انفار میشن ٹیکنالوجی کی قلانچیں ( میرے مطابق)
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی قلانچیں بلکہ تیز رفتاری کا مقابلہ کرنا ہر ایک کے
بس کی بات نہیں ہے - دل تو چاہتا ہے کہ بس اب رک جاؤ بہت ہوگیا لیکن پھر
احساس ہوتا ہے کہ ہم تو کہیں کے نہ رہین گے اتنے پرانے پرانے آلات کے ساتھ
کتنے پیچھے رہ جائینگے اب یہ بھی ایک لت اور نشہ سا بن گیا ہے-آجکل مجھے
سودا سمایا ہے کہ اپنا پرانا آئی پیڈ ipad تبدیل کرکے آئی پیڈ ائر ipad air
لے لوں - میری ایک دوست نے حال ہی میں لیا ہے اور وہ اسکی کارکردگی سے بہت
خوش ہے -
Apple تابڑ توڑ ہر سال ایک سے بڑھ کر ایک ipad اور iphone کا اجراء کر رہا
ہے یہ پچھلے ipad کی نسبت زیادہ تیز اور5G ،4G نیٹ ورک پر کام کرنے کی
صلاحیت رکھتے ہیں-ہر ایک میں پچھلے سے زیادہ بہتر کیمرہ اور املالینے کے
لیۓ مائکروفون بھی ہے-اس کی چپ کافی تیز ہے اور تصویر انتہائی صاف ہوتی ہے
یعنی اسکی ریزولوشوں بہت اعلۓ ہے سری کی آواز آپکی رہنمائی کرتی ہے-ipad 3،
آئی پیڈ 2 کی نسبت تھوڑا بھاری اور موٹا ہےلیکن کارکردگی میں زیادہ بہتر ہے
جب کہ ایر air کافی ہلکا پھلکا ہے اب ایر کے بعد کونسی نئی چیز آتی ہے کہیں
خلائی ٹیبلٹ نہ آجائے - کہ کچھ نظر ہی نہ آئے--
ڈیسک ٹاپ سے لیپ ٹاپ اور اب ٹیبلٹ پر آگۓ جو کہ ایک چھوٹی سی تختی ہی تو ہے-
اینڈرائیڈ سسٹم android system کی بھی کافی تختیاں اب بازار میں دستیاب ہیں
جو ایپل کی بہ نسبت ارزاں ہیں-- دوسری کمپنیاں بھی اس دوڑ میں لگی ہوئی ہیں--
بلیک بیری نے سمارٹ فون کا اجراء کیا تھا تقریبا ایک عشرے تک اسکا راج تھا
آئ فون اور اینڈرائیڈ نے اسک بٹا بٹھا دیا بڑی مشکلوں سے بچانے کی کوششیں
ہو رہی ہیں-- یہ فون تو چلتے پھرتے کمپیوٹر ہیں انکے فوائد اور نقصانات کی
فہرست کافی طویل ہے--
کمپیوٹر اب جیسے ہماری زندگی کا جزو لا ینفک بن گیا ھے اسکی روز افزوں ترقی
اور نت نۓ اضافوں نے بنی نوع انسان کو ہکا بکا کر دیا ہے- اتنے اضافی اور
نت نئے اپپس apps ہوتے ہیں کہ عقل دنگ بلکہ ماؤف رہ جاتی ہے اور ہر بنانے
والی کی کوشش ہےکہ کچھ ایسا نیا پن لے آئے جو پچھلے میں نہ ہو-
21 ویں صدی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے دنیا کو
سمیٹ کر ایک گلوبل ویلج ایک ،چھوٹے سے گاؤں میں بدل دیاہے ایک کلک کے ساتھ
معلومات دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچ جاتی ہیں- پچھلے 18 -20
سالوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ دنیا میںایک عظیم انقلاب لے آۓ محض 18 برس
پہلے 1996 کے اوائل میں ، جب میں امریکا کینیڈا اپنے پیاروں سے ملنے آئی تو
میرے بھائی نے مجھے انٹرنیٹ اور ای میل سے روشناس کیا اس سے پہلے بس اتنا
ہی واقف تھی کہ ایک نئی ایجاد ہوئی ہے ' اسی کے ہمراہ ٹورنٹو کے شیرٹن ہوٹل
میں انٹرنیٹ پر منعقدہ سیمینار میں شرکت کی-اسکو پیش کرنے والے مختلف
افادیات ظاہر کر رہے تھے- ہم سمیت سب شرکا اسے اچھی طرح سمجھنے کی کوشش میں
تھے کہ آخر یہ کیا بلا ہے اور اس بلا نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو جکڑ
لیا بلکہ ایک اژدہا کی طرح لپیٹ لیا --
کس کے گھر جائے گا طوفان بلا میرے بعد--
مجھے سب سی زیادہ ای-میل نے متاثر کیا مجھے اسکی اشد ضرورت بھی تھی کیونکہ
میرے بچے امریکا میں زیر تعلیم تھے -اس زمانے میں عام خط کو امریکا پہونچنے
میں دس بارہ روز لگتے تھے ، ٹیلیفون کی کال بھی مہنگی تھی 3 منٹ کی کال 155
روپے کی تھی جو اسوقت کچھ قیمت رکھتے تھے - واپسی کی بعد پہلا کام یہ کیا
کہ IBM کا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر خریدا اور بیٹے نے اس پر ڈائیل اپ انٹرنیٹ کی
لائن لگوائی- UNDP کے تعاون سے SDNPK کے نام سے کلفٹن میں انکا دفتر تھایہ
کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بلکہ پورے پاکستان میں واحد اور اولین
انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والے تھے- ہم انکے معدود چند صارفین میں سے
تھےاس زمانے میں ابھی عام لوگ اس سہولت سے ناواقف تھے- مجھے تو اسمیں بیحد
لطف آیا- بچوں ،بھایئ ، رشتہ دار اور دوستوں سے باقاعدہ رابطہ استوار ہوا
ابھی بمشکل دو چار ہی کے پاس انٹر نیٹ کی سہولت تھی --دیگر کو ترغیب دی کہ
وہ اس سہولت سے مستفید ہوں- اسی کے ذریعے اہنے انگریزی مضامین بھی لکھے اور
جب اخبارات کو یہ سہولت ملی تو بھیجنے شروع کیے،اس طرح کمپیوٹر سے دوستی
کچھ اتنی بڑھی کہ ہم دونوں ایک جان دو قالب ہو گئے ! تم ہوئے ہم اور ہم
ہوئے تم والا حال ہوا-- اسلئے میں نے اپنے ایک کمپیوٹر کا نام رکھا" میرا
نیا دوست "
اس سے پہلے بچوں نے ایک کمپیوٹر commodore 64 اپنے کھیلنے کے لیے لیا تھاوہ
پھر کسی کام کا نہیں رہا تو کسی کو دے دیا-
دیکھتے ہی دیکھتے اس عفریت نے پوری دنیا کو قبضے میںلے لیا - معلومات کا
ایک ذخیرہ، ایک خزانہ,ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندرہماری انگلیوں کے پوروں تلے
آگیا - کمپیوٹر کا ماؤس والٹ ڈزنی کے مکی ماؤس سے کہیں آگے بڑھ گیا -نئی
نئی اصطلاحات وضع ہوئیں اور زبان زد عام ہوئیں - سرمایہ کاروں کو نۓ نۓ
کاروبار مل گۓ پاکستان میں بھی کافی لوگوں نے انٹر نیٹ کمپنیاں کھول دیں -کیلیفورنیا
امریکا میں پورا خطہ سیلیکون ویلی کے نام سے مشھور ہوا اور اب بھی ہے یہاں
پر تمام مشہورIT کمپنیاں ہیں -،Yahoo, Google,Hewlett
Packard,Cisco,Intel,Oracle,Apple, Facebook,Micron اور دوسری بے شمار
چھوٹی بڑی کمپنیاں- ہزاروں لاکھوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے-مایکرو سوفٹ
نے اپنا صدر دفتر Seattle میں رکھنے کو ترجیح دی - یہ تمام کاروبارایک یا
دوسری صورت میں کمپوٹر اور IT کی صنعت سے وابستہ ہیں - Google اور Yahoo دو
بڑے سرچ انجن کہلاتے ھیں جبکہ دوسرے بھی بے شمار ہیں -
سال 2000 میں جو خطرہ تھا اسکو Y2K کا نام دیا گیا تھا اس سلسلے میں جنوبی
بھارت سے خوب لڑکے، لڑکیاں امریکا آۓ اسکے بعد جنوبی بھارت نے بھی اس صنعت
میں خوب ترقی کی حیدرآباد کے قریب سائبر آباد بنا اوربنگلور میں تمام مشہور
کمپنیوں نے انکے ہنر سے فائدہ سستے داموں حاصل کرنے کے لئے اپنے دفاتر کھول
دۓ- اپنے پاکستان میں بھی ہنر اور ذہانت کی قلت نہیں ،پاکستانی بچے بھی
کمالات دکھانے میں کسی سے کم نہیں بہت سے بیرون ملک اور اندرون ملک اپنی
اعلیٰ کارکردگی دکھا رھے ہیں،نام اور دولت کما رہے ہیں جبکہ بہت سوں کی
ناگفتہ حالات نے راہیں مسدود کررکھی ہیں - وقت کے ساتھ یھاں بھی اب کوئ کمی
نہیں نظر آتی- پچھلے سال میں نے دیکھا کہ زیادہ تر گھروں میں وائی فائی لگا
ہواہے اور بچہ بچہ لیپ ٹاپ لیۓ بیٹھا ہے- یہ دوسری بات ہے کہ وہ کر کیا
رہاہے؟PTCL کی سروس کافی تیز ہے ہاں لیکن اگر بجلی موجود ہو یا u ps کام کر
رہا ہو؟ابھی چند روز پہلے 3جی اور 4 جی نیٹ ورک کی نیلامی ہوئی جس سے
پاکستانی کافی خوش ہیں چین اسی ٹیکنالوجی کے پرزہ جات سستے داموں بناتے ہوۓ
آج ترقی کی شاہراہ پرکافی آگے کھڑا ہے -کوریا اور جاپان تو پہلے ہی ہائی
ٹیک تھے-
مختلف تنظیموں نے اسے اپنے اچھے یا برے مقاصد فکر کے لیے استعمال کیا-
اسلامی لحاظ سے دین کی ترویج اور تفھیم کے لئے انٹرنیٹ انتہائی کارآمد ثابت
ہوا-خواتین کے لئے قرآن پاک ، تفسیر و تفہیم کی کئی آن لاین کلاسز شروع
ہوئیں جو کئی مشہور اور مستند عالماؤں کے ذریعے ہم تک پہنچتی ہیں -- اپنی
اندیکھی بہنوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے اور اپنی علمی صلا حیتوں میں
اضافے کے لئے' ہم پال ٹاک 'ہاٹ کانفرنس ' ویب نار Webinar ، سکائپ اور
دوسرے ذرائع استعمال کرتے ہیں-ان کمروں(chat rooms) سے ہم خوب فائدہ اٹھاتے
ہیں-تفہیم القرآن کی انگریزی اور اردو کی کلاسیں پال ٹاک پر،آن لائن وومن
انسٹیٹوٹ کی کلاسیں ویب نار پر منعقد ہوتی ہیں -سکائپ پر بھی کافی درس و
تدریس ہو رہی ہے- بہت سارے ادبی ، اسلامی گروپ انٹرنیٹ پر کافی فعال ہیں --
ان گروپوں میں مثبت کے علاوہ منفی کام بھی بہت ہورہے ہیں -دوسروں کو جانے
دیجئے اپنے اسلامی ، اردو داں گروپ تفرقہ بازی ، دشنام طرازی اور لامذہبی
پر چار میں لگے ہوئے ہیں اور اسکے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں --
اردو زبان میں کئی ادبی گروپ متحرک ہیں مجھے ان گروپ میں شامل ہوکر کمپیوٹر
پر اردو ٹائپ کر کے اپنی تحاریر کو منظر عام پر لانے کا آسان ذریعہ میسر
آگیا اس ذریعے سے بہت آسانی سے مختلف رسایل و اخبارات کو میں مضامین بھیج
دیتی ہوں --وہ چھاپ کر مجھے اسکی فائیل بھیج دیتے ہیں -- ایک تحریر کوبیک
وقت متعدد لوگوں کو ہم ایک کلک میں بھیج دیتے ہیں --
ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکا آئے--
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے تو ایک لوٹ اور دھوم مچا دی-انمیں فیسبک بہت
زیادہ مقبول ہوا-- اسکے علاوہ آپ اپنے کمپیوٹر کو ٹیلی وژن کے طور پر بھی
استعمال کر سکتے ہیں ، ویڈیو دیکھ لیں ، خبریں سن لیں یا ڈرامہ دیکھ لیں --اتنا
کچھ ہے کہ احاطہ کرنا دشوار ہے اور تعین کرنا پڑتا ہے کہ کتنا وقت لگایا
جائے--
اگر چہ اب اس جن کو قابو میں کرنے کی کوششیں ھو رہی ہیں لیکن اس کا حال
بوتل کی جن جیسا ھو گیا ہے-
اب حالات بدل گۓڈاکۓ اور خطوط کا انتظاراب ہماری زندگی سے خارج ہو گیا اب
ای میل کا انتظار ہوتا ہے اگرچہ ڈاک اب بھی آتی ہے لیکن وہ یہاں کے بقول
زیادہ تر جنک میل ہوتی ہے بہت کم کام کے خطوط ہوتے ہیں -ہاتھ سے لکھی سطریں
دیکھنے کو نظریں ترس جاتی ہیں زور اس پر ہے کہ ٹائپ کرنے کی رفتار کتنی ہے؟
امریکا کینیڈا میں Postal service کی حالت خراب ہے اور دیوالیہ ہونے کے
قریب ہے -
ہمارے بچپن میں قلمی دوستی پر زور ھوتا تھا بمشکل ایک دو قلمی دوست بن پاتے
اب آن لائن دوستی کا زمانہ ہے ' یہ دوستی کہیں صرف ای میل اور گپ شپ (
چیٹنگ) تک ہے لیکن کبھی کبھار بات ذرا آگے بھی نکل جاتی ہے ، کچھ نادان غلط
کاموں میں پھنس جاتے ھیں،جب کہ کئ خشگوار رشتے بھی قائم ہو جاتے ہیں-
ہم ایک ای میل پر ہم بیشمار لوگوں کو شریک کر سکتے ہیں روزانہ کروڑوں،
اربوں ای میل بھیجے جاتے ہیں -بنک ،کریڈٹ کارڈ کمپنیاں ہم سے درخواست کرتے
ہین کہ سب حساب کتاب آنلائن ہو جاۓ اور ہم کاغذ بچا کر ماحولیات پر احسان
کریں -مصارف کے بل آن لائن ادائیگی کی سہولت ہے ، نمعلوم پاکستان مں یہ
سہولت اب میسر ہے ورنہ سخت گرمی، چلچلاتی دھو پ میں لمبی لائنوں میں لگنا
پڑتا تھا - ہیکرز جنکو ہمیں انٹرنیٹ چور کہنا چاہئے تاک میں لگے بیٹھے ہیں
کہ وہ پاس ورڈ چرا کر آپکی معلومات چرا لیں خاص طور پر مالیاتی اداروں کی
چوری ہمیں مشکلات میںڈال سکتی ہے -اسکا سد باب کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں-
انٹرنیٹ پر روزانہ اربوں ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے ،گھر بیٹھے آپ من پسند
خریداری کر سکتے ہیں ہاں اگر بازاروں میں رلنے میں لطف آتا ہے تو علیحدہ
بات ھے- ہزاروں لوگوں کا کاروبار ہی آن لائن ہورہا ہے اور وہ اس سے خوب کما
رہے ہیں محض ایک کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کنکشن چاہیۓ-ہزاروں کمپنیاں صرف آن
لائن بزنس سے وابستہ ہیں-
آجکل ویب سائٹ کا زمانہ ہے ہر ایک کا ویب بنا ہوا ہے اسکے اردو معنی مکڑی
کے جال کے ہیں جس میں آپکو پھنسانے کی کوشش ہوتی ہے، لیکن انٹرنیٹ کی اپنی
زبان ہے! ورلڈ وائڈ ویب کے معنی ہیں 'پوری دنیا میں پھیلا ہوا مکڑی کا جال
'اس جال میں اب پوری دنیا پھنسی ہوئ نظر آتی ہے-بےشمار ڈاٹ کام ، ڈاٹ
آرگ،ڈاٹ نیٹ آپکو نظر آئنگے بلاگ ہیں اور نہ جانے کیا کیا ؟ ٹیلی فون کی
دنیا میںانٹرنیٹ سے بڑا انقلاب آگیا VOIPکے ذریعےسے ٹیلیفون تمام دنیا میں
کافی سستا ہوگیا اب گوگل، وایبر، وٹس ایپ، سکائپ اور دیگر متعدد کے ذریعے
مفت کال کر سکتے ہیں ایک زمانے میں یہ خواب و خیال لگتا تھا کہ فون پر بات
کرنے والے کی تصویر نظر آۓ اب یہ ایک ہمہ گیر حقیقت ہے- جبکہ میجک جیک اور
دیگر سستی کمپنیاں بھی موجود ہیں-
اکثر لوگوں کا یہ اعتراض بھی حق بجانب ہے کہ انٹرنیٹ میں سرفینگ کی سہولت
سے علمی اور اخلاقی فوائد کے بجاۓ منکرات ہی کو فروغ حاصل ہو رہاہے انکی لت
addiction سے شائد ہی کوئی انکار کر سکے- البتہ ہمیں یہ ضرور جانناچاہئے کہ
انٹر نیٹ پر فحاشی و عریانی کے سیلاب سے بچنے کے لئے کیا تدابیر اختیار کی
جا ئیں خاص طور پر بچوں کے لیے، کہ انکو کیسے بچایا جاۓ-انکو پاس ورڈ وغیرہ
لگا کر parental control ہونا چاہئے اور سمجھا نا انتہائی ضروری ہے-
ان تمام ویب سرفنگ اور تعلقات قائم کرنے میں ہمیں قرآن کے واضح احکامات کا
خیال رکھنا ضروری ہے-بنی اسرائیل کی آئت 36 میں اللہ تبارک و تعالی کا
ارشاد ہے " یقینا آنکھ کان اور دل سب ہی سے باز پرس ہوگی" جو کچھ بھی ہم
دیکھتے سنتے اور اخذ کرتے ہیں سب کی آللہ کے حضور جواب دہی ہوگی--اللہ
تعالئ ہماراحساب آسان کرے-
یہ چند اشعار اچھے لگے شاید آپکو بھی پسند آئیں--
ہزاروں سائٹیں ایسی کہ ہر سائٹ پہ دم نکلے
نہ پوچھو کس طرح پھر سائبر کیفے سے ہم نکلے
سب عاشق تھک گئے اَپ لوڈ کرکے اپنی سائٹ پر
وصالِ یار کی ، سی ڈی میں سو سو پیچ و خم نکلے!
وہاں اب ہر طرف کمپیوٹروں کے چوہے پھرتے ہیں
مرے لکھنے کے کمرے سے سبھی کاغذ قلم نکلے
عدد کا پاس ورڈ اُف کس بَلا کا پیرہن نکلا
غضب کی جلوہ آرائی میں شیشے کے صنم نکلے!
ہمیں ’سائٹ نوردی کو تو’گوگل‘ جامِ جم ٹھہرا
جہاں بینی کو اب کیونکر یہ کمرے سے قدم نکلے
قیامت خیز چیٹنگ،میں ہلاکت خیزہیکنگ تھی
سو اپنی پاس بک میں ڈھیر سے اعداد کم نکلے
بلاگنگ کی قسم بد قسمتی کیا وائرس نکلی!
خوشی کی ڈاون لوڈنگ کی، الم کے زیر و بم نکلے
رقیب و یار کی ’ ٹیوننگ ‘ کہاں چل کر کہاں پہنچی
برآمد ’جنک میلوں، میں مرکب پیچ و خم نکلے
خوشا، اے وادیِٔ ، سرفنگ،بہ چشم شاہدؔ حیراں
ہمارے بائی فوکل میں غضب کے زیر وبم نکلے |