویزا کے حصول کیلئے قطار در قطار دھوپوں اور بارشوں میں دھکّے کھانے اور وہاں پہنچنے کی کاوشوں میں والدین کی زندگی بھر کی کمائ و ہر جائز و ناجائز طریقہ استعمال کرنے کے باوجود لوٹا دیئے جانےوالے ایک مرتبہ پھر اُسی جدوجہد کو شروع کر دیتے ہیں، آخر کوئ تو بات ہے! محض اسی طرز پر اور اسی طریقہ کار کے تحت باقی دریافت شدہ برِّ اعظموں کو ایسی جنت کیوں نہیں بنا دیتیں؟

بھئ سیدھی سی بات ہے جہاں کی زمین میں دولت ہے وہاں کے حکمرانوں سے میز پر بیٹھ کر محض تین باتیں کریں:-
1. آپ دولت نکالیں اور اپنی مزدوری نکال کر باقی ہمارے پاس جمع کرادیں۔
یا
2. ہمیں دولت نکالنے کی اجازت دیں تاکہ ہم آپ کے ملک کو اپنے ملک جیسا بنا دیں۔
یا
3. ہم اقوامِ متحدہ اور دنیا کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے منظوری کے بعدآپ کو نیست و نابود کر دیں۔

اگر موجودہ اور آئندہ جنم لینے والی"سُپر پاورز" میرا یہ مشورہ مان لیں تواس کرّہ ارض پر بچ جانے والی مخلوق سکھ کا سانس لے گی اور یوں مشرق سے مغرب و شمال سے جنوب تک ایک ہی طرح کے انسان ہونگےجو ایک دوسرے کو اشرف المخلوقات پکاریں گے۔اس میں نہ تو کوئ مذاق کی بات ہے اور نہ ہی مایوسی کی، کیونکہ ویسے بھی تو حکمران ہی ہماری قسمتوں کے فیصلے کرتے ہیں جو ہم بے وقوف عوام کی مخالفت کی وجہ سے آٹھ آٹھ دس دس سا ل کے لئے ٹل جاتے ہیں اور بعض مرتبہ تو کوئ حکمرا ن بھی بے وقوف نکل آتا ہے جس کی وجہ سے جنگوں حتّٰی کہ جنگِ عظیم اوّل و دوم تک کی نوبت آ جا تی ہے جن میں کسی حکمران کا بھی نقصان ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، عام انسان کا نقصان تو ہوتا ہی رہتا ہے لیکن اگر حکمران نہ رہے تو دنیا کا نظام کون چلائے گا؟ حکمرانی آسان کام نہیں، دنیا کے تمام فنون میں سب سے مشکل فن ہے اور مصیبت یہ ہے کہ اس کی کوئ یونیورسٹی اس روئے زمیں پر موجود نہیں اس فن کو سیکھنے کے لئے انڈر ورلڈ سے بھی نیچے مزید گہرائ میں جانا پڑتا ہے اور وہ بھی "ون ٹو ون"۔ اکٹھے کلاس بنا کر نہیں حتّٰی کہ باپ بیٹے کے ساتھ نہیں اور بیٹا بھائ کے ساتھ نہیں، ہر ایک کو اکیلے اکیلے چھپ چھپ کر کلاسیں اٹینڈ کرنا ہوتی ہیں اور امتحان بھی اکیلے بغیر کسی امداد کے دینا پڑتا ہے۔

مجھے معلوم سب ہے مگر کمبخت ضمیر نے مجھے حکمران بننےنہ دیا ورنہ رشتہ تو میرا بھی ابراہیم لنکن اور اکبرِ اعظم سے بہت قریبی ہے۔ مندرجہ بالا مشورہ اس مجبوری کے تحت دیا کہ پاکستانی ہوں لہٰذا مفت مشورہ مجھ پر فرض ہے کوئ نہ مانے تو اس کا اپنا نقصان ہے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 182 Articles with 149943 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More