11 مئی بھی دیکھئے آکر چلی گئی

11 مئی کے دھرنوں کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ اس دن اہل لاہور کو ایک دن کے لیے لوڈ شیڈنگ سے نجات ملی مگر پھر لوڈ شیڈنگ کا نہ روکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا، مسائل کا منہ اگر کھل جائے تو بند ہونے میں نہیں آتا، جلسے جلوس راہ ڈھونڈھ لیں تو بہتے پانی کی طرح جدھر ڈھلان دیکھتے ہیں ادھر کا رخ کرلیتے ہیں، کہنے کو تو ابھی 11 مئی کے انتخابات کو ایک سال ہوا ہے مگر اس ایک سال میں کیا کیا نہ ہوا، مگر عوام کی ایک توقع بھی پوری نہیں ہوئی-

کوئی بھی انقلاب تبدیلی راتوں رات نہیں آتی اقتدار کے ایوانوں کا ماحول اوپر جاکر ایک جیسا ہوجاتا ہے، اقتدار اعلی کے کھلاڑی بہت زیادہ پروٹوکول قدم قدم پر سلامیاں خوش آمدید خوش شامد بہت پسند کرتے ہیں، پھر جب نئے وزیر اعلی قلمدان سبنھالتے ہیں ان کو سب کچھ میسر ہوجاتا ہے موٹر کے جھنڈے سے لے کر گھر کے آخری ملازم تک، جس طرح وزارت کو سیاست کی معراج سمجھا جاتا ہے اسی طرح پروٹوکول کو وزارت کی معراج گردانا جاتا ہے۔ ایک عام رکن مرد ہو یا عورت وزیر بنتے ہی خاص بن جاتا ہے گردن چال میں اکڑ آجاتی ہے ماتھے پر تاج سج جاتا ہے، اور عوام ایک بھولی بسری یاد بن جاتے ہیں، اس ایک سال میں کیا کیا تماشے نہ ہوئے یہ سب تماشے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے تھے، اگر پیٹ خالی ہو تو توجہ کسی اور طرف نہیں جاتی-

احتجاج کے ڈنکے بجے تو ساتھ ہی بہت سے منصوبوں کے افتتاح ہونے لگے اخبارات میں رنگین وعدوں کے دلنشین اشتہارات چھپنے لگے، ٹی وی کے اندر دل بہار قسم کے بیانوں کے ڈھیر لگنے لگے الفاظ اور محاوروں کی کشتیاں ہونے لگیں۔ اس میں بھی حریف ہی سامنے ہیں۔ عوام کہاں ہے، کاش کہ ایسا ہوجائے اس بے یقینی کے موسم میں کوئی اٹھے اور کالا باغ ڈیم بنانے کا اعلان کردے کالا باغ ڈیم بننے سے بجلی کا بحران ختم ہوجائے گا روز گار مل جائیں گے آٹا سستا ہوجائے گا چاروں صوبوں کی زمینیں سیراب ہونے لگیں گی۔ پروٹوکول کے اندر رہنے والوں کو پتہ نہیں کہ بازار میں انڈین کیلا 250 سے 300 روپے فی درجن مل رہا ہے، جبکہ سندھ کا مزیدار خوشبو دار کیلا ریڑھیوں پر پڑا سوکھ رہا ہے، کیونکہ کوئی بھی وہ کیلا 50 روپے فی درجن لینے پر راضی نہیں یہی حال انڈیا کے ٹماٹر اور پیاز کا ہے-

الیکٹرانک میڈیا پر اشتہارات دیکھ لیں ان کے ایکٹریس گل کھلاتی پھر رہی ہے، ان سے بات کرو تو کہہ دیتے ہیں کہ یہ سب اشتہارات دبئی سے بن کر آتے ہیں، حالانکہ دبئی میں پاکستانی فنکاروں کی کمی نہیں،،،،
احتجاج کی سیاست حالات میں تبدیلی لا‎ئے نہ لائے ایک میلہ ضرور لگا دیتی ہے۔ دوسری طرف سوئیز بنک کے اثاثوں کا غل مچا ہوا ہے، کون مائی کا لال واپس لاسکتا ہے یہ اثاثے مادر وطن میں پاکستان ایک مملکت خدا داد نہیں بلکہ نعمت خدا داد بھی ہے، اس کے ساتھ جو برا کرے گا کل کھل کر سامنے آئے گا، قرضوں کی بیساکھیوں پر پاکستان سسک رہا ہے، ٹیکس اور مہنگائی میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے، عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا گور کو دھندا بن چکا ہے۔ ہر پاکستانی کل کی اچھی امید پر جی رہا ہے، وہ کل کب آئے گی
11 مئی بھی دیکھئے آکر چلی گئی
بچہ آج پھر غریب کا بھوکہ ہی سوگیا،

11 مئی کو روایتی طور پر مدر ڈے بھی تھا سب سے بڑی ماں دھرتی ماں ہوتی ہے، اور اس پر بسنے والے اس کے ہونہار بیٹے اور بیٹیاں ہوتی ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ماں اور بیٹی تو تار تار ہورہی ہو ماں کی جھولی میں قرض کے سکوں سے چھید پڑرہے ہوں، مگر ماں کے بیٹے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیٹھ کر صبح و شام مرغن کھانے کھاتے ہوں اور دوست احباب کے ساتھ رنگ رلیاں منارہے ہوں ایسے بے غیرت پوت بہت ہے پاکستان میں۔ جنہوں نے مسلسل مادر وطن کو لوٹا کھسوٹا اور غیر ملکی بنکوں میں اپنا سرمایا جمع کرکے منظر عام سے غائب ہوگئے یا پھر سند مسند پر بیٹھے مسلسل اپنی جھولیاں بھر رہے ہیں، وہ قسم کھائیں کہ مادر وطن کا لوٹا کھسوٹا خزانہ واپس مادر وطن کے خزانے میں ڈال دیں گئے-

بس اتنا ہوتا ہے کہ جب ایک بیٹا بر سر اقتدار میں ہو تو وہ ماں کے دوسرے بیٹے کی کرپشن کی بات اچھالنے میں لگ جاتا ہے، اسکی باری ختم ہو تو وہ پہلے کو بے نقاب کرنے لگتا ہے، پاکستان کی آہیں اور کراہیں گھر میں دکھ جھیلتی مائوں کے ساتھ جاکر مل جاتی ہے، اس حوالے سے میں شہداء کی مائوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جن کی تربیت نے پاک فوج کو ایسے سپوت دیئے جو اپنے لہو سے ان فیصلوں کو اپنی فصیل بنا گئے، ان شہداء کی شان میں میں اور کیا لکھوں کہ جو اس مادر وطن کی بقاء و سلامتی کے لیے اپنے آپ کو فنا کرکے تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امر ہوگے غازیوں کی مائوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں انکے بہادر غازی بیٹے پاکستان کے کسی کونے شعبے میں بیٹھے مادر وطن کے لیے بہت اچھا کام کررہے ہیں اور بہت اچھا سوچ رہے ہیں، یہ غازی آج بھی مادر وطن کے دشمنوں کی دیوار ہیں، میں آج مادر وطن کی تعلیم یافتہ نوجوان مائوں کو پیغام دیتا ہوں کہ آج عہد کرو کہ تم سب اس مادر وطن کو محب وطن دیانت دار اور عظیم بیٹے تحفہ دیتی رہو گی،، اے مادر وطن،
ہوا ہے تند مگر اپنا دل نہ میلہ کر
ہم اس ہوا میں تجھے دور تک صدا دیں گے

Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 59392 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More