پولیو کا خطرناک میدانِ جنگ

˜عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے سفری پابندیا ں عائد کردیں ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے پولیو کے پھیلاؤ کو صحت عامہ کے معاملے میں عالمی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے شہریوں پر بیرونِ ملک سفر سے قبل پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پینا لازم قرار دیا جائے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ادارے نے نئی ہدایات دیں ہیں بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کم ازکم چار ہفتے اور زیادہ سے زیادہ ایک برس قبل انسداد پولیو کی ویکسین لازمی پینی ہوگی اور انھیں تصدیقی سٹریفیکٹ بھی لینا ہوگا۔ وجہ اس کی یہ بتائی گئی اوریہ رپورٹ منظر عام پر لائیں گئیں کہ پاکستان میں 600فیصد پولیو کیسوں کا اضافہ ہوا ہے۔سنہ2013ء اپریل میں کل آٹھ کیس منظر عام پر آئے تھے جبکہ اس کے بعد56کیسز منظر عام پر آچکے ہیں۔

پاکستان گذشتہ کئی دہائیوں سے عالمی جنگ کا میدان بنا ہوا ہے اور اس ناگفتہ صورتحال کے سبب خیبر پختونخوا اور خاص طور قبائلی و کراچی کے مخصوص علاقے شدت پسندی کے آسیب میں بُری طرح جکڑے ہوئے ہیں۔ کراچی کے باون علاقوں کو طالبان نے اندرونی و بیرونی کمک سے اپنے کامل اختیار میں کر لیا ہے ۔ محفوظ علاقوں میں چڑیا بھی پَر نہیں مار سکتی ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیاں تو بہت دور کی بات ہے۔ حیلے سے سیکورٹی ایجنسی کا اہلکار لگنے والے یا مخبر کو فوری طور پر مار دیا جاتا ہے ۔عام رائے کیمطابق بین الاقوامی قوتیں کراچی میں طالبان کے سیٹ اپ سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے شکیل آفریدی کی طرز پر پولیو مہم چلا رہی ہے ۔ اس لئے کراچی کے مقبوضہ علاقوں میں پولیو ورکرز کونشانہ بنانے سے پہلے تنبیہ کردیتی جاتی ہے، ادراہ عالمی صحت کے مطابق ابھی تک پولیو ٹیموں پر مختلف حملوں میں59ورکروں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ لیکن اس کے باوجود بھی امریکی نگرانی میں یو ایس ایڈ ، بلیک واٹر اور فری میسن کے اہلکار معصوم بے روزگار پولیو ورکرز کو آگے کردیتے ہیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا میں جب سے شکیل آفریدی نے پولیو مہم کے آڑ میں جاسوسی کی ، جب سے عوام کے درمیان ان عالمی اداروں پراعتماد ختم ہوچکاہے۔ان عالمی اداروں نے پولیو ویکسین کے حوالے سے تمام پروگرامنگ کو اپنے ہاتھوں میں ہی رکھا ہوا ہے اور گھر گھر پولیو کے ویکسین پلانے کے ذمے داری خود عالمی صحت کے ادارے نے اٹھائی ہوئی ہے ، اس صورتحال میں حکومت کی جانب سے سیکورٹی طلب کرنے پر انھیں سیکورٹی بھی مہیا کی جاتی رہی ہے ،پولیو ٹیموں کو سیکورٹی دینے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ہے۔جس کی مثال پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود کے دور افتداہ علاقے لاشوڑہ ہے جہاں دو بم دہماکوں سے 13سیکورٹی اہلکاروں شہید ہوئے جو پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور تھے۔

بد قسمتی سے ملک میں امن و امان کے حوالے سے پیدا شدہ یہ تمام صورتحال بھی اقوام متحدہ کی امریکہ نواز پالیسوں کی پیدا کردہ ہی ہے جنھوں نے پاکستان کو عالمی جنگ کا اکھاڑہ بنا ڈالا ہے۔بد امنی کے سبب علاقوں سے مسلسل نقل مکانی کا سلسلہ بھی ان ہی وجوہات کی بنا پر ممکن ہوا ہے ، نیز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پولیو کے حوالے سے مذہبی حلقوں کو اعتماد میں نہ لینا بھی سب بڑی خرابی و خامی کی صورت میں سامنے آچکی ہے۔اگر یہ نام نہاد فلاحی تنظیمیں اور راک فیلرز کی نگرانی میں چلنے والا عالمی ادارہ صحت اتنا ہی مخلص ہوتا تو پاکستان بھر میں متعدد ایسے موذی امراض ہیں جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے لیکن سینکڑوں بچے ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے مر جاتے ہیں لیکن ان کی کان پر جوں نہیں رینگتی۔پولیو مہم کی نگرانی بین لااقوامی ادارے بذات خود کر رہے ہیں، پولیو کے گڑھ پشاور اور قبائلی جنگ زدہ علاقوں کا علاوہ ان کا فوکس کراچی کے وہ باون علاقے ہیں جہاں ان کے بقول القاعدہ ، طالبان کے رہنما موجود ہیں۔

چونکہ بین الاقوامی اسٹبلشمنٹ کا بیک ایب پروگرام بھی ساتھ ساتھ چل رہا ہوتا ہے اس لئے اپنے خفیہ پروگرام کے تحت وہ ملکی استحکام اور بقا کے خلاف ملکی غداروں کے ساتھ ملکر ایسی صورتحال پیدا کردیتے ہیں کہ ایک امت مسلمہ، گروہ در گروہ میں بٹ جاتی ہے۔ انٹرنشینل ہیرالڈ ٹرئیبون کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں غیرملکی افواج ے حوالے سے بعد کے حالات سے نمٹنے کیلئے تیاریاں کی جا رہی ہیں۔تو دوسری جانب افغان طالبان نے کُنڑ کے علاقے میں فتوی جاری ہوا ہے کہ" افغان شہریوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ افغان فوجیوں اور پولیس والوں پر حملے کریں کیونکہ یہ کافر ہیں۔"بریگیڈ کمانڈر ایک اسکول کی عمارت میں جمع قبائل سے خطاب کے دوران کہتاہے کہ"آؤ فیصلہ کریں کہ باغیوں کے برعکس ہم فوجی کیا کرتے ہیں۔۔ ہم امن کے خواہاں ہیں ، ہم پختہ سڑکیں اور بجلی چاہتے ہیں ، لیکن اس کے برعکس باقی کیا کرتے ہیں وہ سڑکیں برباد کردیتے ہیں اور اسکول تباہ کردیتے ہیں ہماری مسجدوں میں آکر خودکشی کرتے ہیں اب آپ خود ہی انصاف کریں کہ مسلمان کون ہے ؟۔افغان کمانڈر امریکی غلامی اختیار کرتے ہوئے ، افغان سرزمین کی جنگ پر قابض امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ جنگ میں مشغول ہیں تو دوسری جانب امریکہ اور نیٹو افواج اپنے انخلا ء کے بعد اس پروپیگنڈے کے ذریعے افغانستان میں فرقے کے نام پر خانہ جنگی کرانے کے منصوبے پر تندہی سے مصروف ہے۔افغانستان میں بھی پولیو مہم کی ناکامی کی سب سے اہم وجہ جنگی حالت ہیں۔

پشاور ،کوئٹہ کے ساتھ کراچی میں ایک جنگ امریکی مفادات کے خلاف چھیڑنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ کو محفوظ راستہ دینے کے لئے یہودی نواز اور چندے سے بننے والی تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا میں حکومت سازی ملی ۔ تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں اپنی منشور کے مطابق ابھی تک ایک قدم پر آگے نہیں بڑھ سکی ہے ۔ عمران خان کی تحریک انصاف خیبر پختونخوا سے امریکی و برطانوی لاؤ لشکر کو محفوظ طریقے سے پنجاب سے پار کرا رہی ہے تو دوسری جانب کراچی کے مقبوضہ علاقوں میں نیٹو کے ساز و سامان پر جنگ کو روکنے کیلئے فرقہ وارانہ سازش پایہ تکمیل تک پہنچائے جا رہی ہے۔

پولیو ویکسین مہم کی ناکامی بنیادی سب اہم وجہ باقاعدہ محکمے کا قیام نہ ہونا بھی ہے ، چھوٹی عمر کے بچوں کو معمولی معاوضے کے عوض گھر گھر بھیجا جاتا ہے ، یا پھر اسکول میں تعینات ٹیچرز کو زبردستی اس مہم میں جھونک دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کارکنوں میں بد دلی پھیلی ہوتی ہے اور وہ کماحقہ اپنی خدمات سر انجام دینے سے کتراتے ہیں۔غیر تربیت بچوں کے ہاتھوں اس اہم ذمے داری کو سر انجام دینے کی روش نے بھی پاکستانی عوام میں غیر سنجیدگی کو جنم دیا اور ٹیچرز کی جانب سے اپنی ڈیوٹیوں کے بجائے معمولی مشاہرے پر گھر گھر جا کر فیلڈ ورک کرنے سے بھی اس مہم کو نقصان پہنچا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کے زمینی حقائق کے برخلاف عام دیگر ممالک کے طرز پر ازخود پولیو مہم چلانے کی کوشش کی اور اب اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان کی جملہ عوام پر ڈال کر اپنی سبکی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کو پاکستان سے جڑے ملک افغانستان کا معاملہ بھی ساتھ دیکھنا چاہیے تھا کہ امریکہ اور نیٹو افواج کی جارحیت کی وجہ سے افغان سرزمیں مسلسل بد امنی کی لیپٹ میں ہے اور وہاں کی عوام کو گوشہ سکون میسر نہیں ہے ، لہذا اس صورتحال میں کہ جب افغان مہاجرین کی بہت بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہے اور پاک، افغان کی2600کلو میٹر سرحد سیل نہیں ہے تو اس صورتحال میں سو سال بھی پولیو مہم کماحقہ کامیاب نہیں ہوسکتی ۔عالمی ادارہ صحت کو سب سے پہلے دونوں ممالک میں قیام امن کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ امریکہ اور نیٹو ممالک کو ترقی پذیر ممالک میں جارحیت کرنے سے اس لئے روکے کیونکہ اس عمل سے کروڑوں کی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوتی ہے اور صرف پولیو ہی نہیں بلکہ دیگر مورثی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بنتی ہیں۔ قانونی طور پر سفر کرنے والے پہلے ہی کئی موذی بیماریوں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کر رہے ہیں ،ایک اور سرٹیفیکٹ سہی ، لیکن جو غیر قانونی طور پر نقل مکانی کا سبب بنتے ہیں اس کے لئے عالمی ادارے کیا کوئی ٹھوس منصوبہ بندی رکھتے ہیں ؟۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744559 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.