گز شتہ دنوں وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لوڈ شیڈنگ کی
موجودہ صورت حال کو ناقابل قبول قرار دیتے ہو ئے کہا کہ آئندہ چند روز میں
شہروں میں لوڈ شیڈنگ کم کر کے6گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 7گھنٹے کی سطح پر
لائی جائے۔وز یر اعظم ہاؤس میں بجلی کی پیداوار کی صورتحال کے اجلاس کی
صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کے منصوبے جلد مکمل کر کے عوام کو ر
یلیف دیا جائے ۔ وزیر اعظم نے سسٹم میں 592میگاواٹ اضافی بجلی کیلئے کھاد
سے بجلی کے شعبے کو گیس کی فوری منتقلی اور سی این جی شعبے کو جزوی طور پر
گیس کی فراہمی کم کر نے کی بھی ہدایت کی۔وزیر اعظم کو بتایا کیا کہ گیارہ
مئی کو ہا ئیڈل ذرائع سے ایک ہزار میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہو جائے گی اور
مہینے کے آخرتک ہائیڈ ل وسائل سے مزید 35سو میگاواٹ بجلی کا بھی اضافہ ہو
جائے گا ۔ 630میگاواٹ بجلی بھی مظفر گڑھ اور جام شورو پاور پلانٹس کو ایند
ھن کی اضافی فراہمی کے ذریعے نظام میں شامل ہو جائے گی ۔ وزیر اعظم نواز
شریف نے غیر فعال بجلی گھروں کو دوبارہ فعال بنانے ، بجلی کی لیکج ، چوری
اور بد عنوانی سے بچنے کیلئے بجلی گھروں کو ایندھن کی منتقلی ریلوے کے
ذریعے کر نے کا بھی حکم دیا۔ وزیر اعظم کے اس بیان کا جائزہ لیا جا ئے تو
معلوم ہو تا ہے کہ شاید پہلے وز یر اعظم نواز شریف کو معلوم ہی نہیں تھا کہ
پا کستان میں دہشت گردی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ بجلی لوڈ شیڈنگ کا ہے جس کی
وجہ سے صنعتیں بندپڑ ی ہے ‘جو کارخانے چل رہے ہیں وہ بھی دو اور تین شفٹوں
سے اب ایک شفٹ پر آگئی ہے ۔ یہ معاملہ پورے پا کستان کا ہے لیکن سب سے
زیادہ متاثرہ ہونیوالاصوبہ پنجاب ہے جس کے بڑی تعداد میں کا رخانے اور
یونٹس بند پڑے ہیں‘زیادہ ترٹیکسٹائل صنعتیں چین منتقل ہوئی ہے۔ چاروں صوبوں
میں زیادہ لوڈ شیڈنگ خیبر پختونخوا میں کی جارہی ہے ۔انتخابات کے دوران مو
جودہ حکومت کی نعروں کو اگر ایک طرف رکھا جائے( جس میں بجلی لوڈ شیڈنگ کو
تین مہینے اور چھ مہینوں میں ختم کر نے کے اعلانات ہوئے تھے )بلکہ موجودہ
حکومت کے ایک سال گزارنے کو بھی قوم بھول جائے ‘صرف ان احکامات اور وعدوں
کو پا یا تکمیل تک پہنچایا جا ئے جو اب وزیراعظم نے کیے ہیں تو ملک سے لوڈ
شیڈنگ ختم ہو جا ئے گی ۔ اب شارٹ فال 25سوسے تین ہزار کے درمیان ہے‘
احکامات کے مطابق مہینے کے اختتام پر 35سو میگاواٹ سسٹم میں شامل ہو نے سے
لوڈ شیڈنگ خودبخود ختم ہو جائے گی ۔
مجھے نہیں معلوم کہ جب موجودہ سسٹم بیس ہزار سے زائدبجلی پیدا کر سکتا ہے
تو پھر 13اور 14ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کیوں کرتا ہے؟۔ آیا اس میں بھی
بیرونی ہا تھ ملوث ہے؟پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے پہلے سال میں جب آئی ایم
ایف اور ورلڈ بنک سے قر ضے لینے کی شر ائط قبول کی گئی تھی تواس میں یہ بھی
کہا کیا تھا کہ قر ضے کو واپس کر نے کے لئے بجلی تین سو سے چار سو فیصد
مہنگی کرنی پڑ ے گی جس پر مجھ سمیت پوری میڈ یا نے آسمان سر پر اٹھایا تھا
کہ یہ تو ملک کے لئے تباہی ہے ‘عوام یہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتی ہے‘
زرداری حکومت نے اس وقت فیصلے کی تر دید کر دی اور بعد ازاں ہر مہینے بجلی
کی قیمت کو بڑ ھاتے رہیں جس سے بجلی انتہائی مہنگی ہو گئی ۔ اس پالیسی کو
آگے بڑ ھاتے ہوئے موجودہ حکومت نے صرف ایک سال میں مزید بجلی کی قیمت ڈبل
کر دی لیکن اگر اب دیکھا جائے تو لوڈ شیڈنگ مختلف علاقوں میں مختلف ہوتی ہے
لیکن اوسطاً ملک میں بارہ سے پندرہ گھنٹے بجلی غائب ہوتی ہے ‘باوجود اس کے‘
کہ بجلی بل میں ٹیکسوں کو ملکر تقر یباً تیس روپے فی یونٹ پڑتی ہے ‘جوکہ
جنوبی ایشیاء اور خطے میں(انڈیا، بنگال دیش، سری لنگا وغیرہ )کے مقابلے میں
انتہائی مہنگی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق کر پشن اور پیسہ بنانے کے لئے
مہنگاتر ین ذریعے یعنی تیل سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے ‘جس میں ایک یو نٹ
18.25روپے کا پڑ تا ہے اور سب سے زیادہ 35سو میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے
جبکہ اس کے مقابلے میں پانی سے 34 سو میگاواٹ پیدا ہورہی ہے جو کہ ایک یونٹ
0.08پیسے پر سسٹم میں داخل ہوتی ہے ۔اس طرح ہوا سے 0.03اور نیوکلیر
4.12جبکہ گیس سے 5.58روپے فی یونٹ خرچ آتا ہے ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ پا
کستان میں پانی اور ہوا سے بجلی پیداکرنے کے ذریعے انتہائی زیادہ ہے لیکن
اس سے فائدہ نہیں اٹھا یا جا رہا ہے۔دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو سورج سے
بجلی انتہا ئی سستے داموں پیدا ہو سکتی ہے ‘اس طرف بھی توجہ نہیں دی جارہی
ہے جبکہ کھاد سے بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق کوئلے کے
موجودہ ذ خائرہ سے ایک لاکھ میگاواٹ دوسو سال تک بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
ان تمام سستے اور قدرتی وسائل کے باوجود ملک اندھیر ے میں ڈوباہوا ہے ۔
لوڈشیڈنگ کے باوجودحکومت ایک طرف بجلی مہنگی کر رہی ہے تودوسری طرف ان
دستیاب وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا یا جا رہا ہے‘جس کا براہ راست اثر غریب
اور عام لوگوں پر پڑرہا ہے ۔ سورج سے بجلی توحکومت پیدا نہیں کررہی ہے لیکن
نجی سطح پر سولر انرجی سے اب عام لوگ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ عوامی حلقوں
میں یہ تشویش پائی جارہی ہے کہ حکومت لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کے جیبوں سے
یوپی ایس ، سولر انرجی ، سولر فین وغیرہ کے ذریعے پیسے نکال رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب امیروں اور سر مایہ داروں کی طرح غریب آدمی بھی بجلی چوری
کر تا ہے اور بل اداکر نے کیلئے تیارنہیں۔جب تک موجودہ حکومت پانی ،ہوا اور
سورج سے بجلی پیداکر نے کی طرف نہیں آئے گی‘ اس وقت تک حالات ایسے ہی معلوم
ہو رہے ہیں‘جبکہ اب دیکھنا یہ ہے کہ وزاعظم نواز شریف ایک مہینے بعد کیا
فیصلے کر تے ہیں اورآیا مہینے کے آخر میں 35سو میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے
گی۔؟ |