بسم اﷲ الرحمن الرحیم
جماعۃالدعوۃ پاکستان کے سربراہ حافظ محمدسعید نے کہا ہے کہ کشمیر خطے کا سب
سے اہم مسئلہ اور پاک بھارت تعلقات کی بنیاد ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمان
پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں‘ پاکستان کھل کر مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر
اٹھائے اور وزیر اعظم نوازشریف کو کھل کر کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
بھارت سیز فائر لائن کو مستقل بارڈر بنانا چاہتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر
بھارت کی جانب سے باڑلگانا اور پختہ چوکیاں بنانا عالمی قوانین کی خلاف
ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹلی، راولاکوٹ، باغ اور مظفرآباد کے کشمیری اگر
دوسری جانب جاتے ہیں تو میں ان کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہیں سمجھتا
۔ یہ کشمیریوں کا حق ہے جو ان سے چھینا نہیں جا سکتا۔میرپور آزاد کشمیر میں
پریس کانفرنس اور چکسواری اور کوٹلی میں کشمیر کانفرنسوں سے خطاب کرتے ہوئے
انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370کے خاتمہ کی کوششوں
اور نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعدپاکستان میں پراکسی وار بڑھانے کی
کوششوں کو بھی تفصیل سے ذکر کیا اورکہاکہ مودی سرکار کی پالیسیوں سے
پاکستان سے زیادہ بھارت کو نقصان ہو گا اور غیور پاکستانی و کشمیری قوم ان
شاء اﷲ بھارتی سازشیں اور مذموم منصوبے ان شاء اﷲ کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
بھارت میں جب سے آر ایس ایس کے سیاسی ونگ بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے
جہاں ایک طرف انڈیا کی مختلف ریاستوں میں مسلم کش فسادات ، مساجدومدارس
کونشانہ بنانے اور طلباء پر بلاجواز تشدد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے وہیں
مقبوضہ کشمیر میں بھی نہتے کشمیریوں کے قتل عام، فرضی جھڑپوں، سرگرم حریت
رہنماؤں و کارکنان کو جیلوں میں ڈالنے اور دفعہ 370جس کی وجہ سے کشمیر کو
ایک متنازعہ علاقہ ہونے کی حیثیت حاصل ہے اسے ختم کرنے کی سازشیں تیز کر دی
گئی ہیں۔ بی جے پی لیڈر الیکشن مہم کے دوران بھی بارباراپنے اس عزم کا
اظہار کرتے رہے ہیں اور اب مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد عملی طور پر اس
آئینی شق کو ختم کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ دفعہ 370اگرچہ
صرف کاغذوں تک محدودہو کر رہ گئی ہے اور دہلی سرکار کی جانب سے وقتا فوقتا
بھارت نواز کشمیری لیڈروں کی مدد سے اس کو کھوکھلا بنادیا گیاہے لیکن
بھارتی آئین میں اس دفعہ کے موجود ہونے سے اس حقیقت کا ایک اظہار ہوتاہے کہ
کشمیر بھارت کی اترپردیش یا پنجاب جیسی کوئی ریاست نہیں ہے بلکہ یہ ایک
متنازعہ علاقہ ہے اور اس علاقے کے حتمی اسٹیٹس سے متعلق فیصلہ ہونا ابھی
باقی ہے۔ بی جے پی حکومت اصل میں اس دفعہ کی بچی کھچی صورت کو ختم کرکے غیر
ریاستی باشندوں کو بڑے پیمانے پر یہاں لاکر بسانا چاہتی ہے تاکہ یہاں کی
مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیاجائے اور اسرائیلی طرز پر کشمیری
مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے ایک خطرناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے
میں حائل آخری رکاوٹ کو ختم کیاجاسکے۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی
گیلانی، حریت (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق، جے کے ایل ایف کے چیئرمین
محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، سیدہ آسیہ اندرابی سمیت تمام کشمیری لیڈروں
نے اس دفعہ کے ختم کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی ہے اور واضح طور پر کہا
ہے کہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے اس منہ بولتے ثبوت کو ختم کرنے کی کوشش کی
گئی تو اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔مقبوضہ کشمیر کی طرح آزاد کشمیر کے
عوام میں بھی اس حوالہ سے سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ افسوسناک امریہ ہے کہ
پاکستانی حکومت مودی حکومت کے مسئلہ کشمیر کے خلاف اٹھائے جانے والے
اقدامات کے خلاف کوئی مضبوط آواز بلندنہیں کررہی۔ان حالات میں جماعۃالدعوۃ
کے سربراہ حافظ محمد سعید کا دورہ کشمیر پر آنا اور مختلف علاقوں میں بڑے
اجتماعات سے خطاب کرنا کشمیری قوم کے حوصلہ کا باعث بنے گا اور مقبوضہ
کشمیر کے عوام تک بھی یہ پیغام پہنچے گا کہ بھارت سرکار کے مذموم منصوبے
ناکام بنانے کیلئے آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام اپنے مظلوم بھائیوں کی
پشت پر کھڑے ہیں اور انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ حافظ محمد سعید
کا یہ خاصہ ہے کہ جب کبھی بھی کشمیریوں پر کوئی مشکل وقت آیا ہے وہ میدان
میں نکلے ہیں اورکشمیریوں پر ظلم و جبر، پاکستانی دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر
اور انڈیا کی تخریب کاری و دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرکے کشمیری
بھائیوں کی پشتیبانی کا حق اداکیا ہے۔ویسے بھی وہ اس جماعت کے سربراہ ہیں
جس نے مظلوم کشمیریوں کو غاصب بھارت کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کیلئے
ہزاروں شہداء کا خون پیش کیا ہے اور اس حوالہ سے وہ کسی حکومت یا بیرونی
دباؤ کا شکار نہیں ہوئے بلکہ تحریک آزادی کشمیر کو پروان چڑھانے کا سلسلہ
جاری رکھا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پوری کشمیری قوم انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی
ہے اور اپنا سب سے بڑا محسن سمجھتی ہے۔بدھ کے دن وہ جب آزاد کشمیر کے دورہ
پر آئے اور میرپور، چکسواری، کوٹلی و دیگر شہروں میں کشمیرکانفرنسوں میں
خطاب کیا تو ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا
اور جماعۃالدعوۃ آزاد کشمیر کے زیر اہتمام ہونیو الے پروگراموں میں بھرپور
انداز میں شریک ہوکر مظلوم کشمیر یوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔اس موقع پر
کشمیریوں میں زبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا۔ شہریوں کی طرف سے
کشمیریوں سے رشتہ کیا‘ لاالہ الااﷲ اور سید علی گیلانی، حافظ محمد سعید قدم
بڑھاؤہم تمہارے ساتھ ہیں کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔ ہم سمجھتے ہیں
کہ ان حالا ت میں کہ جب ہندو انتہا پسندنریندر مودی کی حکومت کی جانب سے
بھارتی وکشمیری مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور دفعہ 370کے خاتمہ کی
باتیں کی جارہی ہیں حافظ محمد سعید کے اس دورہ کے ان شاء اﷲ انتہائی دور رس
اثرات مرتب ہوں گے۔ پوری دنیاتک مظلوم کشمیریوں کی آواز پہنچے گی اور بھارت
سرکارکے کشمیریوں کی جدوجہدآزادی کونقصان پہنچانے کی خوفناک سازشیں ان شاء
اﷲ بری طرح ناکام ہوں گی۔ اپنے دورہ آزاد کشمیرکے دوران امیرجماعۃالدعوۃ نے
کہا ہے کہ اگربھارت مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ
کشمیر حل نہیں کرتا تو آخری حل عسکری جدوجہد ہے۔ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور
اس کا حل بھی کشمیریوں کی امنگوں کے عین مطابق ہونا چاہیے۔ پاکستان ہی نہیں
پورے عالم اسلام کو کشمیریوں کی پشت پناہی کرنا ہو گی۔ کشمیر کے بغیر بھارت
سے کوئی مذاکرات نہ کئے جائیں۔ کشمیر اس خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جو پاک
بھارت تعلقات کی بنیاد ہے۔ کشمیری پاکستان سے توقعات رکھتے ہیں اور اسے
اپنا وکیل سمجھتے ہیں۔ مگر پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کیلئے بھرپور آواز
نہیں اٹھائی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ امیر اور نیٹو فورسز خطہ میں شکست
کھانے کے بعد واپس لوٹ رہے ہیں اور وہ پاکستان کو اس کا ذمہ دار سمجھتے
ہوئے انتقام لینا چاہتے ہیں۔ ہندوستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں سازش
کے تحت ایک ہی لابی کی حکومت بنائی گئی ہے جو پاکستان دشمن ایجنڈے پر متحد
ہیں۔ ایسے حالات میں پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہو گا۔حافظ محمد
سعید کی یہ باتیں بالکل درست ہیں۔ کشمیر کشمیریوں کا ہے‘انہیں اپنے حق
خودارادیت کاحق استعمال کرنے کا موقع ملنا چاہیے اور پاکستان کو بھی چاہیے
کہ وہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کو دنیاکے سامنے بے نقاب کرے اور کشمیریوں
کو ان کا حق دلوانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر کوششیں تیز کرے۔ |