نظام کی تبدیلی خطرناک نہیں سودمند ہوگی

سینیٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے ملک کی سیاسی صورتحال پر پیش کردہ اپنی تحریک کی منظوری کے بعد بحث کے دوران کہا کہ آئین میں رہ کر کام کرنے والے اداروں کو متنازع بنانا افسوسناک ہے ‘ انتخابی نظام اور نتائج پر ہمیں بھی اعتراضات ہیں لیکن عدلیہ اور سابق چیف جسٹس کو سوالیہ نشان بنانا اور الیکشن کمیشن کو سامنے رکھ کر آئین سے متصادم باتیں کرنا قومی مفاد میں نہیں ہے کیونکہ اس بار آئین کو خطرہ نہیں بلکہ وفاق خطرے کی زد میں ہے اگر سسٹم میں کوئی تبدیلی لانے کی کوشش کی گئی تو نتائج سنگین ہوں گے اورقومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی ۔ اس وقت ملک تبدیلی کے مراحل طے کررہا ہے مگر ابھی تک صرف ایک بار سویلین اقتدار کی منتقلی ہوئی ہے اور یہ منزل نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیاموجودہ نظام کے لیے نگران ہے، کسی چینل پر قدغن لگانے کی بات کرنا کسی صورت قبول نہیں،اب میڈیا پر قدغن لگانے کادورنہیں رہا، میڈیا کے اندر تفرقہ پھیلانا افسوس ناک ہے، وقت آگیا ہے تمام جمہوری قوتیں معاملات کو بگاڑنے کی وجوہات تلاش کریں۔سینیٹر رضا ربانی سنجیدہ اور متحمل مزاج کے ساتھ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے کے باوجود غیر جانبدار اورجمہوریت پسند و محب وطن سیاستدان تصور کئے جاتے ہیں اور ان کا شمار سیاسی دانشوروں میں ہوتا ہے اور ان کی یہ بات بالکل بجا ہے کہ ملک تبدیلی کے دور سے گزررہا ہے لیکن اس تبدیلی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے نظام میں تبدیلی ناگزیر ہے البتہ نظام کی تبدیلی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرکے تبدیلی کو روکنے کی کوشش کی گئی تو حقیقتاً وفاق کے حوالے سے رضا ربانی کے خدشات حقائق میں تبدیل ہوسکتے ہیں کیونکہ وفاق کیخلاف موجود نفرت کی وجہ یہی استحصالی نظام ہے جو انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چرانے ‘ طاقتور کو کمزور پر ظلم و جبر کرنے ‘ دولت والوں کو غریب کی مجبوریاں خریدنے اور چور کو لوٹ کے مال میںسے حصہ دینے پر کوتوال کا بھائی بنانے کا سبب بنا ہوا ہے اور صدیوں سے اس نظام کی چکی میں پستے عوام مایوسی کے اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان کے پاس سوائے خودکشی ‘ خودکش حملے یا جرائم کے ذریعے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوئی اور راہ نہیں بچی ہے اور اگر اب بھی دو خاندانوں اور دو مخصوص سیاسی جماعتوں کے حق اقتدار کی خاطر رضا ربانی جیسے دانشور بھی قوم کو نظام کی تبدیلی کے خطرات سے ڈرا دھمکاکر تبدیلی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے تو نظام تو شاید قائم رہے گا مگر ملک اس طرح برقرار نہیں رہ پائے گا جس شکل میں آج ہے اسلئے نظام سے زیادہ ملک اور وفاق بچانے کی ضرورت ہے جبکہ نظام ہمیشہ وہی سودمند و افادیت پذیر ہوتا ہے جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہو اور جس میں سب کو یکساں حقوق و اختیارات حاصل ہوں جبکہ مخصوص و محدود طبقات کو حق حکمرانی اور باقی سب کو جمہوریت کے غلاف میں غلامانہ زندگی دینے والا جاگیرداروں و سرمایہ داروں کا فرسودہ و بوسیدہ نظام اب اپنی افادیت سے مکمل طور پر محروم ہوچکا ہے اور آج میڈیا کے حوالے سے جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ بھی اسی نظام کی بدولت ہے کیونکہ یہ نظام جب کسی کو طاقتور بناتا ہے تو اتنی طاقت ددے دیتا ہے کہ اس میں فرعونیت آجاتی ہے اسلئے جمہوریت کے ساتھ ریاست کو بھی محفوظ رکھنے کیلئے اعتدال ‘ انصاف اور مساوات کے نظام کی ضرورت ہے !

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147526 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More