ائی بلڈپریشرجسے ہائیپرٹنشن کے نام سے بھی جاناجاتاہے ،کے بارے میں عوامی
معلومات کی اشاعت ماضی قریب میں ہوئی ہے۔بلکہ کسی حدتک یہ کہنابے جانہ
ہوگاکہ اس کے متعلق وسیع جانکاری موجودہ سائنسی دورکی مرہونِ منت ہے۔ماضی
میں،اس مرض نے لاتعدادمریضوں کواپنے خونی پنجے میں جکڑا۔بہت ہی کم لوگ ہوتے
کہ انہیں اس مرض سے واقفیت حاصل ہوتی اوروہ بروقت اس کی روک تھام میں مصروف
ہوجاتے ۔
ماہرین نے اس مرض کے بارے میں کچھ اعدادوشمار بھی جاری کئے ہیں جس سے اس کی
ہولناکی وسنگینی کاایک مجمل خاکہ سامنے آجاتاہے ۔
٭ 2002ء میں امریکہ میں کل اموات تقریباً261,000 ہوئیں۔جن میں بلڈپریشر کے
سبب مرجانے والے مریضوں کی تعداد49,707 تھی۔
٭امریکہ میں ہائی بلڈپریشرکے مریضوں ( جن کی عمریں6 سال سے 65سال تک ہیں )
کی تعداد65 ملین ہے۔
٭ہرتین بالغ امریکیوں میں ایک ہائی بلڈپریشرکامریض ہے۔
٭ افریقی نژاد امریکیوں کی چالیس فیصدی ہائی بلڈپریشرکے شکارہیں۔
٭ 65 ملین امریکیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں اپنے ہائی بلڈپریشرکے
بارے میں قطعی طورپرعلم نہیں ہے۔
بلڈپریشرکس وجہ سے لاحق ہوتاہے؟ اس کے بارے میں قطعی طورپر کچھ نہیں
کہاجاسکتااسی وجہ سے امریکی محکمہ برائے صحتِ عامہ کے ماہرین لکھتے ہیں
"the cause of 90-95 percent of the cases of high blood pressure isn't
known; however, high blood pressure is easily detected and usually
controllable.
( 90%سے 95%تک ہائی بلڈپریشرکے کیسزکی وجوہات معلوم نہیں تاہم آسانی سے
بلڈپریشرکاپتہ لگایاجاتاہے اورعموماًقابوکیاجاسکتاہے )
لیکن پھربھی جدیدتحقیق اورمختلف تجزیاتی مطالعات سے کم ازکم اس امر سے پردہ
اٹھ جاتاہے کہ شریانوں کی مختلف خرابیوں سے اس مرض کاگہراتعلق ہے جس
کانتیجہ اکثر ( stroke ) کی شکل میں ظاہرہوتاہے۔ اورقلبی حملے ( heart
attack ) کاتویہ ایک لازمی جزہوتاہے۔آپ نے دیکھ لیا کہ امریکہ جیسے جدید
ترقی یافتہ ملک کے65 ملین امریکی مریضوں میں سے ایک تہائی اس مرض کے بارے
میں بھی پوری آگاہی نہیں رکھتے توہماراکیاپوچھنا۔ہمارے ہاں اس وقت اس مرض
کاپتہ چل جاتاہے جب بیمار آئی سی یو لے جانے کاضرورت مندہوتاہے ۔ہمارے ہاں
اسے بڑھاپے کامرض سمجھاجاتاہے اوربوڑھے افرادبھی اس بارے میں ایک بہت بڑی
غلط فہمی کے شکارہیں کہ ہائی بلڈپریشرصرف ان بوڑھوں کوہوجاتاہے جن کاوزن
زیادہ ہو یاوہ مٹاپے کے شکارہوں۔اگرچہ ایسے افرادکابلڈپریشرمیں مبتلاہونے
کاخطرہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتاہے لیکن اس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ دبلے
پتلے اورکم وزن یاکم عمرافرادکویہ مرض بالکل نہیں ہوتا۔اگرکوئی اس قسم کی
خوش فہمی کاشکارہے توبرائے مہربانی اپناخیال کیجیے گا۔
اس مرض کاہماری نجی زندگی سے گہراتعلق ہے ہم کیسے اپنی زندگی گزارتے
ہیں؟مطمئن ،پرسکون ،جفاکش اورجسمانی ورزش کااہتمام کرنے والے زیادہ تر اس
کی تخریب کاریوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔خوشحال ،آرام پسند،سست وکاہل،دفتری
کاموں میں مصروف ،غصیلے، موروثی اثرات کی وجہ سے بلڈپریشرکے لیے موزون
اورزیادہ موٹے لوگ زندگی کے ایک موڑپرضروراس مرض کے شکارہوجاتے ہیں۔اس سے
آپ قبل ازوقت بھی اپنی بچاو کرسکتے ہیں اورمرض کاشکارہونے کے بعد بھی۔لیکن
اس ضمن میں ایک بات ضروریادرہنی چاہیے کہ مرض لاحق ہونے کے بعد اگرآپ
اپنادفاع کررہے ہیں تواس جنگ میں کچھ نہ کچھ نقصان آپ کا
ہوچکاہوگااورمزیدنقصان سے بچنے کے لیے آپ نے ہتھیاراٹھائے ہیں۔کیایہ بہتر
نہیں ہوگاکہ مرض کے حملہ آورہونے سے قبل آپ ایسے اقدامات کریں جن سے یہ
نتیجہ حاصل ہوکہ ہائی بلڈپریشرکے لیے آپ ایک آسان شکارنہیں رہے؟
اب میں سب سے پہلے ایسی تدابیرذکرکرتاہوں جن سے دونوںقسم کے لوگ فائدہ حاصل
کرسکتے ہیں۔
1۔ہائی بلڈپریشرمیں مبتلامریض 2۔ہائی بلڈپریشرسے بچاؤ کے خواہشمند افراد
اوربعدمیں وہ ارزان اورعام دستیاب ادویہ تحریرکروں گاجن سے یہ مرض باسانی
قابوہوسکتاہے۔
1) خوردنی نمک ( table salt )کم استعمال کریں۔
2) سرخ گوشت جسے ہم اپنے عرفِ عام میں بڑاگوشت کہتے ہیں،کم کھائیں۔
3) جماہواگھی ہرقسم ، دیسی گھی،مکھن،بالائی چاہے دودھ کی ہویادہی کی
اوروناسپتی گھی سے پرہیزکریں۔
4) غصّے میں نہ آئیں۔
5) اپنی معاشی حالت پرشاکروصابررہیں۔
6) بڑی سے بڑی پریشانی اورتکلیف میں صبرکادامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور
مصیبت کی گھڑی میں اپنے رب کوضروریادرکھیں۔
7) ورزش باقاعدگی سے کریں(یادرہے کہ ورزش کالازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح
اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیراورطویل فاصلہ طے کرناجس سے آپ کاجسم گرم
اورہلکاساپسینہ آجائے)۔
8) سبزیاں،پھل،مچھلی اورپانی زیادہ استعمال کریں۔
جن لوگوں کوبلڈپریشرکی بیماری کچھ عرصے سے لاحق ہے اوراکثراس مرض کو ادویہ
ہی کے ذریعے قابوکرتے ہیں وہ مذکورہ سات تدابیر کے ساتھ ساتھ یہ ادویہ بھی
استعمال میں رکھیں۔اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ شفایابی عطاکرے گا۔
1:چھوٹی چندن کے نام سے ایک بوٹی عام طورپرپنساریوں کے ہاں ملتی ہے یہ ہائی
پرٹینشن کے لیے بے نظیردواہے۔یہ دواتقریباً12گرام کے قریب لے لیں اورکوٹ
کراچھی طرح پیس لیں اورپھرایک رتی کی مقدارمیں صبح وشام پانی سے کھانے کے
بعد استعمال کریں۔اگرمرض کی نوعیت شدیدہویعنی اس مقدارسے قابومیں نہ آئے
تودن میں تین یاچارمرتبہ استعمال کریں۔(یہ دوامستندنباتاتی دواخانے بھی
گولیوں کی شکل میں تیارکرتے ہیں اگرکوٹنے اورچھاننے کے لیے وقت آپ کے پاس
نہ ہوں توآپ کو بازارسے بنی بنائی مل سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی
مستنددواخانے کی بنی ہو)
2:اگربلڈ پریشرشدیدقسم کی نہ ہوتوکبھی کبھار خفیف مقدارمیں کسی پیشاب
آوردوا (diuretic) کے استعمال سے بھی یہ مرض قابومیں آجاتاہے جس کی وجہ سے
روایتی ادویہ کی جگہ یہ دوائیں بلڈپریشرکوبغیرکسی قسم کی دقت کے کنٹرول
کرتی ہیں۔اور پیشاب کے لیے بہتر دواشربتِ بزوری تجویزکی جاسکتی ہے۔یادرہے
کہ مولی اوراس کے پتوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہے اس طرح تربوز،خربوزہ،ککڑی
اورکھیرابھی انہی اوصاف کے حامل ہیں۔اگرکوئی دوسرامرض لاحق نہ ہواوریہ
چیزیں میسرہوں توانہیں کام میں لائیں۔
3:لہسن فشارالدم کی بیماری میں نعمتِ غیرِمترقبہ ہے۔چونکہ یہ شریانوں کامرض
ہے اوراس میں یاتوشریانوں کی لچک ختم ہوجاتی ہے اوریاشریانو ںمیں مخصوص
مادوں کی رکاوٹ پڑجاتی ہے دونوں حالتوںمیں شریانوں کی انبساط ( پھیلاو ) کی
ضرورت ہوتی ہے اورلہسن یہ ضرورت بخوبی پوراکرتاہے۔لہسن کے استعمال کابہتر
طریقہ یہ ہے کہ اسے دودھ یادہی کی آدھی پیالی میں ڈال دیں۔لہسن کی دویاتین
پھانکیں کافی ہوں گی۔صبح اسے تھوڑاساکوٹ کردہی یادودھ کے ساتھ استعمال
کریں۔موسمِ گرمامیں دہی اورسرمامیں دودھ بہترہوتاہے۔لہسن کے بارے میں قدیم
معا لجین کی رائے یہ ہے کہ یہ جسم سے فاسدمادے خارج کرتاہے۔
4:بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کواس مرض کے ساتھ دوسرے امراض نے بھی آ
گھیراہوتاہے۔اکثر بلڈپریشرکے مریضوں کوقبض کی شکایت ہتی ہے،کوئی معدے سے بے
حال ہوتاہے اورکسی کے لیے ذہنی اوراعصابی تناو باعثِ پریشانی
ہوتاہے۔نباتاتی ماہرین کے مطابق مذکورہ امراض بھی کبھی کبھارہائی
بلڈپریشرکاسبب بن جاتے ہیں۔یہاں ایک ایسے مرکب کانسخہ ذکرکیاجاتاہے جس میں
مذکورہ بیماریوں سے نجات کے لیے باری تعالیٰ نے شفارکھی ہے۔ادرک تازہ،
پودینہ تازہ، اناردانہ اورلہسن تازہ۔ ان چارچیزوں کوکوٹ کراسے اپنی خوراک
میں بطورچٹنی استعمال کریں۔لیکن اس میں نمک بالکل نہ ڈالیں۔یہ ایک عام چٹنی
ہے جسے گھروں میں اکثراستعمال کیاجاتاہے ادرک مقوی اعصاب خاصیت کی حامل ہے
۔ شیخ الرئیس ابن سیناتحریرکرتے ہیں کہ پودینہ قلبی امراض میں مفیدہے۔لہسن
اوراناردانہ کے دل کے مریضوں کے لیے مفیدہونے پرجدیدوقدیم ماہرین کے تجربات
شاہد ہیں۔
اورآخرمیں ایک بارپھریہ تحریرکیاجاتاہے کہ اس مرض کوآسان نہ سمجھیں۔یہ
اپناتخریبی عمل آہستگی سے انجام دیتاہے اوراس وجہ سے اسے ماہرین نے ” خاموش
قاتل “ کانام دیاہے۔اپنے معالج سے اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلومات
حاصل کریں۔اس کی ہدایات کونظراندازنہ کریں۔ادویہ باقاعدگی سے استعمال
کریں۔پاپیادہ سیراورعبادت کے ذریعے اپنے رب کوراضی اوراس سے مددطلب
کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوصحتِ کاملہ عطافرمائے۔آمین ( ختم شد ) |