یوکرائن سیناریو سے گریز کریں

ویسے ہمیں اس بات سے خوشی ہے کہ تحریک انصاف کے دھرنوں میں جماعت اسلامی اور طاہرالقادری جیسے لوگ شریک ہورہے ہیں،یہ اورانکے قبیل کے لوگ جب بھی کسی تحریک یااتحاد میں شامل ہوئے ہیں،وہ تحریک اوراتحاداپنا سامنہ لے کر ناکام ہوئے ہیں،لیکن ایجی ٹیشن تو ہوجاتا ہے،افراتفری اورذہنی فشارمیں اضافہ بھی ایک گونہ ہوہی جاتاہے،پھریہ بھی دیکھنا ہے کہ نوازحکومت ماضی کی غلطیوں اور مشیروں کے غلط مشوروں سے وہ مقام حاصل نہیں کرسکی، جواس کو حاصل کرنا چاہئے تھا،صوبہ خیبر پختونخوامیں ایک ایسے آدمی کو مرکز کانمائندہ بطور گورنر مقررکردیا گیا ہے،جوشورش زدہ صوبے کی اکثریت میں سے ہے نہ ہی انکو وہ زبان آتی ہے جس زبان میں وہاں ملکی تاریخ کاسب سے ڈائیلاگ ہورہاہے ،سندھ میں وزارت اعلی اور گورنر شپ دونوں ہی سے انکی حکومت محروم ہے،حامدمیر کے مسئلے میں انہیں فوج مخالف سمت کی طرف دھکیلا گیاہے، ریمنڈڈیوس جیسے شیطانی صفت لوگ یہاں دندناتے پھررہے ہیں،اور نوازحکومت عرب دنیا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات کی طرف بڑھ رہی ہے،جوا ن بدقماش چیرہ دستوں کو ہرگز پسند نہیں ہے،پرانے ریمنڈاورنئے ریمنڈ کو چھیڑا ہی نہ جاتا،یا پھر قرار واقعی سزا دی جاتی،چھیڑکر انکے پورے نیٹ ورک کومشتعل کردیاگیا،سزا نہ دے کرعوام کو مایوس کیا گیا،بہت احتیاط اور تدّبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

گیس پائپ لائن کے معاہدے کی عدم تکمیل سے ایران عجیب عجیب بیانات دے رہا ہے اور سرحدوں پر بے اطمینانی کا اظہار کرہا ہے،پچھلی حکومت نے گوادر چائنا کو دیکر ایک نئے عذاب میں موجودہ حکمت کو مبتلا کردیا ،’’نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن‘‘کی کیفیت ہے ۔کیونکہ امریکہ چینی طاقت کا حیلے بہانوں سے گھیراؤکرنا چاہتاہے،خلیج عرب کی طرف ان کو راستہ دے کر ہم گویا ان کو ایک محفوظ اور نیا محاذ دے رہے ہیں،جو مغربی طاقتوں کو ہرگز برداشت نہیں ہے، اوباما کا مشرق بعید کاحالیہ دورہ اگر باریک بینی سے دیکھا جائے ،تو بیانات سے وہ چین کو مطمئن اور اعمال وسرگرمیوں سے اسے بے چین کررہا ہے ،جسکی وضاحت چین کی پیپلز کانگریس کے ترجمان نے مذکورہ الفاظ ہی میں کی ہے۔گویا ملکی اور خطہ جاتی صورت حال میں ہم پھنس کر رہ گئے ہیں،جن سے نکلنے کیلئے ہمیں ،عوام، میڈیا ، سیکورٹی فورسز، سیاستدان اور عالمی لیو ل کی ہماری عظیم شخصیات سے استفادہ کرنا ہوگا۔ضد ،ہٹ دھرمی ،اور بھاری مینڈیٹ کے عفریت سے باہر آنا ہوگا،مفاہمت ،ڈائیلاگ،کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسیاں اپنانی ہوں گی۔

عر ب اسپرنگ کے ملکوں میں یہی تو ہوا ،جہاں ابتک صورت حال قابو سے باہر ہے،وینزویلا،برازیل،تھائی لینڈ اور یوکرائن ہمارے سامنے ہیں،مضبوط سے مضبوط تر حکومتوں کو گرادیا گیا ،یا گرانے کو ہیں،جبکہ ان ممالک میں امن ،سلامتی اور خوشحالی اب ناپید ہوچکی ہیں،مغربی اقوام کے اتالیق یہودی ہیں،یہودی انسانیت دشمن قوم ہیں،ایک ہنری کسینجر ہی کسی ملک کو سبق سکھانے کے لئے کافی ہے، مزید انکے اندر کتنے بڑے بڑے اژدھے موجود ہیں ،اہل نظر خوب جانتے ہیں ۔ایران کو لے لیجئے، امریکہ کے متعلق اپنے’’ شیطانِ بزرگ’’کے نعرے سے دست بردار ہونے کو ہے،لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ اس دست برداری کے بعد وہ سرخ اور خونخوار ریچھ جو اس کے پڑوس میں ہے کے کس غیظ وغضب کا نشانہ بنے گا۔ترکی کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے،طیب اردگان کی حکومت مستحکم ہے ،لیکن وہ مغربی اقوام کا تابع محض نہیں رہیگا،تو یورپی یونین میں ضم ہونے سے محروم اور خلفشار کا شکار ہوگا،تابع بنے گا تو روس جارجیا کے قریب ہی اسکے پاس بیٹھا ہے ،کل ہی اس نے یوکرائن کے کچھ حصے کو ہڑپ کرلیا ہے اور مزید کیلئے تاک لگائے بیٹھاہے۔

خود روس کو بھی اندازہ نہیں ہوا، سویت یونین کے انحطاط کے بعدابھی وہ اتنا مستحکم نہیں تھا کہ مغربی اقوام نے شام کے ساتھ ساتھ اس کو گھرمیں ہی یوکرائن کے معاملے میں الجھاکر مشغول کردیا،اب وہ خود کریمیا کے بعد مشرقی یوکرائن کے دیگر علاقوں کے شوریدہ سر نوجوانوں سے اپیلیں کررہا ہے۔ کہ ’’دو نٹسک ‘‘وغیرہ میں ۱۱مئی کے ریفرنڈم کو مؤخر کردیا جائے،لیکن وہ سننے کو تیار نہیں ہیں۔

یوکرائن میں حکومت تھی ،سسٹم تھا،کم سے کم امن تو تھا ہی،لیکن طاہرالقادری نما ایک خاتون کو وہاں خوشنما نعرے دے کر ابھاراگیا،نوجوان مشتعل ہوئے،سڑکوں پر آگئے، میڈیا کے سنٹر زپر ہلہ بول دیاگیا،سرکاری دفاترپر قبضے کئے گئے،صدر فرار ہوکر روس چلا گیا،انقلابیوں سے فوری طور پرجو کام کرائے گئے،ان میں وہ نعرے اور پالیسیاں نمایاں تھیں،جو روس کو اشتعال دلارہی تھیں،چناچہ حسب منصوبہ بندی روس کوآنے دیا گیا ،سب سے پہلے مسلمانوں کے اکژیتی علاقے کریمیا (قِرم)کو پامال کیا گیا،اب وہاں ان مسلمانوں کی حالت کیا ہے،وہ کیا محسوس کر رہے ہیں،وہ کتنے جبر میں ہیں یہ ایک الگ مسئلہ ہے، یوکرائن نے ڈھاکہ کے سقوط کے وقت پاکستان کی طرح چیخنا چلانا شروع کر یا،مگرجیسے یہاں شنوائی نہیں ہوئی وہاں بھی نہ ہوئی۔اسکے بعد کچھ مشرقی علاقوں کے روسیوں نے بھی رشین فیڈریشن میں ملنے کیلئے بیتابانہ تگ ودو شروع کی، اب پورا یوکرائن اور وہاں کے انقلابی مہیب خانہ جنگی کی وجہ سے سر پیٹ رہے ہیں،روس بھی حیران و پریشان ہے۔

یوکرائن سیناریو سے گریز کا طریقہ کار یہ ہے کہ عدالتوں کو مکمل آزادومختار کیا جائے،جن جن حلقوں میں دھاندلیوں کے ثبوت ہیں، عدالت کہے، تو وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں،مرکز اور صوبوں میں سیاسی شعور سے کام لیا جائے،اہل اقتدار اپنے قول یا فعل سے کسی کو چیلنچ نہ کریں،بلکہ چیلنچ کرنے والوں کے ٹائم فریک کے بجائے اپنا ٹائم فریم دیا جائے،جو اپنی مدت پنج سالہ کے اختتام پر ہو۔سب کو اپنا بنایا جائے،کاش نوازحکومت سیاست کے میدان میں سیاست کو سمجھے۔

ہمیں پتہ ہے کہ شہسوار ہی گرتے ہیں،لیکن کیا نوازشریف ہر مرتبہ شہسواری گرنے ہی کیلئے کرتاہے؟؟؟
 

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 819543 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More