مجبوراً غیر سودی قرض اسکیم کی منظوری

منگل کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت سود سے پاک قرضہ اسکیم پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، ”وزیراعظم یوتھ اسکیم“ کی چیئرپرسن مریم نواز اور سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ساڑھے3 ارب روپے مالیت کی سود سے پاک اسکیم کی منظوری دی۔ سود سے پاک قرضوں کی تقسیم اس سال جون کے تیسرے ہفتے میں شروع ہو گی۔ وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری طرح قائل ہیں کہ اگر نوجوانوں کو چھوٹے قرضوں کی اسکیموں اور جدید ٹیکنالوجی تک بہتر رسائی کے ذریعے مناسب رہنمائی اور مالیاتی معاونت فراہم کی جائے تو وہ ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مریم نواز نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے وزیراعظم پاکستان کا نوجوانوں سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا۔ شفاف پن اور میرٹ ہمارے پروگرام کا طرہ امتیاز ہے اور ہم اپنے نوجوانوں کو سرمائے کی فراہمی اور ہنر مند بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ حکومت نے ملک بھر سے ٹارگٹ افراد کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے سود سے پاک قرضہ مختص کیا ہے، جو پاکستان تخفیف غربت فنڈ کے ذریعے تقسیم کیا جائے گا۔ دیہی علاقوں پر بنیادی توجہ مرکوز کرتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ کے مطابق ہر وفاقی اکائی کو حصہ دیا جائے گا۔ اسکیم کے تحت ہر فرد کو 50 ہزار روپے تک سرمایہ فراہم کیا جائے گا۔ اس اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کے لیے قرضہ مرکز اور بزنس سپورٹ سینٹر قائم کیا جائے گا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ یوتھ لون اسکیم کی اگلی قرعہ اندازی آئندہ ماہ ہو گی۔ وہ اس پروگرام کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہی ہیں اور بہتر کارکردگی کے لیے تمام محکموں کے درمیان رابطے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم کی طرف سے شروع کی گئی اس اسکیم کی انچارج وزیراعظم نوازشریف کی بیٹی مسز مریم نواز ہیں، جن کا نام ابتداءمیں وزارت خارجہ کے لیے آرہا تھا۔ مریم نواز گزشتہ دو ڈھائی سال سے سیاست میں سرگرم ہیں۔ پارٹی میں کوئی عہدہ نہ رکھنے کے باوجود وہ سرگرمی سے پارٹی کا کام کرتی رہی ہیں۔ 11 مئی کے انتخابات میں لاہور کے قومی اسمبلی کے ایک حلقے سے میاں نوازشریف امیدوار تھے۔ یہاں وہ اپنے والد کی انتخابی مہم چلا چکی ہیں اور اپنی بیمار والدہ کے ساتھ انہوں نے اس حلقے میں انتھک کام کیا ہے۔ اس حوالے سے وہ لاہور کے شہریوں کے لیے جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے میڈیا سیل اور بعض دوسری کمیٹیوں کی رکن کی حیثیت سے وہ ملک بھر کے پارٹی حلقوں میں مقبول ہیں۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے گزشتہ سال 21 ستمبر کو جب نوجوانوں کے لیے بیک وقت 6 اسکیموں کا اعلان کیا تھا، اسی وقت نوجوانوں کے لیے قرضوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 20 ارب روپے لاگت کے شروع کیے جانے والے 6 پروگراموں میں سے بلاسود قرضوں کی اسکیم بھی ہے، اس کے لیے موجودہ مالی سال کے بجٹ میں ساڑھے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں، ان پر کوئی سود نہیں لیا جائے گا، چھوٹے کاروباری قرضوں میں تعلیم یافتہ نوجوان 5 لاکھ سے لے کر 20 لاکھ روپے تک کے قرضے حاصل کرسکیں گے، ان میں 50 فیصد قرض خواتین کو دیا جائے گا۔ نوجوان کو اس قرض کے عوض 8 فیصد مارک اپ ادا کرنا پڑے گا، باقی حکومت ادا کرے گی، اس اسکیم کے لیے5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں اس اسکیم کی باقاعدہ افتتاحی تقریب وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں منعقد کی گئی تھی، جس میں قرضہ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز سمیت متعدد ارکان پارلیمنٹ و دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔ تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ یوتھ بزنس لون اسکیم کے تحت ہرماہ 15ہزار خوش نصیب درخواست دہندگان کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک لاکھ روپے سے لے کر20 لاکھ روپے تک کے قرضے دیے جائیں گے۔ مجوزہ منصوبے کی 10 فیصد رقم یا اس کے مساوی اثاثہ جات برائے کاروبار ظاہر کرنا ہوں گے۔ قرض کے خواہش مند نوجوانوں کے لیے عمرکی حد 21 سال سے 45 سال مقررکی گئی ہے، جبکہ تعلیم یافتہ ہونا ضروری نہیں۔ وزیر اعظم میاں نوازشریف کی طرف سے اس اسکیم کو کامیاب کرانے کے لیے انتھک کوشش کی گئی اور کافی زیادہ تشہیر کی گئی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ قرضہ اسکیم میں کسی صوبہ کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی، کسی کی سفارش نہیں چلے گی، اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں، انصاف کا دامن نہیں چھوڑیں گے، سیاست سے بالاتر ہو کر میرٹ پر قرضہ دیا جائے گا۔ اس کے باوجود یہ اسکیم کامیاب نہ ہوسکی تھی، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ حکومت نے قرضوں کو بلاسود قرار دیا تھا اور قرض پر 8 فیصد سروس چارچز لاگو کرنے کی بات کی تھی، لیکن ملک کے متعدد حلقوں نے اسے صرف سودی ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا تھا۔کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ اسکیم کے تحت یہ قرضہ 8 فیصد شرح سود پر دیا جارہا ہے، اسے چاہے کوئی نام بھی دے لیں۔پاکستان کی اکثریت کا خیال تھا کہ ملک کی نئی نسل کو سودی نظام کے شکنجے میں کسا جارہا ہے۔ پوری قوم پہلے ہی اس فاسد نظامِ معیشت کی تباہ کاریوں کو بھگت رہی ہے، اب مستقبل کے معماروں کو بھی اس شکنجے میں کس دیا گیا ہے، جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے کھلی جنگ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے جنگ میں کسی کی کامیابی کا رتی بھر امکان نہیں ہے۔ دنیا کے جدید معاشرے ظالمانہ سودی نظام کے ثمراتِ بد سمیٹ رہے ہیں۔ یہ خرابی ہمارے ہاں بھی موجود ہے اور اب اس کا دائرہ مزید وسیع کیا جارہا ہے اور نئی نسل کو اپنے کام کے نقطہ آغاز پر ہی سودی نظام کا اسیر بنایا جارہا ہے۔

مذہبی و سیاسی رہنماﺅں نے وزیر اعظم کی قرضہ اسکیم کے بارے میں کہا تھا کہ حکومت کا نواجوانوں کے لیے سودی قرض کرپشن کے نئے دروازے کھولنے کے مترادف ہے، وزیر اعظم نواز شریف قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو نوجوانوں کو سودی قرضوں کی بجائے قرض حسنہ یا کاروبار کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے، سودی قرض کے اجراءمیں موجود کڑی شرائط سے لگتا ہے کہ حکومت نے قرض نہیں بلکہ کرپشن کے نئے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی ہے، جو کہ اسلام کے نام پر معارض وجود میں آنے والے ملک کے آئین ونظریہ سے متصادم اور ملکی معیشت کی تباہی کے اسباب ہیں۔ جس کام میں اللہ کی ناراضی شامل ہو اس میں برکتیں اور ترقی نہیں، زوال آتاہے، قرآن مجید سورہ بقرہ کی آیت نمبر 279 میں سود کو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنگ قرار دیا گیا ہے، جبکہ بہت سی احادیث مبارکہ میں بھی سود کے حوالے سے سخت وعیدیں آئی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر لعنت کی ہے۔اس اسکیم کی مذمت کرتے ہوئے مختلف علمائے کرام نے کہا تھا کہ حکومت کا”یوتھ لون اسکیم “سودی ہونے کی وجہ سے خالص حرام ہے، لون اسکیم لینے اور دینے والے دونوں گناہ کبیرہ کے مرتکب اور اعلانیہ اللہ سے بغاوت کا جرم کر رہے ہیں، اس لیے عوام الناس سے اپیل ہے کہ وزیراعظم یوتھ لون اسکیم لینے سے اجتناب کریں، ہماری بداعمالیوںکے وجہ سے ملک پہلے ہی طرح طرح کے آفات کا شکار ہے، سودی قرض پر مبنی ا سکیم اللہ تعالی کی ناراضی کا سبب بن کر ملکی معیشت کی مزید تباہی کا باعث بنے گا۔ دو ماہ قبل جماعت اسلامی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی اسمبلی شیر اکبر خان، صاحبزادہ طارق اللہ، صاحبزادہ محمد یعقوب اور خاتون ممبر محترمہ عائشہ سید نے ”وزیر اعظم یوتھ لون اسکیم“ کے تحت سود پر قرضے دینے کے خلاف تحریک التوا قومی اسمبلی میں جمع کرائی تھی۔ تحریک التوا میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے نام سے منسوب ”وزیر اعظم یوتھ لون پروگرام“ کے حوالے سے متعدد دفعہ اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت اس اسکیم کے تحت سود سے پاک قرضے فراہم کرے گی، لیکن قرضہ لینے والے کو سالانہ آٹھ فیصد سود دینا ہوگا، جبکہ باقی ماندہ سات فیصد سود حکومت خود ادا کرے گی۔ تحریک التوا میں مزید کہا گیا تھا کہ15 فیصد سود پر حکومت نے ”وزیر اعظم یوتھ لون پروگرام“ کے نام سے جو اسکیم شروع کی ہے، وہ قرآن و سنت کے منافی ہے۔ جبکہ آئین کی دفعہ38 (F) میں واضح طور پر درج ہے کہ سود کو ملک سے ختم کردیا جائے گا۔ یہ قرضہ چونکہ وزیراعظم کے عنوان سے منسوب ہے اور آئین کے آرٹیکل 91 (5) کے تحت وزیر اعظم پاکستان نے قرآن وسنت کی تعلیمات اور تقاضوں پر یقین اور پورا کرنے کا حلف اٹھایا ہے، لہذا یہ اس حلف کے تقاضوں کے بھی خلاف ہے۔ ممبران نے تحریک التوا میں یہ موقف بھی اختیار کیا تھا کہ لاکھوں پاکستانی نوجوان مرد و خواتین اس سودی اسکیم کی وجہ سے پروگرام سے استفادہ کرنے سے محروم ہیں۔ بہت سے نوجوان صرف سودی ہونے کی وجہ سے قرض نہیں لے رہے۔ لہٰذا حقیقت یہ ہے کہ قرض کے سودی ہونے کی وجہ سے اسکیم کے ناکام ہونے اور ملک کے مذہبی حلقوں اور علمائے کرام کی مخالفت کی وجہ سے وزیر اعظم میاں نوازشریف کو اس اسکیم کو غیر سودی کرنا پڑا ہے، گزشتہ روز اسی لیے انہوں نے غیر سودی قرض اسکیم کی منظوری دی ہے۔
 

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701700 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.