انٹرنیٹ اورہماری نوجوان نسل

آج کے جدید دور میں انٹرنیٹ دنیا بھر کے انسان کی ضرورت بن چکا ہے۔ اگر ہماری زندگی سے انٹرنیٹ کو نکال دیا جائے تو متعدد ضروریات زندگی خصوصاً روابط قائم رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ انسان انٹرنیٹ کی دی ہوئی آسانیوں کا عادی ہو چکا ہے اوراب وہ ان کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس بات کو اگر یوں کہا جائے کہ انٹرنیٹ انسانی زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا۔کاروبار، رابطے، اشتہارات، بینکاری، معلومات یا پھرمختلف اشیاء کا فروغ تمام معاملات میں انٹرنیٹ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ لوگ روزانہ اربوں روپے کا کاروبار انٹرنیٹ کی بدولت کر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی پیش رفت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے جس کی بدولت زبانوں کو بھی فروغ ملا۔ مثال کے طور پر آج سے 5 سے 7 سال پہلے بمشکل چند ایک سائٹس پر ہی اردو دیکھنے کو ملتی تھی مگر اب متعدد سائٹس پر اردو زبان دیکھنے کو ملتی ہے۔انٹرنیٹ اسٹوڈنٹس کمیونیٹی یعنی تعلیم یافتہ طبقے کے لئے بھی نہایت مفید رہا ہے۔ طالب علم کمپیوٹر پر یونیورسٹی و کالج اسائنمنٹس بناتے ہیں اور پھر ای میلز یا پھر دیگر انٹرنیٹ ذرائع سے ایک دوسرے کو ایک ہی جگہ بیٹھے پہنچادیتے ہیں۔ یوں تعلیم سے متعلق تبادلہ خیال میں بھی آسانی ہوتی ہے اور طلبہ کا اساتذہ سے رابطہ بھی رہتا ہے۔ یونیورسٹیزنے تعلیم انٹرنیٹ کے ذریعے فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔ اس طرح ملازم پیشہ طبقے کو بھی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہو ئے ہیں۔انٹرنیٹ کی بدولت برقی آموزش یعنی ای لرننگ کا نیا دروازہ بھی اسی کے ذریعہ کھلا ہے جس نے طالب علم کو روایتی استاد سے بے نیاز کردیا ہے۔ وہ تمام ترتعلیمی خصوصیتیں جو ایک استاد کے ذریعہ حاصل کی جانے والی تعلیم میں ہوتی ہیں اس برقی آموزش میں مہیا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ باریک سے باریک نکات کی وضاحت کی جاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے چند خرابیاں بھی تعلیمی نظام میں پیدا ہوئی ہیں لیکن اس کی افادیت ان پر غالب ہے۔ان تمام فوائد کے برعکس انٹرنیٹ کی بدولت چند نقصانات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔ انٹرنیٹ کی وجہ سے معاشرے میں کتب بینی کا رجحان کم ہو گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کتب بینی کی جگہ انٹرنیٹ نے لے لی ہے۔ لوگ اب دکانوں اور کتب خانوں میں جاکر کتابیں، رسائل و ناول پڑھنے کی بجائے انٹرنیٹ پر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لوگ گھر میں بیٹھے بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے تمام نئی اور پرانی کتابیں حاصل کر لیتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کا وقت اور رقم دونوں ضائع ہونے سے بچ جاتی ہیں۔ کتابوں کے شوقین ہمیشہ اچھی کتب کی تلاش میں رہتے ہیں، انہیں ہمیشہ ہر جگہ اچھی اور دلچسپ کتب پڑھنے کا شوق ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے کتابوں کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے سے کتابیں خریدنے کے رجحان میں کمی آتی جا رہی ہے اور ماضی کے مقابلے میں اب کتب فروشوں نے دوکانوں پر کتب بینوں کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی ہے۔آج ہماری نوجوان نسل کے پاس کتاب پڑھنے کا وقت نہیں ،لیکن دن رات انٹرنیٹ چیٹنگ اور فضول و عشقیہ ایس ایم ایس کرنے میں انہیں کمال حاصل ہے،جس کی وجہ سے مطالعہ کی عادت ختم ہوتی جارہی ہے۔ کتاب بینی میں کمی واقع ہونے کی وجہ صرف انٹرنیٹ نہیں بلکہ کمپیوٹر اور موبائل فون بھی ہیں۔ جب سے لوگوں میں اِن جدید ذرائع کے استعمال کی شرح بڑھی ہے، کتاب اور اس کی اہمیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے ہمارے نوجوانوں میں ذوق مطالعہ کی کمی ہے ،جس کا سہراکسی حد تک انٹرنیٹ، کمپیوٹر اور موبائل فونز پر جاتا ہے۔ ہماری نوجو ان نسل کے گمراہ ہونے میں انٹرنیٹ، کمپیوٹر اور موبائل فون کا کافی اہم کردار ہے۔ اگرچہ انٹرنیٹ کی بدولت ای لرننگ یا ای ایجوکیشن کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں مگر نوجوان ان سہولیات کا فائدہ اٹھانے کے بجائے انٹرنیٹ کے دیگر فضول استعمالات میں لگے رہتے ہیں۔ اس اہم مسئلے پر قابو پانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کوئی درسگاہ اور تعلیم یافتہ معاشرہ کتاب کی ضرورت سے بے نیاز نہیں رہ سکتا۔ کہتے ہیں کتاب کا انسان سے تعلق بڑا پرانا ہے اور کتاب نہ صرف انسان کی بہترین دوست ہے، بلکہ یہ انسان کے علم و ہنر اور ذہنی استعداد میں بھی بے پناہ اضافہ کرتی ہے اورخود آگاہی اور اپنے اردگرد کے حالات و واقعات کاادراک پیدا کرتی ہیں۔انٹرنیٹ کو ایک ای لائبریری کہا جاتا ہے جہاں ہر قسم کی معلومات اور کتاب محفوظ ہے۔ انسان جب چاہے انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی کتاب کا مطالعہ کرسکتا ہے مگر یہ تمام باتیں پڑھنے لکھنے اور آگاہی حاصل کرنے والوں کے لئے ہیں۔ آج کی نوجوان نسل میں بہت کم تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو ان تمام سہولیات کا فائدہ اٹھاتے ہیں، زیادہ تر کے لئے کتابی شعور صرف کتابوں تک محدود ہے۔ ضرورت اِس اَمر کی ہے کہ کتاب کلچر کو فروغ دیا جائے، کتابوں کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ عام آدمی کے لئے سستی و معیاری کتابوں کا حصول آسان ہو اور غریب عوام اور خاص طور پر نوجوان نسل میں مطالعہ کی اہمیت اور عادت کو پختہ کیا جاسکے۔آخرمیں میں اپنے پیارے دوست پنجابی کے معروف شاعر خادم وسائی پوری جوکہ ان دنوں سخت علیل ہیں، کے لئے قارئین سے دعائے صحت کی اپیل کرتا ہوں۔

M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 167063 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More