مودی دہشت گردی کا آغاز مدارس کے معصوم طلبہ سے

گذشتہ بدھ کی شب میں کشمیر جارہا تھا ۔میرے ساتھ ایران کے دومہمان تھے ۔دیوبند اسٹیشن سے شالیمار ایکسپریس سے ہمیں یہ سفر طے کرنا تھا سیکنڈ اے سی کلاس سے ہمارا ریزرویشن بنا ہواتھا۔ ٹرین تقریبا اپنے وقت پہ آئی اور ہم لوگ کوچ میں داخل ہوئے ۔اندر داخل ہوتے ہی ہماری نگاہ ٹی ٹی آئی پہ پڑی عمر تقرییا ۳۰ سال کے قریب تھی ۔پیشانی پہ لال نشان لگا ہوا تھا کسی وہ گفتگو کرتے ہوئے کہ رہا تھا جو کرنا ہے کرو اب تو اپنی حکومت ہے ۔یہ جملہ سن کر میں حیران ر ہ گیا پورے سفر میں یہ جملہ مجھے پریشان کئے رہا ۔میں یہ ساری تمہید بھی اسی جملے کو نقل کرنے کے لئے کی ہے ۔داستان سفر لکھنا میرا مقصدنہیں ہے ہاں موقع ملا تو پھر کبھی سرزمیں کشمیر کے سفر کی روداد بھی ہدیہ قارئین کروں گا۔

جمعہ کو جب میں دارالعلوم میں واپس آیا تو میر ے کانوں ٹکرانے والی سب سے پہلی خبر یہ تھی کہ مظفر نگر میں دو طلبہ پر بائک سوار شرپسندوں نے حملہ کیا ہے ۔خبروں کے مطابق یہ دونوں طالب علم دارالعلوم وقف دیوبند کے میں زیر تعلیم تھے ایک تعلق مظفرنگر سے تھاجبکہ دوسرے کا تعلق دہلی سے ہے یہ دونوں وہاں نماز جمعہ پڑھا کر لوٹ رہے تھے کہ اسی دوران ان پہ حملہ کیا گیا ۔ان میں ایک طالب علم مبارک حسین ولد عبد الجبار نے گذشتہ کل زخموں کی تاب نہ لاکر جان جاں آفریں کے سپرد کردی جبکہ دوسرا طالب علم محمد صبا ابھی موت و حیات کے درمیان ہچکولے کھارہا ہے ۔خداکرے کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ دارالعلوم وقف کے طلبہ حملے کی خبر ابھی گشت کرہی رہی تھی ۔ارباب حل وعقد اس تحقیق کے لئے صوبائی حکومت مطالبہ کرنے ہی والے تھے کہ اس دو ران سہارنپور سے پھر یہی اندوہناک خبر آئی کہ یہاں عشا بعد طلبہ کے ساتھ شرپسندوں بدتمیزی کی ہیں ۔معصوم طلبہ کی پٹائی کی ہے اور فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کے لئے اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے ہیں ۔

مدارس کے طلبہ پر حملہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے تقریبا گذشتہ پانچ سالوں مغربی یوپی کے اس علاقے میں طلبہ کے ظلم و زیادتی کا سلسلہ جاری ہے ۔ہر چھٹی کے موقع پر شرپسند عناصر آمد ورفت کے دوران طلبہ کی پٹائی کرتے ہیں ۔انہیں ہراساں کرتے ہیں زدوکوب کرتے ہیں ۔مظفرنگر میں طلبہ پہ حملہ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مدارس کی سالانہ چھٹی ہونے والی ہے۔ایک ماہ بعد تقریبا تمام مدارس میں چھٹی ہوجائے گی ۔یہ حالات بتارہے ہیں اس مرتبہ شرپسند عناصر ماصی کی روایت کودہرائیں گے ۔گھروں کو جانے والے طلبہ امن وسکون کی فضا میں اپنا سفر نہیں طے کرپائیں گے۔سابقہ روایات کی اس مرتبہ بھی ان پر جان لیوا حملے کئے جائیں گے بلکہ اس مرتبہ کھلے عام کیا جائیگا ۔بے باک اورنڈر ہوکر وہ مدارس ۔کے ان معصوم طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنائیں گے۔کیوں کہ حکومت ان کی اپنی ہے ۔قانون ان کے تابع ہیں ۔عدالتوں میں ان کا جرم جرم نہیں گردانا جاتا ہے اور اگر کبھی ہوتا بھی ہے تو برائے نام ۔مودی حکومت آنے کے فورا بعد مسلمانوں پرشر پسندوں اور فرقہ پسندوں کی جانب سے ہونے والا یہ حملہ بتارہا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں اس ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ آمریت کار فرما ہوگی ۔مسلمانو ں کا قتل عام ہوگا ۔پورے ملک میں گجرات کی تاریخ دہرائے جائے گی۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 181232 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More