عمران اور قادری کا ایک اور ڈرامہ

آجکل انقلاب کے علمبردار کچھ کلم کار جو اہل صحافت میں حد درجے کے منافق اور مفاد پر ست ہیں ۔ کچھ جھوٹے اور یو ٹرن کے ایکسپرٹ نام نہاد سیاستدانوں کے منہ سے نکلے ہو ے الفاظ کو پاکستان کےمستقبل حکومتوں کے ٹوٹنے جوڑنے اور اپنے پسند کے حکومت بنانے سے جو ڑتے رہتے ہیں ۔ ایک قلم کار جو پاکستان کے ایک صف اول کے روزنامے میں روزانہ بلا ناغہ کالم لکھتا ہے ۔ موصوف کلم کار جب بھی لکھتا ہے ۔ عجیب ہی لکھتا ہے ۔ اس کے سارے کالم تو ماشاء اللہ مزاح سے بھر پور ہیں ۔لیکن آج دوبارہ ایک پھلجڑی چھوڑی ہے ۔ کہ عمران اور قادری ایک بار پھر پاکستان کے مفاد میں میدان میں نکل رہے ہیں ۔ وہ دونوں اپنا پروگرام وضع کر رہے ہیں ۔ اور شاید حکومت کو ٹف ٹائم دے سکے ۔ تو یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے ۔ کہ اگر یہی دو پاکستان کے خیر خواہ انقلابی دوبارہ میدان میں نکلے ۔دونوں نے الحاق کرکے حکومت وقت کو ٹف ٹائم دینے کی قسم کھائ ۔ اور یہ دونوں اپنے احتجاج سے پاکستان کو ایک کرپٹ اور نا اہل حکومت سے پاکستانیوں کی جان چھڑالے ۔ تو ہم عوام اور کیا یا د رکھیں گے ۔ لیکن یہ گارنٹی کو ن دے گا کہ یہ کچھ کرنے کے بغیر واپس نہیں آئیں گے ۔ ان میں سے کو ئ بھی یوٹرن نہیں لے گا ۔ جو ماضی میں ان دونوں نے بار ہا کئ موقعوں پر یو ٹرن لیا ہو ا تھا ۔ میں یاد دلاؤں ۔ کہ اگر یہ دونوں پی پی پی حکومت میں کرنے والے ڈرامے سے مختلف ڈرامہ ( احتجاج) کریں گے ۔ تو آج سے میں ان کے ساتھ ہوں ۔ لیکن ان دونوں نے قسم کھا کر پاکستانی عوام سے یہ عہد کرنا ہوگا کہ جب تک حکومت وقت کو تبدیل یا ملک پاکستان میں کو ئ انقلاب نہ لا ئے ۔ یہ دونوں واپس نہیں آئیں گے ۔ اور تا دم مرگ وہاں رہیں گے ۔ لیکن یہ دونوں تو پہلے ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا احتجاج پر امن ہو گا ۔ ہمارے احتجاج کے دوران ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹےگا ۔ تو جناب یہ کیسے ممکن ہے ۔ کہ گملہ بھی نہ ٹوٹے اور انقلاب آجائے ۔ اس کا مثال دنیا کے تاریخ میں کہیں بھی نہیں ملتی ۔ اور اگر ہے ۔ تو وہ تو مہذب قوموں اور مہذب ممالک میں ہی ہوگی ۔ پاکستان کے ماؤں نے کوئ ایسا سپوت جنا ہی نہیں ۔ وہ جو معاشرے اخلاقیا ت کے بنیا د پر آباد اور ترقی کرتے رہتے ہیں ۔وہاں اس قسم کے عجائبات ممکن ہیں ۔ اگر یقین نہ آئے تو جنوبی کوریا کا مثال لیجئے ۔ کہ ایک جہاز کے ڈوبنے اور انسانی جانوں کی ضیاع پر اپنے وزیر اعظم جیسے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہیں ۔ حالنکہ وہ غلطی بھی اسکی نہیں ۔ تو بات ہو رہی تھی ۔ عمران اور قادری کی ۔ جناب میرے خیالا ت بالکل آپ دوغلے انداز سے مختلف ہیں ۔ لیکن جو مشورہ میں نے دیا ہے ۔ اگر اس پر قائم رہ سکتے ہوں ۔ تو میں آج ہی اپنی زندگی آپ کے نام کرتا ہوں ۔ اور آپ کے احتجاج میں ہر اول دستہ ہونگا۔ اگر آپ لوگوں نے حسب سابق اسلام آبا د کے کسی شاہر اہ پر بندر تماشہ لگا نا ہے ۔ اور خود بلٹ پر وف کینٹینر میں گرمی وسردی کی شدت سے بے خبر مظلوم مریدین کو اذیت دینا ہو ۔تو میں لعنت بھیجتا ہوں ۔ ان لوگوں پر جو آپ کے ہاتھ پر بیعت کر تے ہوں ۔ خدا کے واسطے بس کریں ۔ اس مظلوم عوام کو انقلاب کے نام پر مزید ذلیل نہ کریں ۔ اپنے بل میں واپس جائیں جہا ں سے آپ آئیں ہیں ۔ یہ ملک پاکستا ن مزید کسے تماشے کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ جس کوجتنا ملا ہے اس پر اللہ اور پاکستانی عوام کا شکر اداکریں ۔ اور جو حکومت موجود ہے ۔ اس کے ساتھ مسائیل کے حل کے اپنےتجربے کی بنیا د پر اپنی آر ا و تجاویز دیں ۔ جو ہو ا سو ہو ا ۔ اگر آپ ہزار دفعہ احتجاج کریں ۔ کچھ نہیں ہو نے والا۔ اس لئے عوام کو بھی کسی آزمائش میں نہ ڈالیں ۔ اور مستقبل پر نظر رکھیں ۔ آپ کا یہ حرکتیں آپ کے قد کاٹ کو بھڑا تا نہیں بلکہ گٹھاتا ہے ۔ یہ حرکتیں آپ کو عوام کی نظروں میں گراتی ہیں ۔ یا د رکھیں ۔ جو کچھ آج آپ کر رہے ہیں ۔ وہ کل یہی لو گ جو آج حکومت میں ہیں ۔ آپ کے حکومت بننے کی صورت مٰیں کر یں گے ۔ تو اس لئے جو لو گ آپ کو یہ مشورے دے کر نہیں تکھتے ۔کہ نکلو اور احتجاج کا راستہ اپنا لو ۔ یہ آپ کے خیر خواہ نہیں بلکہ دشمن عظیم ہیں ۔ ان کے شر سے بچیں ۔ اور اپنے آنے والے کل پر نظر رکھیں ۔ شاید آپ اس حکومت کے نسبت اچھی حکومت کریں ۔ لیکن اگر آپ کا منشاء صرف پاکستانی عوام پر حکومت کرنا ہو ۔ تو اللہ آپ کو اپنی لاٹی سے مارے ۔ کیونکہ حکومت تو زرداری بھی کرتا تھا ۔اور نواز بھی کر رہے ہیں ،اس لئے ہم عوام یہ دعا ہی کر سکتے ہیں ۔کہ اللہ آپ کو پاکستان کی بہتری کے لئے حکومت دے ۔ جو آ پ حکومت نہیں عوام کی خدمت کر سکے ۔ قادری صاحب کو اللہ نے اتنا دولت دیا ہو ا ہے ۔ اس کے ایک ہزار نسلیں بھی اگر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بھیٹہ جا ئیں ۔ تو ان کے لئے وہ کافی ہیں ۔لیکن انسان لالچی پیدا ہو ا ہے ۔ اس لئے یہ ہل من مزید کے چکر میں ہمیشہ پڑے ہو تے ہیں ۔ اس کو چاہیے ۔کہ بس کریں اب اس کا آخری وقت ہے ۔ کسی مسجد میں امامت شروع کریں ۔ اور گوشہ نشینی اختیا ر کرکے کسی کونے میں بھیٹکر اللہ اللہ کرے ۔ سیاست ایک گندے جو ہڑ کی مانند ہے ۔ جس میں پرویز مشرف ،رحمان ملک اور الطاف حسین جیسے لو گ بھی مسیحا بن کر بھیٹے ہیں ۔اور عوام کو سبز باغ اور سنہرے خواب دکھاتےہیں ۔ قادری صاحب نے سابقہ حکومت کے آخر ی دور میں اسلام آبا د کے شاہراہ دستور پر جو شو کیا تھا ۔ اس کا کیا نتیجہ نکلا تھا ۔ اور جو حکومتی ٹیم آپ کے پاس مذاکرات کے لئے آیا تھا اور وہاں جس معاہدے پر دستخط ہو ئے تھے ۔ اس میں سے کسی ایک شرط کے پورے ہونے کا عوام کو بتاناپسند کروگے ۔ اگر نہیں تو جو پیسہ وہاں پر خرچ کرنا ہے ۔ وہ کسی غریب کو دے دیں ۔ تاکہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے ۔ ایسا شو جس سے حاصل کچھ نہ ہو ۔ پاکستانی عوام کو مسیحا کے نام ہر کالے نا گ کی مانند ڈسنا کس مذہب میں جائز ہے ۔ میر ااس مریدین خاص سے دست بستہ عرض ہے ۔کہ خدا کے واسطے اندھی تقلید اور مفاد پرستو کے ہاتھوں میں کھیلنا ۔حد درجے کی بے وقوفی ہے ۔ یاد رکھیں ۔ اگر چھری سونےکا ہوجائے ۔ تو کیا وہ اپنے پیٹ میں گھونپا جا سکتا ہے ۔ اس لئے احترام اپنی جگہ لیکن اس الفاظ کے ہیر پھیر اور اونچھ نیچھ کے ماہر اداکار کے منہ سے نکلے ہو ئے کسی بھی لفظ میں ربط نام کا کوئ چیز ہے ۔ یہ صرف اپنے الفاظ کی جادوگری سے انسان اور مسلمان کو بے وقوف بنا نے کا گر جانتا ہے ۔جو لیڈر ملک و قوم کے خیر خواہ ہوں ۔ وہ بلٹ پر وف کنٹینر نہیں بلکہ ہر گرم و سرد کے پروہ کئے بغیر اپنے مریدین کے ساتھ ہوتا ہے۔ خداکی قسم کل بھی اس کےمفاد کا محور اپنا خاندان اور آج بھی اپنا خاندان ہے ۔ یہ کسی عام آدمی کے لئے نہیں سوچتا ۔تو اپنے وقت کو برباد کرنےکی بجائے اپنے کام پر توجہ دیں ۔ اور ان نام نہاد انقلابیوں سے بچ کے رہیں ۔

syed abubakar ali shah
About the Author: syed abubakar ali shah Read More Articles by syed abubakar ali shah: 28 Articles with 20565 views 36 years old men .graduate and civil employer .write articles for hamariweb for learning in journalism... View More