ایک سر راہ ملاقات میں دریاخان سے ایم پی اے جناب نجیب
اللہ خان نیازی سے ملاقات ہوگئی تو اور باتوں کے علاوہ ایم پی اے صاحب نے
بھی کرپشن کے عذاب کا ذکر کیا برملا کہا کہ کرپشن نے تمام اداروں میں
ریکارڈ توڑ دئیے ہیں کہیں بھی پیسے کے بغیر کام نہیں ہوتا اب سوچنا یہ ہے
کہ جب ایک ایم پی اے جو ہزاروں لاکھوں افراد کا اعتماد رکھتا ہے وہ اتنا
پریشان اور بے چین ہے تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟ بہر حال ہم نے تو انہیں
یہی عرض کیا کہ آپ غریبوں اور دکھی لوگوں کی امداد جاری رکھیں لیکن سوچنا
یہ ہے کہ وہ وقت کب آئے گا جب لوگوں کے جائز کام انتہائی آسانی سے ہوں گے
جب غریب اور عام آدمی کو عزت دی جائے گی جب سرکاری ملازم'' افضل الاشغال
خدمت الناس ''کے مقولے پر عمل کریں گے جب جواب دہی کا عنصر غالب آئے گا جب
تھانے بکنے بند ہوجائیں گے جب من پسند سیٹوں کے ریٹ لگنے بند ہوجائیں گے
کرپشن اتنا بڑا ناسور اس ملک کیلئے ہے کہ جس نے اس ملک میں عام آدمی کا
جینا دوبھر کردیا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل مختلف اوقات میں اپنے سروے عالمی
پیمانے پر جاری کرتی ہے بدقسمتی سے مسلسل کئی سال سے پاکستان کرپشن میں
پندرہ نمایاں ملکوں میں شامل ہے قابل افسوس بات یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ
پاکستان میں رشوت کا چلن عام ہے اقرباء پروری چور بازاری کالادھن دھونس
دھاندلی عام بات ہے پاکستان میں پانچ ہزار ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی
گئی یعنی پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضے ہیں اس سے زیادہ دولت غلط طریقوں
سے لوٹی گئی ہے اور ہر سال اس کرپشن میں اضافہ ہورہا ہے انڈیا میں کرپشن
پاکستان جیسی ہے لیکن وہاں کوئی نہ کوئی انّا ہزارے اور اروند کچریوال بول
اٹھتا ہے یہاں کون بولے گا رہے ہم جیسے فقیر تو نقار خانوں میں طوطی کے
برابر ہیں جب تک اس کے خلاف عام آدمی نہیں اٹھے گا کچھ نہیں ہونے والا
کرپشن پر ہماری امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بھکر ڈاکٹر دین محمد فریدی
سے گفتگو ہورہی تھی تو بحث کا لب لباب یہ نکلا کہ کرپشن قابل نفرت ہے اگر
اسے ختم کرنا ہے تو ملکر سب کو اس سے نفرت کرنا ہوگی ہمیں اسے قومی مسئلہ
بنانا ہوگا قومی اسمبلی سینٹ صوبائی اسمبلیوں میں اسے اجاگر کرنا ہوگا اور
بھرپور عوامی تحریک سے کرپشن کرنے والوں کا ناطقہ بند کرنا ہوگا آج تو رشوت
خور اس سبق کو یاد کئے ہوئے ہیںکہ رشوت لیتے پکڑا گیا ہے رشوت دے کر چھوٹ
جا ہمیں ان نقائص کو جو کسی مجرم کو سزا نہیں ہونے دیتے دور کرنا ہوگا
امانت امانتداروں کے حوالے کرنا ہوگی آج بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے
سیاستدانوں سرکاری اہلکاروں کو احساس دلانا ہوگا کہ آخرت میں ہمیں اللہ
عزوجل کے حضور پیش ہونا ہے جو ابدھی کا تصور اگر ان میں آگیا تو ضرور حالات
و معاملات میں بہتری ہوگی آقا کریم رئوف الرحیم ۖ کے حضور کسی علاقے کا
گورنر پیش ہوا جسے آپ ۖ نے عمال بنایا تھا وہاں سے وصول شدہ مال بیت المال
کے کیلئے پیش کیا اس میں سے کچھ علیحدہ کرلیا اور عرض کیا کہ یہ مجھے لوگوں
نے تحفے کے طور پر دئیے ہیں آقا کریم ۖ کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا آپ ۖ نے
فرمایا کہ تو عمال ہے اس لئے تجھے یہ دئیے گئے اگر گھر بیٹھا رہتا تو کیا
یہ تجھے ملتے اور سارے تحائف بیت المال میں جمع کرادئیے گئے پاکستان میں
ادارے کے ادارے کرپٹ ہوگئے ہیں ۔ 500 سے 800 ارب روپے ماہانہ ملک میں کرپشن
ہوتی ہے غضب خدا کا انٹی کرپشن کے محکموں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور کرپشن اس
سے زیادہ بڑھ گئی ہے کسی ادارے کو لے لیں لوٹ مار سیل لگی ہوئی ہے ہم من
حیث القوم مجرم بنتے جارہے ہیں ذلت کی عمیق گہرائیوں میں ڈوبتے چلے جارہے
ہیں کوئی ہے یہاں جو ان کو نکیل ڈالے کوئی نہیں ہے کتنی ہی تحقیقات کرالیں
کتنے ہی آڈٹ کرالیں سب صفر جب سزا کا تصور ہی کتابوں تک رہ گیا تو کسی کو
کیا پرواہ ہے مجرموں کی سرپرست انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ'' وچّوں وچّی کھائی
جا اُتّوں رولا پائی جا '' ہمیں ہمارا حصہ دو ہم تمہیں تحفظ دیں گے میرا
مشورہ ہے نجیب اللہ نیازی کو کہ اس کیلئے آپ رائے عامہ کو ہموار کریں عام
آدمی کو تیار کریں رشوت مٹانے کیلئے میڈیا سے گفتگو کریں انہیں اپنے ساتھ
ملائیں اور پنجاب اسمبلی میں کرپشن ختم کرنے کیلئے ورکنگ گروپ بنائیں یاد
رکھیں جو عزم اور حوصلے سے چلتے ہیں وہی کامیاب رہتے ہیں بقول شاعر
جب اپنا قافلہ عزم و یقیں سے نکلے گا
جہاں سے چاہیں گے چشمہ وہیں سے نکلے گا
قرآن و حدیث کی روشنی سے رشوت لینے والا اور دینے والا جہنمی ہے آقا کریم ۖ
کا فرمان ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور بان سے دوسرے مسلمان محفوظ
رہیں مسلمان مسلمان کا محافظ ہے مسلمان خیانت نہیں کرتا مسلمان وہ ہے جو
اپنے لئے بھی وہی پسند کرے جو اپنے بھائی کیلئے پسند کرتا ہے مسلمان
آسانیاں پیدا کرتا ہے مسلمان امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مقدس فریضے
کو سرانجام دیتا ہے جب تک عام آدمی نہیں اٹھے گا ملک خداداد یوں ہی کرپشن
کا شکار رہے گی ہمیں اس کیلئے مل جل کر انتھک کوشش کرنا ہے یہ ایک دو دن کا
کام نہیں سالوں کا گند صاف کرنا ہے سالوں ہی اس کام میں صرف ہوںگے ضرورت
صرف اس کی اہمیت کااحساس کرنے کی ہے معاشرہ افراد سے بنتا ہے اس میں گند
ڈالنے والوں اسے گندگی سے بھرنے والوں کا اگر سخت ترین احتساب کردیاجائے تو
کوئی وجہ نہیں کہ ہم معطر معاشرے میں سانس نہ لے سکیں ہم امید کریں گے کہ
نجیب اللہ نیازی کرپشن فری بھکر کیلئے اپنی ایماندارانہ کوشش بھرپو طریقے
سے جاری رکھیں گے اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ان کی نیک کوششوں کو اپنے حبب
پاکۖ کے صدقے کامیاب فرمائے۔ |