سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں نت نئے تجربات
اور نئی نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں وہاں میڈیکل سائنس میں بھی نئے نئے
تجربات کئے جارہے ہیں بالخصوص جینٹک سائنس کا شعبہ ماہرین کی توجہ کا مرکز
بنا ہوا ہے۔
|
|
کلون شدہ بھیڑ ڈولی سے لیکر اب تک اس کا سفر رکا نہیں ہے۔ اب سائنسدانوں نے
ایک اور معرکہ مصنوعی جلد بنا کر سر انجام دیا ہے۔کنگز کالج لندن کے سائنسی
محققین کی ایک ٹیم نے ڈاکٹر ڈَسکو ایلک کی قیادت میں انسانی سٹیم سیلز سے
مصنوعی جلد تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ڈاکٹر ڈَسکو نے نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک نیا اور
مناسب ماڈل ہے جسے نئی دواﺅں اور کاسمیٹکس کے تجربات کے لیے استعمال کیا
جاسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے یہ مختلف قسم کے تجربات کے لیے جانوروں کی جگہ
استعمال کی جاسکتی ہے۔
|
|
یہ بات واضح رہے کہ اسٹیم سیل کے ذریعے سائنسدانوں نے پہلے بھی انسانی جلد
بنائی تھی لیکن موجودہ تیار کی گئی جلد اصلی جلد سے بہت زیادہ قریب ہے کیوں
کہ اس میں دفاعی حصار ایپیڈرمس جو کہ جلد کی نمی کو باہر نکلنے اور
مائیکروبس کو جلد کے اندر داخل ہونے سے روکتا ہے موجود ہے۔
ایپیڈرمس کی تیاری کی وجہ سے یہ جلد انسانی جلد کے بہت زیادہ مشابہہ
ہے۔بنیادی طور پر ایپڈرمس کی تیاری ہی اصل کامیابی ہے، سائنسدان کم نمی کے
ماحول میں جلد تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ۔
|
|
محقق ڈاکٹرتھیوڈورا ماﺅروکا کہنا ہے کہ اس جلد کے ذریعے ہمیں انسانی جلد کی
کیفیات مثلاً خشک ، flaky یا ایگزیما کے مطالعہ میں مدد ملے گی ، علاوہ
ازیں جلد کی مختلف بیماریوں کے علاج میں بھی آسانی ہوگی اس کے علاوہ ہم یہ
جان سکتے ہیں کہ کس طرح ہم جلد کی مرمت اور بحالی کی میں بہتری لاسکتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیومین سوسائٹی انٹرنیشنل اور دیگر وہ تنظیمیں جو
کہ تجربہ گاہوں میں جانوروں پر تجربات کے خلاف ہیں انہوں نے اس جدید تحقیق
کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اس کو خوشدلی سے قبول کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ
اس جلد کے اس نئے ماڈل کے ذریعے سے چوہوں، خرگوشوں اور خنزیروں کے سائنسی
قتل سے نجات مل جائے گی جو کہ ان کی جلد پر تجربات کے باعث ہوتے ہیں ۔ |