نعرہ تکبیر ہرمسلمان کی قوت
ایمانی کاآئینہ دار ہے ۔اﷲ اکبر کی صدا سے اسلام دشمن قوتوں پر ہیبت طاری
ہوجاتی ہے اوران کے پاؤں اکھڑ جاتے ہیں۔پاکستان نے28مئی 1998ء کو ہندوستان
کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کودفاعی طورپر
ناقابل تسخیر بنادیا ۔اگریوں کہاجائے کہ14اگست 1947ء قیام پاکستان اور28مئی
1998ء استحکام پاکستان کا دن ہے توبیجانہ ہوگا ۔ آزادی اورعزت خیرات میں
نہیں ملتی اسے پانے اوربچانے کیلئے سردھڑ کی بازی لگانا پڑتی ہے۔ہندوستان
شروع دن سے پاکستان کی سا لمیت کادشمن ہے۔نریندرمودی کی کامیابی سے ہمارے
کچھ سیاسی پنڈت پریشان ہیں مگرمیں سمجھتا ہوں مودی پاکستان سے زیادہ بھارت
کیلئے موذی ہے۔بی جے پی کی حالیہ انتخابی کامیابی کے نتیجہ میں بھارت کا
انتہا پسند چہرہ پوری طرح بے نقاب ہوگیاہے۔مسلمانوں کوانتہاپسندکہنادرست
نہیں،انتہاپسندوں کی شناخت کیلئے نریندرمودی اورشیوسیناکی جارحانہ سیاست
کوسمجھناکافی ہوگا ۔نریندرمودی کی جماعت بی جے پی کوحالیہ انتخابات میں
مسلمان اورپاکستان دشمنی کی بنیادپرووٹ ملے ۔نریندرمودی کی بحیثیت وزیراعظم
نامزدگی سے بھارت میں بے چینی اوربے یقینی کادوردورہ ہے ، انتہاپسندہندؤں
کاجشن عنقریب سوگ اور ماتم میں بدل جائے گا ۔یہ صورتحال بھارت کوداخلی ،سیاسی
اورمعاشی طورپرعدم استحکام کی سمت لے جائے گی ۔ نریندرمودی کے اقتدارمیں
آنے سے پاکستان اوربھارت کے منتشرمسلمان متحدہوجائیں گے۔بھارت کے مسلمانوں
کوکمزورسمجھنا ہندوؤں کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہوگی ۔ نریندرمودی کے
انتہاپسندانہ اقدامات سے بھارت کاشیرازہ بکھر جائے گا۔انتخابی مہم کے دوران
ڈینگیں مارنے والے نریندرمودی وزیراعظم منتخب ہو نے کے بعد بھیگی بلی بن
جائیں گے۔ نریندرمودی کے وزیراعظم بننے سے بھارت کی اسٹیبلشمنٹ کاسخت
امتحان اوربھارت کاڈاؤن فال شروع ہوجائے گا۔جس طرح ہرشرسے
خیرکاپہلوضرورنکلتا ہے اس طرح نریندرمودی کی جیت سے بھارت کی شکست کاراستہ
ہموار ہوگا ۔
سقوط ڈھاکہ کی سازش میں جہاں ہمارے کچھ اپنوں کا بڑامنفی کردارتھا وہاں
اندرا گاندھی حکومت بھی پیش پیش تھی۔تنازعہ کشمیر کے باعث اب تک پاکستان
اورہندوستان کے درمیان براہ راست دوتین بارتصادم ہوچکا ہے،تاہم سردجنگ آج
بھی جاری ہے اورابھی دوردور تک اس کااختتام ہوتا دکھائی نہیں دیتا ۔کارگل
کی آگ اگر نہیں پھیلی تواس کاکریڈٹ بھی دونوں ملکوں کی جمہوری قیادت اور
ایٹمی طاقت کوجاتا ہے۔ بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تواس سے پاکستان میں بے
چینی اور بے یقینی کا پیداہونا فطری تھا۔ہندوستان کی ایٹمی طاقت پاکستان کی
آزادی اورعزت دونوں کیلئے ایک بڑاچیلنج تھی ۔ایٹمی قوت نے بھارت کے جنگی
جنونی حکمرانوں کا دماغ مزید خراب کردیااور انہوں نے پاکستان کیخلاف
جارحانہ بیانات اوراقدامات کاآغازکردیا ۔بھارت کے حکمرانوں اورمتعصب
سیاستدانوں کالب ولہجہ توہین آمیز اورتکبر کاآئینہ دار تھا۔تحریک آزادی
کشمیر سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں پاکستان سے آزاد کشمیرچھین لینے کی
دھمکیاں دی جارہی تھیں۔پاکستان اور ہندوستان کے بار ے مغرب کاڈبل اسٹینڈرڈ
بھی ایکسپوز ہوچکا تھا۔پاکستان کومسلسل دباؤ اورخطرات کاسامنا تھا ۔ ایسے
میں قوم کوایک نڈرقیادت اور پاکستان کوقومی یکجہتی کی اشد ضرورت تھی ۔ہندوستان
کی طرف سے ایٹمی دھماکوں کے بعدخطے میں طاقت کا توازن بری طرح بگڑ گیاتھا ۔برصغیر
پر جنگ کاخطرات منڈلارہے تھے۔کشمیر کی آزادی کا خواب بکھرتا ہوانظر
آرہاتھا۔یہ صورتحال میاں نوازشریف اوران کی کابینہ کیلئے ایک بڑاامتحان تھی،
انہوں نے پورے تحمل اور بھرپورطاقت سے اس کا جواب دیا۔ اس آزمائش میں میاں
نوازشریف بجاطور پر قوم کی امیدوں پر پوراترے ۔ پاکستان کے غیورعوام گھاس
کھانے اوراپنے اپنے پیٹ پرپتھر باندھنے کیلئے بھی تیار تھے لیکن انہیں کسی
قیمت پر بھارت کی بالادستی قبول نہیں تھی۔ ہندوستان کے تکبر کاجواب پاکستان
نے نعرہ تکبیر سے دیا۔
ایٹمی دھماکوں سے قبل میاں نوازشریف نے اپنے جہاندیدہ والد میاں محمدشریف
جو فہم وفراست اوراستقامت کاپیکر تھے،ان سے مشاورت کرنے اورکابینہ سمیت
پارلیمنٹ کواعتماد میں لینے کے بعدایٹمی دھماکوں کاآبرومندانہ اور
جراتمندانہ فیصلہ کیا۔امریکہ ،برطانیہ ،جاپان اورفرانس سمیت متعدد ملک
پاکستان پر ایٹمی دھماکے نہ کرنے کیلئے دباؤڈال رہے تھے۔قومی ہیرو اور
پاکستان کے محسن ڈاکٹر عبدالقدیرخان راوی ہیں کہ صدر بل کلنٹن نے پاکستان
کوایٹمی دھماکوں سے باز رکھنے کیلئے دباؤ کے ساتھ میاں نوازشریف کومراعات
کالالچ بھی دیا حتیٰ کہ ان کے پرائیویٹ اکاؤنٹ میں 100ملین ڈالرزکی خطیررقم
جمع کروانے کی آفر کی لیکن صدآفرین ہے میاں نوازشریف پر جودباؤ کے سامنے ڈٹ
گئے اورپاکستان نے ہندوستان کی بالادستی کا خواب چکناچورکرکے برصغیرمیں
طاقت کاتوازن قائم کردیا۔برصغیر میں ایٹمی طاقت کی دوڑ کاآغاز انڈیا نے کیا
اگر وہ ایسا نہ کرتا تو شاید پاکستان بھی اس ریس میں شامل نہ ہوتا۔تاہم
پاکستان کی جوہری صلاحیت خالصتاًپرامن اوردفاعی مقاصد کیلئے ہے۔پاکستان آج
بھی جیو اورجینے دوکے اصول پرکاربند ہے۔
یوم تکبیر اپنے نام کی طرح ایک بڑا دن ہے۔یہ دن قومی توقیر او رہمارے
خوابوں کی تعبیر کادن ہے ۔یوم تکبیر ایک قومی دن ہے اوراسے قومی دن کی طرح
منایا جانا چاہئے ۔زندہ دل قومیں اپنے قومی دن تجدید عہداورجوش وخروش کے
ساتھ منایا کرتی ہیں۔ یوم تکبیرکے حوالے سے پرویز مشرف کے دور میں سرکاری
سطح پرتقاریب کاا نعقادنہ کیا جاناقابل افسوس ہے ،تاہم اس حوالے سے ہرسال
پاکستان کے محب وطن عوام نے گھر گھر قومی پرچم لہرائے اور چراغاں کرکے زندہ
دل قوم ہونے کاثبوت دیا۔یوم تکبیر صرف پاکستان مسلم لیگ (ن)کانہیں ہرسچے
پاکستانی کادن ہے۔ امسال بھی مسلم لیگ (ن) سمیت محب وطن جمہوری قوتوں نے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم تکبیر منانے کااہتمام کیا ہے۔ برطانیہ کے
شہروں برمنگھم ،لندن ،مانچسٹرسمیت یورپ ،امریکہ ،فرانس اورکینیڈامیں بھی
مسلم لیگ (ن) کے پرچم تلے یوم تکبیرکی تقریب سعید شایان شان انداز سے منائی
جائے گی۔
بہر کیف ذوالفقارعلی بھٹو سے میاں نوازشریف اورڈاکٹرعبدالقدیرخان تک ہروہ
شخصیت قابل تحسین ہے جس نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد رکھی ،اسے
پروان چڑھایا اوراسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ جن حالات میں میاں نوازشریف نے
ایٹمی دھماکوں کافیصلہ کیا وہ ان کی وطن دوستی کا زندہ ثبوت ہیں ۔ میاں
نوازشریف بیرونی دباؤ کامقابلہ کرنے میں اسلئے کامیاب رہے کیونکہ ان کے
ساتھ عوام کی طاقت اور پارلیمنٹ کی سپورٹ تھی ۔اگر انہیں بھی جنرل
پرویزمشرف کی طرح تنہا فیصلے کرنے کی عادت ہوتی تووہ صدربل کلنٹن کے ایک
بار کہنے پرہی ان کے تمام مطالبات مان کر پاکستان کی داخلی خودمختاری
اورآزادی کو قربان کر دیتے جس طرح پرویز مشرف نے9/11کے بعد کالن پاؤل کی
ایک فون کال پر ان کی تمام شرائط تسلیم کرلی تھیں۔مگر ایسا نہیں ہوا کیونکہ
اس وقت پاکستان میں جمہوریت بحال اورسیاسی قیادت برسراقتدار تھی۔حالات
وواقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ فوجی نہیں صرف قومی قیادت ہی مقبول فیصلے
کرسکتی ہے۔پاکستان کے میزائل پروگرام نے بھی سیاسی اورجمہوری دورحکومت میں
کامیاب تجربات کے مراحل طے کئے۔آج اگر پاکستان اپنے دشمن ہندوستان کے ساتھ
آنکھ میں آنکھ ڈال کربات کرسکتا ہے تواس کا کریڈٹ بھی ہماری نڈرسیاسی قیادت
کوجاتا ہے۔ الحمدﷲ آج کوئی ملک پاکستان کی سا لمیت کومیلی آنکھ سے دیکھنے
کاتصور بھی نہیں کرسکتا ۔پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خطرات
کاپروپیگنڈا بے بنیاداوردیوانے کا خواب ہے۔جو ملک ایٹمی بم بناسکتا ہے وہ
اس کی حفاظت بھی کرسکتا ہے،امریکہ کو خوامخواہ پریشان ہونے کی ضرورت
نہیں۔پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کوکس سے خطرہ ہے اورانہیں کس طرح بچانا ہے
یہ ہم بخوبی جانتے ہیں۔ |