ترکمانستان سیاحتی جنت

راجہ آفتاب

ترکمانستان جسے ماضی میں ترکمانیہ کے نام سے جانا پہنچانا جاتا تھا ۔ وسطی ایشیا کی ایک ترک نژاد ریاست ہے جس کی سرحدیں قازقستان، ازبکستان، افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں۔ ترکمانستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سیاحتی صنعت کی توسیع کی بے حد گنجائش موجود ہے۔ ترکمانستان کے تین مقامات عالمی ورثے میں شمار ہوتے ہیں۔ نیسا(NISA)، ماروو(MERV)، کونیے ارجنچ (KONYE-URGENCH) ۔
آوازہ نیشنل ٹووریسٹ زون کا آغاز پانچ سال قبل کیا گیا۔ جس کا سہرا صدر ترکمانستان گربنگلے بردیمکھم دوو (Gurbanguly Berdymukhamedov ) کے سر جاتا ہے۔ حکومت نے آوازہ نیشنل ٹوریسٹ زون کی تعمیر پر ایک اعشاریہ چار بلین امریکی ڈالر خرچ کیے ہیں جو کہ چار بلین ترکمانی بنتے ہیں اور اتنی ہی رقم اگلے مراحل کے لئے رکھی گئی ہے۔ فیشن ایبل ہوٹل جس میں سوئمنگ پول، ریتلی ساحل، مصنوعی دریا، آواز اور روشنیوں کے ساتھ مزین فوارے اور وہ سب کچھ جو سیاحوں کو درکار ہوتاہے اب یہاں میسر ہے جبکہ اس سے قبل گندی گلیاں اور چند گیسٹ ہاؤس موجود تھے۔ترکمانستان میں کئی ایسے سیاحتی مقامات کو ترقی دے کر غیر ملکی سیاحوں کے لئے پُرکشش بنایا جاسکتا ہے جہاں سیاحوں کو وہ سب کچھ دیکھنے کو ملے جو دوسرے ممالک میں نہیں ملتا۔ زیر زمین جھیل کواٹا (Kovata) قابل دید بھی ہے قابل ذکر بھی۔ جہنم میں جانے کا کسی کا دل کرے نہ کرے مگر جہنمی دروازے (The Gates of Hell) ترکمانستان میں ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔ ڈائنو سور کا آپ نے نام تو سنا ہوگا Koytendagمیں آپ کو ڈائنو سور کا میدان ملے گا۔ترکمانستان میں قابل دید سیاحتی مقامات اور پُرکشش قدرتی مناظر کے باوجود یہاں سیاحوں کی یلغار کیوں نظر نہیں آتی جواب بڑا سیدھا سادھا ہے کہ ترکمانستان کی سیاحتی صنعت کو فروغ دینے کے ذمہ داروں نے کبھی دنیا کو ترکمانستان کا سیاحتی چہرہ دکھایا ہی نہیں۔ اس ضمن میں اشتہارات ، سیاحتی پیکجز اور مراعات کبھی سامنے نہیں آئیں۔ اس لئے زیادہ تر غیر ملکی سیاح ترکمانستان کی سیاحت کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ آوازہ نیشنل ٹووریسٹ زون کی تعمیر تو بڑے پُرجوش انداز میں کی گئی ہے مگر تشہیر کے حوالے سے کوئی جوش و خروش یا حکمت عملی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ایسے موقع پر ہی کہتے ہیں ’’جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا‘‘۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاحت کے فروغ کے لئے ویزوں کے اجراء میں نرمی کی جائے اور سیاحوں کے لئے سہولیات ، ترغیبات اور ٹووریسٹ پیکجز متعارف کرائے جائیں۔ تاکہ ترکمانستان کا حُسن پوری آب و تاب کے ساتھ سیاحوں کو اپنی چکاچوند دکھا سکے۔ بدقسمتی سے آٹھ سٹیٹ ٹووریسٹ انٹرپرائزز اور 20 پرائیویٹ ٹووریسٹ فرمز ، بیوروکریٹک پالیسیوں اور مختلف قسم کی سرکاری ہدایات کے نتیجے میں ٹووریسٹ کو اپنی طرف کھینچنے اور غیر ملکی زرمبادلہ کمانے میں وہ کامیابی حاصل نہیں کرسکی جو خواب نہیں حقیقت ہے۔ترکمانستان کو 2007ء میں سیاحوں کے لئے بظاہر کھول دیا گیا لیکن ویزے کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف رہا۔ 2011ء میں صرف 8697 غیر ملکی سیاح ترکمانستان آئے جن میں سے زیادہ تر ہمسایہ ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔ پاکستان سے بہت سارے سیاح ازبکستان جاتے ہیں۔ ازبکستان ایئر لائن بھی خوب منافع کما رہی ہے۔ پاکستانی سیاحوں کے لئے ویزے کی سہولیات اور سیاحتی پُرکشش پیکجز ترکمانستان ایئر لائن کا آپریشن شروع کرکے ترکمانستان کی سیاحت کو نیا عروج دیا جاسکتا ہے۔
Javed Bhatti
About the Author: Javed Bhatti Read More Articles by Javed Bhatti: 141 Articles with 104938 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.