کراچی سے سوتیلا پن کب ختم ہوگا ؟

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کراچی کو مسائل سے نکالنے کے لیے حکومت سے کراچی کے لیے 100ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا مطالبہ کرکے ایک بار پھر کراچی کے عوام کے دل جیت لیئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہونے کے بعد کراچی میں ان کا والہانہ استقبال اور کراچی کی نبض پر ہاتھ رکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی جماعت ایک بار پھر اس شہر کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنا چاہتی ہے۔بابائے کراچی مئیر عبدالستار افغانی نے کراچی میں جو ترقیاتی کام کیئے انھیں آج بھی کراچی کی عوام یاد کرتی ہے، کراچی کی ترقی میں نعمت اﷲ خان ایڈووکیٹ نے کراچی کے پہلے ناظم ہونیکی حیثیت سے پہلی بار وفاق سے کراچی کی تعمیر وترقی کیلئے 29ارب روپے کا پیکیج لیا تھا۔ اس پیکیج نے کراچی کو بدل کر رکھ دیا، پلوں اور سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ہی انھوں نے کراچی کو گرین بسوں کے ذریعہ ایسا شاندار ٹرانسپورٹ کا نظام دیا تھا، جس نے کراچی کی شان بڑھا دی تھی۔ لیکن بعد میں آنے والوں نے کراچی کی سڑکوں سے ان بسوں کا نام ونشان ہی نہیں مٹایا بلکہ ٹرانسپورٹ کے سارے نظام کو مافیا کے سپرد کردیا۔کراچی کے شہری جس طرح آج کل ٹوٹی پھوٹی بسوں کی چھتوں پر اور بسوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح سفر کرتے ہیں۔ وہ ایک عبرت ناک منظر ہے۔ دوسری جانب صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے بھی ان مسائل پر آنکھ بند کر رکھی ہیں۔ اب کراچی والوں کو کبھی انڈر گراونڈ ریلوے کا لالی پاپ دیا جاتا ہے تو کبھی شہر کو لندن اور پیرس اور نیو یارک بنانے کے وعدے کیئے جاتے ہیں۔کراچی پر تسلسل سے حکومت کرنے والی گذشتہ شہری حکومتوں اور صوبائی حکومت نے بھی ماضی میں ایسے وعدے کئے ہیں۔ کروڑوں روپوں کے خرچ سے فیزیبیلیٹی رپورٹ بنی ہیں۔لیکن کراچی اندھیروں ہی میں ڈوبتا چلا گیا۔کراچی کو لندن پیرس بنانے والوں نے کراچی کو کراچی بھی نہ رہنے دیا، کراچی کی سڑکیں کبھی دھلا کرتی تھیں ، یہاں ٹرام وے چلتی تھی، یہاں پارک اور باغات تھے، یہاں صفائی سھترائی اس وقت تھی جب یہاں تانگے، بگھی،اور گدھا گاڑی چلتی تھی۔ کراچی میں تقسیم کے وقت بھارت سے آنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد پڑھی لکھی اور تعلیم یافتہ تھی۔ جنہوں نے پاکستان کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے واضح اور نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔سندھ حکومت جو تیسری اقتدار کی ٹرم گزار رہی ہے، وہ نہ تو پنجاب اور نہ ہی خیبر پختوں خواہ کی طرح عوام کو کوئی فلاحی منصوبہ نہ دے پائی۔کچھ عرصے پہلے عالمی بنک کے نمائندوں نے وزیر اعلی سندھ کو ایک پریذینٹیشن میں ورلڈ کلاس سٹی کے طور پر نیویارک کی ایک مثال پیش کی، جہاں اعلیٰ ہنر مند اور جدید ورک فورس ہے، ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاتاہے، بہترین ٹرانسپورٹیشن اور انفرااسٹرکچر ہے۔خوشحال صحت مندانہ اور محفوظ ماحول ہے۔۔ پریزینٹیشن میں بتایاگیا کہ کراچی کو ورلڈ کلاس سٹی بننے کے لیے اہم چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اداروں کی تقسیم اور سرکاری سطح پر مربوط نظام کا فقدان، شہری ترقی اور انتظامی صلاحیتوں کا محدود ہونا، بڑھتی ہوئی آبادی اور لینڈ اینڈ ہاوئسنگ مارکیٹس کی طرف سے ضرورتیں پوری نہ کرنا، ٹرانسپورٹیشن کا خراب نظام اور ناکافی انفرااسٹرکچر، جرائم اور عدم تحفظ اور پانی کی قلت بڑے چیلنجز ہیں۔ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اداروں کے مابین ایک مربوط اور موثر نظام وضع کیا جائے۔ زمنیوں پر سرکاری مالکانہ حقوق کا اثر کم کیا جائے۔ شہری منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کے صلاحیتوں کو بہتر بنایا جائے۔ لینڈ اینڈ ہاوئسنگ مارکیٹس کو زیادہ موثر بنایا جائے تاکہ وہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضرورتوں کو پورا کرسکیں۔ پریذینٹیشن میں اربن ڈویلپمنٹ کا معیار بہتر بنانے کے لیے بھی تجاویز دی گئی تھیں جن میں کہا گیا تھاکہ اربن ڈیزائن اور پلاننگ کے نئے قواعدمتعارف کرائے جائیں۔ آرکیٹیکچر اور ڈیزائن کا معیار بہتر بنایا جائے اور اس کے لیے اردگرد کے ماحول کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ پارکس ، کھلی جگہوں ، میدانوِں اور فٹ پاتھ وغیرہ کے لیے مستقل سرمایہ کاری کاانتظام کیا جائے۔ بدامنی اور عدم تحفظ کی فضا ختم کرنے کے لیے پریذینٹیشن میں تجویز دی گئی ہے کہ کراچی میں نیویارک سٹی اور لندن کی طرز پر سیکورٹی سسٹم نافذ کئے جائیں۔ مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے ’’ زیرو ٹالرینس‘‘ ہونی چاہئے۔ انفرااسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے بھی قابل عمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔لیکن یہ سب تجاویز فائیلوں میں بندہوگئی۔کراچی اب پھر لہو لہو ہے۔بجلی، پانی،ٹرانسپورٹ کے مسائل نے شہریوں کوبے دم کردیا ہے۔میاں نواز شریف کراچی میں اب تک نہ امن وامان بحال کرپائے ہیں اور نہ ہی انھوں نے کراچی کے مسائل کے حل کے لئے کوئی پیکیج دیا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ کراچی سے سوتیلے پن کا یہ سلوک ختم کیا جائے۔اور یہاں کے مسائل کے حل کے لئے ترقیاتی کاموں پر مشتمل پیکیج کا اعلان کیا جائے۔ ۔

Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 419646 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More