مغرب زدہ، مذہب سے عاری، شراب، عریانیت اور پیسے کے پجاری
انتہا پسند لبرل ، جعلی انسانی حقوق کے سوداگر وہ کردار ہیں جو 2001 میں
امریکہ کے افغانستان آنے کے بعد کبھی پاکستان سے امپورٹ تو کبھی ایکسپورٹ
ہوتے رہے ہیں۔ یہ بد کردار امریکہ اور مغرب سے پیسہ لینے کے لیے پاکستان کے
دکھی غریبوں کا شکار این جی اوز کے نام پر صرف اس لیے کرتے رہے ہیں تاکہ یہ
امریکا اور مغربی ملکوں سے پیسہ اینٹھ سکیں۔
جب امریکا اور اس کے حواریوں نے دیکھا کہ انتہا پسند لبرل، جعلی انسانی
حقوق کے سوداگر ایسے کردار ہیں جو پیسے کے حصول کے لیے اپنے ہی ملک کے دکھی
غریبوں کا شکار کرتے ہیں تو ان کے ہاتھ ایسے کردار آ گئے جو ملک پاکستان،
افواج پاکستان اور نظریہ پاکستان کا سودا بھی کرنے کو تیار تھے-
امریکا اور اس کے حواری اسلام کے ازلی دشمن ہیں۔ جب اسلامی جمہوریہ پاکستان
ایٹمی طاقت بنا تو مغربی ملکوں کا حال اس وحشی کا سا تھا جو خود تو جنگل کا
بادشاہ ہو لیکن اگر کوئی شیر جوان ہو تو وہ اس کو خطرہ نظر آتا ہے۔ ایسے
میں امریکا کو پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے پاکستان کے اندر بدکرداروں کی
ضرورت تھی اور ہاتھ آنے والے کرداروں میں جعلی انسانی حقوق کے سوداگر سب سے
آگے تھے۔
https://www.facebook.com/notes/pak-serzamin/882322888451618
ویسے تو وہ کردار جو روس اور انڈیا کے حامی اور غیر مذہب تھے جن کی سازشوں
کو ضیاالحق کی سختیوں پر ضائع ہونا پڑا پہلے ہی پاکستان مخالفت میں اپنا
ثانی نہیں رکھتے۔ ایسے میں انڈیا کے پیارے جعلی انسانی حقوق کے سوداگر ایک
نیا مغربی ہتھیار بن کر سامنے آئے- جو ہر موقع پر افواج پاکستان کو بدنام
کرنے کی کوششوں میں لگے رہے۔
ایک تو پاکستان کا ایٹمی طاقت ہونا مغربی ملکوں کے لیے ناقابل قبول ہے
دوسرا پاکستان چین کا اتحادی ہے۔ چین آج ایک سپر پاور بن چکا ہے۔ امریکا
جیسے ملک چین سے قرض لے کر اپنا بجٹ ترتیب دیتے ہیں- ایسے میں چین کا
پاکستان سے زمینی راستہ لینا چین کی ترقی کو ایک نئی روح بخشنے کے مترادف
ہے۔
پاکستان کے مخالف جعلی انسانی حقوق کے سوداگر اور مغربی ملکوں کو اچھی طرح
پتہ ہے کہ پاکستان کے محافظ پاکستانی افواج ہی ایک ایسا ادارہ ہے جو ان کی
راہ میں رکاوٹ ہے ورنہ سیاست دان تو کرپشن میں اتنا مگن ہیں کہ اپنی کرپشن
چھپانے کے لیے مغرب کی ہر بات ماننے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
اب اگر امریکہ کے پیارے، غریبوں کو بیچ کرمغرب کے ساحلوں پر ننگے شراب کے
نشے میں دھت خرمستیاں کرنے والے جعلی انسانی حقوق کے سوداگر، انڈیا کے جھوٹ
اور افسانوی دیوتاوں کے حامی بدکردار چہرے کبھی انسانی حقوق کے نام پر تو
کبھی جیو کے نام پر پاکستان، افواج پاکستان اور نظریہ پاکستان کی مخالفت
نہیں کریں گے تو کھائیں گے کہاں سے۔
انتہا پسند لبرل، جعلی انسانی حقوق کے سوداگر جعلی سروے کر کے پاکستان
مخالف پروپیگنڈہ کرتے ہیں پھر انہیں جعلی سروے کرنے والوں کے ہاں نوکریاں
کرتے پھرتے ہیں- جیو ایسا مافیا ہے جس نے تو کھلی دھمکیاں دینی شروع کر دی
ہیں کہ یورپی پابندیاں لگوا دے گا۔ یہ ایک مافیا بن چکے ہیں جو کسی حالت
میں پاکستان کے حق میں اچھائی کا سبب نہیں بن سکتے۔ |