شہید بینظیر آباد کی تحصیل دوڑ میں محکمہ صحت کے ضلعی
حکام کی مبینہ چشم پوشی اور ڈرگ انسپیکٹر کی مبینہ بھتہ وصولی کے سبب اتائی
ڈاکٹروں کی بھر مار ہوچکی ہے۔دوڑ شہر کے مختلف علاقوں میں اتائی ڈاکٹروں کے
درجنوں کلینک اور اسپتال قائم ہوچکے ہیں۔جہاں پر اتائی ڈاکٹر سادہ لوح
شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں۔اور اب تک کئی شہریوں کی
زندگیاں خطرے سے دوچار کرچکے ہیں۔شہر میں جا بجا غیر قانونی بلڈ بینک اور
لیبارٹری بھی قائم ہیں۔جہاں پر ٹیسٹوں کے نام پر شہریوں سے بھاری رقم وصول
کی جاتی ہے ۔اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی نہ ہونے کے سبب یہ ڈاکٹر
آزادانہ طور پر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔جبکہ محکمہ صحت کے حکام نے
اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔دوڑ شہر میں جا بجا قائم میڈیکل اسٹوروں پر
نشہ آور ادویات کی بھی کھلے عام فروخت جاری ہے۔جبکہ کئی میڈیکل اسٹور غیر
قانونی طور پر قائم ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ ڈرگ انسپیکٹرکی جانب سے ہر ماہ
اتائی ڈاکٹروں۔بلڈ بینک۔لیبارٹریوں اور میڈیکل اسٹور مالکان سے منتھلی وصول
کی جاتی ہے،جبکہ ملیریا کنٹرول پروگرام دوڑ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا
ہے۔اور ملیریا اسپرے کے نام پر اہلکار گلیوں میں دھواں کے شہریوں کو بیوقوف
بنا کر رقم ہڑپ کرنے میں مصروف ہیں،جسکے سبب مچھر تو مرتے نہیں ،ان
اہلکاروں کی جیبیں ضرور گرم ہو جاتی ہیں۔شہر میں مچھروں کی بہتاب کے سبب
شہریوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں،اور شہری راتیں جاگ کر گزارنے پر مجبور
ہیں،شہر میں موثر اسپرے نہ ہونے کے سبب ملیریا اور ٹائفائیڈ کے مرض میں
تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،اور اتائی ڈاکٹروں کی چاندی ہوگئی ہے،جوکہشہریوں
کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں،جبکہ محکمہ صحت کے حکام نے آنکھوں
پر پٹیاں باندھ رکھی ہیں،اور اتائی ڈاکٹروں کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی
کھلی چھوٹ دے دی ہے،جسکے سبب اتائی ڈاکٹروں کا کاروبار خوب چمک رہا ہے،اور
ان ڈاکٹروں کے پاس جانے والے مریضوں کی جیبیں خالی ہو رہی ہیں،بتایا جاتا
ہے کہ اتائی ڈاکٹر غریب مر یضوں پر مختلف تجربات کرتے ہیں،پہلے انکے منظور
نظر لیبارٹریوں سے مختلف ٹیسٹ کراتے ہیں ،اسکے بعد مہنگی ادویات کی طویل
فہرست بنا کر دیتے ہیں،اور طویل عرصہ علاج کرانے کے بعد اگر مریض صحت یاب
نہ ہو ،تو یہ اتائی ڈاکٹر مریض کو نوابشاہ جانے کا مشورہ دیتے ہیں،جب تک
مریض ہزاروں روپے کا مقروض ہوچکا ہوتا ہے،،دوڑ کے شہریوں نے صوبائی وزیر
صحت سے فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ |